حافظ سعید کی قیام گاہ سے بخوبی واقف ہیں، امریکہ
5 اپریل 2012واشنگٹن میں امريکی وزارت خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر نے کہا کہ 10 ملين ڈالر کا انعام حافظ سعيد کی گرفتاری پر نہيں بلکہ ايسی اطلاعات فراہم کرنے پر ديا جائے گا جن کی بنياد پر اُنہيں عدالت سے سزا دلائی جا سکے۔
پاکستانی وزارت خارجہ نے کل يہ مطالبہ کيا تھا کہ امريکہ حافظ سعيد کے خلاف ٹھوس ثبوت پيش کرے تاکہ اُن کے خلاف عدالتی کارروائی ممکن ہو سکے۔ پاکستان کی سپريم کورٹ نے سن 2010 ميں يہ فيصلہ ديا تھا کہ حافظ سعيد کی گرفتاری کے ليے کافی شواہد دستياب نہيں ہيں، جن کی امريکہ کو بھارتی شہر ممبئی کے دہشت گردانہ حملوں ميں ملوث ہونے کے الزام ميں تلاش ہے۔ 62 سالہ سابق پروفيسر حافظ سعيد نے کل بدھ کو راولپنڈی ميں ايک پريس کانفرنس ميں امريکہ کا مذاق اڑايا۔
حافظ سعيد نے اپنی پريس کانفرنس ميں کہا کہ اس قسم کے انعامات جن کا امريکہ نے اُن کی گرفتاری کے سلسلے میں اعلان کيا ہے، ايسے انسانوں کے سروں پر مقرر کيے جاتے ہيں جو پہاڑوں يا غاروں ميں چھپ گئے ہوں۔
حافظ سعيد پاکستان ميں باقاعدگی سے منظرعام پر نمودار ہوتے رہتے ہيں۔ حافظ سعيد نے کہا کہ اُن کی خواہش ہے کہ امريکہ يہ انعام اُنہيں دے۔
حافظ سعيد ممنوعہ تنظیم لشکر طيبہ کے بانيوں ميں سے ایک ہيں۔ اس دوران وہ سماجی طور پر امدادی کاموں کے لیے فعال تنظيم جماعت الدعوہ کے قائد بھی ہيں۔ اس تنظيم کو بھی ممنوع قرار ديا جا چکا ہے۔ اس کی آڑ ميں لشکر طيبہ کا شبہ کيا جاتا ہے۔ امريکہ ان دونوں تنظيموں کو دہشت گرد قرار دے چکا ہے۔
sas/mm/AFP