حکومت کے خاتمے کا کوئی مبینہ منصوبہ نہیں بنا رہے، بنگلہ فوج
9 فروری 2015ایک فوجی بیان میں ملکی میڈیا کو متنبہ کیا گیا ہے کہ وہ موجودہ بحران کے تناظر میں فوج کے حوالے سے قیاس آرائیوں سے باز رہے۔ فوج کے مطابق اسے یہ بیان ’’قیاسانہ اور فرضی‘‘ میڈیا رپورٹس کے بعد دینا پڑ رہا ہے کیونکہ وہ نہیں چاہتی کہ لوگوں میں کنفیوژن پیدا ہو۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بنگلہ دیش کم از کم 19 مرتبہ فوجی حمایت یافتہ بغاوتیں بھگت چکا ہے جبکہ 1971ء میں پاکستان سے علیحدگی کے بعد سے دو مرتبہ فو جی ڈکٹیٹر اس ملک پر حکمرانی بھی کر چکے ہیں۔ تاہم موجودہ حالات میں فوج کی طرف سے کہا گیا ہے کہ وہ ملکی آئین اور قوانین کا احترام کرتی ہے۔ اتوار کو رات گئے جاری کیے جانے والے اس بیان میں کہا گیا ہے، ’’مسلح افواج ایک محب وطن ادارہ ہے اور یہ مکمل طور پر ملکی آئین اور قوانین کا احترام کرتا ہے۔‘‘
رواں برس جنوری کے آغاز سے موجودہ وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کو حکومت سے باہر کرنے کے لیے اپوزیشن کی تحریک کے باعث بنگلہ دیش بحران کا شکار ہے۔ اپوزیشن کی طرف سے ملک بھر میں پہیہ جام ہڑتالوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اس دوران پر تشدد واقعات میں کم از کم 80 افراد ہلاک جبکہ سینکڑوں دیگر زخمی ہو چکے ہیں۔ کاروباری حلقوں کے مطابق کشیدہ صورتحال کے باعث ملکی معیشت کو قریب 10 بلین امریکی ڈالرز کا نقصان پہنچ چکا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ملک کے مرکزی میڈیا میں تو فوجی مداخلت کے حوالے سے محتاط تبصرے کیے جا رہے ہیں جبکہ سوشل میڈیا اور بعض انٹرنیٹ نیوز ویب سائٹس پر کافی زیادہ قیاس آرائیاں گردش کر رہی ہیں۔
سال 2007ء میں سیاسی بحران کے بعد ملک میں آئندہ ہونے والے انتخابات کی ساکھ بچانے کے لیے بنگلہ دیشی فوج کی حمایت یافتہ ایک عبوری حکومت قائم کی گئی تھی۔ یہ حکومت دو برس تک اقتدار میں رہی اور پھر ملک میں کرائے جانے والے انتخابات کے بعد اقتدار سیاسی حکومت کے حوالے کر دیا گیا تھا۔
رواں برس تین جنوری کو ملکی فورسز کی جانب سے دو بار وزیر اعظم کے عہدے پر فائز رہنے والی موجودہ اپوزیشن رہنما خالدہ ضیاء کو ان کے دفتر میں نظر بند کیے جانے کے بعد انہوں نے ملک بھر میں پہیہ جام ہڑتال کی کال دے دی تھی۔ ان کی جماعت بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کی جانب سے ملک میں ہونے والے تشدد سے لاتعلقی کا اعلان کیا جاتا ہے تاہم اس پارٹی کا یہ بھی کہنا ہے کہ شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے خاتمے تک ہڑتالوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔