خاتون صحافی کا اغوا، آزادی اظہار کی صورتحال’ انتہائی سنگین‘
6 جون 2018گل بخاری جو پاکستانی ہونے کے ساتھ برطانیہ کی شہریت بھی رکھتی ہیں سوشل میڈیا پر کافی سرگرم ہیں، نیوز چینل وقت نیوز سے وابستہ ہیں اور انگریزی اخبار دی نیشن کی کالم نویس بھی ہیں۔ 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات سے قبل وہ سوشل میڈیا پر فوج پر کڑی تنقید کر رہی تھیں اور پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے حق میں بھی لکھ رہی تھیں۔ نواز شریف اور فوج کے درمیان تناؤ کسی سے چھپا نہیں ہے۔ شریف اپنے جلسوں میں کھل کر فوج پر تنقید کرتے ہیں اور فوج کو انہیں وزیر اعظم کے عہدے سے ہٹوانے کا ذمہ دار قرار دیتے ہیں۔
بخاری کے شوہر علی نادر نے روئٹرز کو بتایا کہ منگل کی شب بخاری وقت نیوز میں ایک پروگرام ریکارڈ کرنے کے لیے جا رہی تھیں جب ان کی گاڑی کو زبردستی روکا گیا اور انہیں کچھ نامعلوم افراد اپنے ساتھ لے گئے۔ نادر نے بتایا،’’ اب وہ واپس آ گئی ہیں اور وہ خیریت سے ہیں۔‘‘
بخاری کے پروگرام کے پروڈیوسر محمد گل شیر نے روئٹرز کو بتایا،’’ کچھ پک اپ گاڑیوں نے بخاری کی گاڑی کو روکا اور سادہ کپڑوں میں ملبوس چند افراد نے بخاری کو کھینچا اور اس وقت کچھ افراد ایسے بھی تھے جنہوں نے ’یونیفارم‘ پہنا ہوا تھا۔ گل شیر نے بتایا،’’ انہوں نے اس کے چہرے پر کالا ماسک ڈالا اور بخاری کو لے گئے۔‘‘ گل شیر کے مطابق یہ تفصیلات گل بخاری کے ڈرائیور نے انہیں بتائی تھیں۔
ایسا پہلی مرتبہ نہیں ہوا جب کسی پاکستانی خاتون صحافی کو اغوا کیا گیا ہو۔ ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے ’انٹرنیشنل کولیشن فار ویمن جرنلسٹس‘ کی بانی کرن نازش نے بتایا،’’ بخاری کا اغوا انتخابات سے قبل ایک دھمکی ہے۔‘‘ ناز ش کہتی ہیں کہ پاکستان میں خواتین صحافیوں کے حساس معامالات کی رپورٹنگ کو روکا جا رہا ہے،’’ لاہور سے ہی ایک نوجوان صحافی زینت شہزادی کو اغوا کر لیا گیا تھا اور اسے دو سال تک تحویل میں رکھا گیا۔اب وہ واپس لوٹ آئی ہے لیکن ہم اس سے رابطہ کرنے میں ناکام رہے ہیں۔‘‘
اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر ہیش ٹیگ گل بخاری سب سے زیادہ ٹرینڈ کر رہا ہے۔ نواز شریف کی بیٹی مریم نواز شریف نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا،’’ یہ بہت بڑا ظلم اور زیادتی ہے، ایک غمگین دن، گل بخاری کو واپس لایا جائے۔‘‘
گزشتہ چھ ماہ میں بخاری جن کے ٹوئٹر پر لگ بھگ ستر ہزار فالوئرز ہیں، نے دی نیشن اخبار میں کئی ایسے مضامین لکھے ہیں جن میں سیاسی معاملات میں مداخلت کرنے پر فوج اور عدلیہ پر تنقید کی گئی ہے۔