خلیج عمان میں دو تجارتی بحری جہازوں پر حملے
13 جون 2019ناروے کے سمندری نگران ادارے نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ اس واقعے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ اس ایجنسی کے مطابق فرنٹ آلٹیئر نامی آئل ٹینکر پر تین دھماکوں کی اطلاع ہے۔ اس ایجنسی نے بتایا کہ جہاز پر موجود عملے کو بحفاظت نکال لیا گیا ہے۔ مزید یہ کہ کسی کے بھی زخمی ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہے جبکہ آخری اطلاعات آنے تک جہاز پر لگی آگ کو بجھانے کا عمل جاری تھا۔
یہ بحری جہاز مارشل آئی لینڈ کے پرچم تلے سفر کر رہا تھا اور یہ ناروے کی فرنٹ لائن نامی جہاز ران کمپنی کے بیڑے میں شامل ہے۔بتایا گیا ہے کہ فرنٹ آلٹیئر پر متحدہ عرب امارات کے الفجیرہ نامی بندرگاہ سے تیل بھرا گیا تھا۔
فرنٹ لائن کے ترجمان نے بتایا، ''میں ابھی صرف یہ بتا سکتا ہوں کہ عملے کے تیئس ارکان خیریت سے ہیں۔ انہیں قریب ہی دوسرے بحری جہاز پر منتقل کر دیا گیا ہے۔‘‘ انہوں نے مزید بتایا کہ جہاز پر ناروے کا کوئی بھی شہری موجود نہیں تھا، '' عملے کے زیادہ تر افراد کا تعلق روس،جورجیا اور فلپائن سے ہے۔‘‘
حملے کا نشانہ بننے والا دوسرا جہاز ایک جاپانی کمپنی کا تھا اور اس پر میتھنول لدا ہوا تھا۔ اس جہاز پر عملے کے اکیس ارکان تھے اور یہ سب فلپائنی شہری ہیں۔ یہ جہاز بیرہانرڈ شلٹے نامی شپنگ کمپنی کی ملکیت ہے اور اس کمپنی نے بتایا کہ اس واقعے میں جہاز کی دائیں حصے کو نقصان پہنچا ہے۔
امریکی نیوی نے بتایا ہے کہ انہیں خلیج عمان میں سفر کرنے والے تیل کی ترسیل کے دو بحری جہازوں کی جانب سے ہنگامی مدد کی کال موصول ہوئی تھی۔ اس بیان میں بتایا گیا کہ ان بحری جہازوں کو مبینہ طور پر حملے کا نشانہ بنایا گیا۔ اسی طرح برطانوی نیوی نے بھی اس واقعے کے بارے میں اطلاع دی ہے۔
گزشتہ ماہ الفجیرہ سے قریب چار بحری جہازوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ ان میں سے دو سعوی جہاز تھے۔واشنٹگن نے اس حملے کی ذمہداری ایران پر عائد کی تھی۔
دوسری طرف ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے خلیج عمان میں دو آئل ٹینکرز پر ہونے والے حملوں کو انتہائی مشکوک قرار دیا ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کے مطابق جاپان سے متعلق آئل ٹینکرز پر حملے ایسے وقت پر ہوئے ہیں جبکہ جاپانی وزیر اعظم تہران میں ہیں اور سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے ساتھ تفصیلی اور دوستانہ بات چیت کر رہے ہیں۔
ع ا / ا ب ا (روئٹرز، اے ایف پی)