داعش نے لیبیا میں تربیتی کیمپ قائم کر لیے، امریکی جنرل
4 دسمبر 2014یہ عسکریت پسند گروپ دولت اسلامیہ عراق و شام یا مختصراﹰ داعش بھی کہلاتا ہے۔ نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق افریقہ میں متعین امریکی فوجی دستوں کے اعلیٰ ترین کمانڈر جنرل ڈیوڈ روڈریگیز نے بدھ کی شام واشنگٹن میں صحافیوں کو بتایا کہ امریکی فوج لیبیا میں دولت اسلامیہ کی سرگرمیوں پر قریب سے نگاہ رکھے ہوئے ہے۔
جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے واشنگٹن سے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ امریکی آرمڈ فورسز کی افریقی کمان کے سربراہ کے بقول لیبیا کے مشرقی حصوں میں داعش کے ان کیمپوں میں اس وقت 200 کے قریب جہادی موجود ہیں۔ جنرل روڈریگیز کے مطابق مشرقی لیبیا میں اسلامک اسٹیٹ کی یہ تربیتی سرگرمیاں ’ابھی نئی اور ابتدائی مراحل میں‘ ہیں، جن کے خلاف ’مستقبل قریب میں امریکا کی طرف سے فوجی آپریشن کا کوئی امکان نہیں‘ ہے۔
مغربی ریاستیں گزشتہ کئی مہینوں سے اس وجہ سے مسلسل بڑھتی ہوئی تشویش کا شکار تھیں کہ شمالی افریقی ملک لیبیا اپنے ہاں سیاسی انتشار اور داخلی بدامنی کے باعث مستقبل میں اسلام پسند جنگجوؤں کے لیے ایک زرخیز زمین ثابت ہو سکتا ہے۔
اب امریکی جنرل ڈیوڈ روڈریگیز نے ان خدشات کے بتدریج سچ ثابت ہوتے جانے کی تصدیق کر دی ہے۔ یو ایس فورسز کی افریقی کمانڈ کے سربراہ نے صحافیوں کو بتایا، ’’اس وقت ان کیمپوں میں موجود اسلام پسند جنگجوؤں کی تعداد چند سو بنتی ہے۔ امریکی فورسز لیبیا کے ان علاقوں پر آئندہ بھی گہری نظر رکھیں گی تاکہ اس بات کا تعین کیا جا سکے کہ آیا وہاں اسلامک اسٹیٹ کی موجودگی اور سرگرمیوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔‘‘
اس سوال کے جواب میں کہ آیا عراق اور شام میں امریکا اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے اسلامک اسٹیٹ کے ٹھکانوں اور عسکری اہداف پر کیے جانے والے فضائی حملوں ہی کے تسلسل میں لیبیا میں داعش کے ان تربیتی کیمپوں پر بھی عنقریب کوئی فضائی حملے کیے جا سکتے ہیں، جنرل روڈریگیز نے کہا، ’’نہیں، ابھی نہیں۔‘‘
امریکی فوج کے اس فور سٹار جنرل کے بقول ابھی صرف بڑی احتیاط سے یہ مشاہدہ کیا جائے گا کہ مستقبل قریب میں مشرقی لیبیا میں عسکریت پسندوں کے ان تربیتی کیمپوں کے حوالے سے صورت حال کیا رخ اختیار کرتی ہے اور آیا وہاں موجود جنگجوؤں کی تعداد میں واضح اضافہ بھی ہوتا ہے۔
جنرل ڈیوڈ روڈریگیز نے کہا، ’’لیبیا میں اسلامک اسٹیٹ کے یہ عسکریت پسند بظاہر کوئی ایسے رضاکار جہادی عناصر نہیں ہیں جو لیبیا کے باہر سے وہاں گئے ہوں۔ یہ شدت پسند لیبیا میں فعال مختلف ملیشیا گروپوں کے ایسے ارکان ہیں جو اپنی ہمدردیاں بدل کر اب اسلامک اسٹیٹ کے حامی بن گئے ہیں۔‘‘
اے ایف پی نے لکھا ہے کہ چند ماہرین کے مطابق یہ بات بھی اہم ہے کہ جنرل روڈریگیز نے لیبیا میں داعش کے عسکریت پسندوں کے ایسے تربیتی کیمپوں کی موجودگی کی تصدیق ایسے وقت پر کی ہے جب امریکا اور اس کے اتحادی یورپی ملک اس بارے میں اپنی ’گہری تشویش‘ کا اظہار کر رہے ہیں کہ لیبیا میں مختلف طاقتور ملیشیا گروپوں کے مابین خونریزی اور مجموعی داخلی بدامنی میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
اس سے قبل چند سکیورٹی ماہرین نے بھی خبردار کیا تھا کہ اسلامک اسٹیٹ کے عسکریت پسند لیبیا میں مکمل انتشار کی صورت حال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اس ملک کے مشرقی قصبے درنہ میں کافی حد تک اپنے قدم جمانے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔