دفاع کے شعبے ميں ترکی اور روس کے بڑھتے روابط
12 ستمبر 2017يہ مغربی دفاعی اتحاد نيٹو سے باہر کے کسی ملک کے ساتھ ترکی کی پہلی بڑی ڈيل ہے۔ کئی مقامی اخبارات نے اس بارے ميں شائع ہونے والی رپورٹوں ميں ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے حوالے سے لکھا ہے، ’’روس سے S-400 دفاعی نظام خريدنے کے ليے معاہدے پر دستخط کيے جا چکے ہيں اور اس سلسلے ميں پيشگی رقم بھی ادا کر دی گئی ہے۔‘‘ ايردوآن نے مزيد کہا کہ روسی صدر ولاديمير پوٹن اور وہ اس ڈيل کو آگے بڑھانے کے ليے پر عزم ہيں۔ اس ڈيل کی تصديق ماسکو حکومت کی جانب سے بھی کر دی گئی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ايف پی کی رپورٹوں کے مطابق زمين سے فضا ميں مار کرنے والے اس ميزائل دفاعی نظام کی خريداری پر مغربی ممالک ميں تحفظات سامنے آ سکتے ہيں۔ ترکی کے نيٹو اتحادی ملکوں کے ليے يہ معاملہ غور طلب ہے کہ آيا يہ روسی دفاعی نظام ان کے اسی طرز کے نظام کے ساتھ کام کر سکے گا۔ امريکی محکمہ دفاع پينٹاگون پہلے ہی اس سلسلے ميں اپنے تحفظات کا اظہار کر چکا ہے۔
ترک صدر رجب طيب ايردوآن نے البتہ کہا ہے کہ کسی بھی ملک کو يہ حق حاصل نہيں کہ وہ دفاع کے ليے کيے جانے والے يا پھر انقرہ حکومت کے انفرادی فيصلوں پر بات چيت کے۔ ان کے بقول ترکی کو يہ اختيار حاصل ہے کہ وہ اپنی دفاعی ضروريات پوری کرنے کے ليے آزادانہ فيصلے کرے۔
S-400 طرز کا ميزائل دفاعی نظام کافی پيچيدہ اور جديد ترين مانا جاتا ہے۔