دنیا بھر میں جدید ترین ایٹمی اسلحے میں سرمایہ کاری میں اضافہ
17 جون 2019اس سویڈش ادارے کا نام سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ یا SIPRI ہے، جس نے پیر سترہ جون کو جاری کردہ اپنی ایک تازہ ترین رپورٹ میں یہ بھی کہا ہے کہ 2018ء میں عالمی سطح پر ذخیرہ کردہ جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں چار فیصد کی کمی دیکھی گئی۔ تاہم ساتھ ہی ان ریاستوں نے، جن کے پاس جوہری ہتھیار موجود ہیں، اپنے ایسے اسلحہ جات کو جدید تر بنانے پر خرچ کی جانے والی رقوم میں بھی اضافہ کر دیا۔
'سپری‘ کی گزشتہ برس کے لیے اس سالانہ رپورٹ کے مطابق 2018ء کے آغاز پر جوہری طاقتیں کہلانے والے ممالک کے پاس موجود ایٹمی ہتیھاورں اور وار ہیڈز کی تعداد 13,865 تھی، جو 2017ء کے مقابلے میں تقریباﹰ 600 کم تھی۔
لیکن پچھلے برس ایسے ہتھیاروں کو اور بھی جدید بنانے پر جو رقوم خرچ کی گئیں، وہ 2017ء کے مقابلے میں کہیں زیادہ تھیں۔
تقریباﹰ 14 ہزار جوہری ہتھیار
پچھلے برس کے آغاز پر دنیا کے مختلف ممالک کے پاس جو تقریباﹰ 14 ہزار جوہری ہتھیار تھے، ان میں وہ وار ہیڈز بھی شامل تھے، جو کسی بھی وقت استعمال کے لیے بالکل تیار تھے۔ اس کے علاوہ ان میں وہ ہتھیار بھی شامل تھے، جو یا تو محض کسی ذخیرہ گاہ میں محفوظ تھے یا پھر جنہیں ناکارہ بنانے کا منصوبہ بنایا جا چکا تھا۔
'سپری‘ کے محقق شینن کائل نے جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا اس وقت عالمی سطح پر رجحان یہ ہے کہ جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں بہت سست رفتار کمی ہو تو رہی ہے لیکن انہیں جدید بنانے پر خرچ کی جانے والی رقوم بھی زیادہ ہوتی جا رہی ہیں۔
نوے فیصد جوہری ہتھیار امریکا اور روس کے پاس
اس رپورٹ میں اس سویڈش ادارے نے جن نو ممالک کے پاس جوہری ہتھیاروں کی موجودگی تسلیم کی ہے، ان میں امریکا، روس، برطانیہ، فرانس، چین، بھارت، پاکستان، اسرائیل اور شمالی کوریا شامل ہیں۔ مزید یہ کہ دنیا بھر میں موجود ہزارہا جوہری ہتھیاروں کا تقریباﹰ نوے فیصد صرف دو ممالک امریکا اور روس کے پاس ہے۔
اس وقت ایسے جوہری وار ہیڈز کی مجموعی تعداد بھی تقریباﹰ 2000 بنتی ہے، جنہیں ان نو ممالک نے کسی بھی وقت استعمال کے لیے 'مکمل تیاری کی حالت میں‘ رکھا ہوا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق اس سال جنوری تک امریکا کے پاس موجود جوہری ہتھیاروں کی تعداد 6,185 اور روس کے پاس موجود جوہری ہتھیاروں کی تعداد 6,500 بنتی تھی۔
پاکستان اور بھارت کیا کر رہے ہیں؟
'سپری‘ کی اس رپورٹ کے مطابق 2018ء میں پاکستان اور اس کے حریف ہمسایہ جنوبی ایشیائی ملک بھارت دونوں نے ہی اپنے جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں اضافے کا رجحان جاری رکھا۔ سپری کے محقق شینن کائل کے مطابق، جو اس ادارے کے ایٹمی تخفیف اسلحہ، آرمز کنٹرول اور جوہری عدم پھیلاؤ سے متعلق پروگرام کے شعبے کے سربراہ بھی ہیں، بتایا کہ گزشتہ برس پاکستان اور بھارت دونوں نے ہی اپنے اپنے جوہری ہتھیاروں میں استعمال ہو سکنے والے مادوں کی تیاری کی اپنی صلاحیتوں میں بھی اضافہ کیا۔
انہوں نے کہا، ''یہ دونوں حریف جوہری طاقتیں ان ایٹمی مادوں کی مدد سے آئندہ دس سے لے کر پندرہ برس تک کے درمیان اپنے جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں واضح اضافہ کر سکتی ہیں۔‘‘ اس ادارے کا اندازہ ہے کہ بھارت کے پاس اس وقت تقریباﹰ 130 اور 140 کے درمیان تک جوہری وار ہیڈز موجود ہیں جبکہ پاکستان کے پاس موجود نیوکلیئر وار ہیڈز کی موجودہ تعداد 150 اور 160 کے درمیان تک بنتی ہے، جو 2018ء کے مقابلے میں تھوڑی سی زیادہ ہے۔
م م / ع ا / ڈی پی اے