روانڈا کے سابقہ فوجی سربراہ کا جنوبی افریقہ میں قتل
20 جون 2010ان کی اہلیہ روسٹے نایم واسا نے قتل کی اس واردات کے لئے روانڈا کی حکومت کو قصوروار ٹھہرایا ہے۔
روسٹے نایم واسا نے خبررساں اداروں کو بتایا ہے کہ ہفتے کے دن ایک مسلح شخص نے ان کے شوہر کو پیٹ میں گولی ماری۔ انہوں نے بتایا کہ وہ جوہانسبرگ کے نواح میں اپنے گھر کی پارکنگ میں موجود تھے کہ ایک مسلح شخص پیدل ہی ان کا پیچھا کرتے ہوئے وہاں پہنچا اوراس نے فویسٹن پر گولی چلا دی۔ انہوں نے خبررساں ادارے AFP کو بتایا :’’ اس نے پستول نکالی، اور سیدھا میرے شوہر فائر کر دیا، جو ڈرائیور کے ساتھ والی سیٹ پر بیٹھے تھے۔‘‘
انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ ان کے شوہر کے قتل میں روانڈا کے صدر پال کیگامے کا ہاتھ ہے، جو اس قتل سے سیاسی مقاصد حاصل کرنے چاہتے ہیں۔
روسٹے نے بتایا کہ حملہ آور نے نہ تو رقم کا تقاضہ کیا اور نہ ہی ڈرائیور پر گولی چلائی۔ انہوں نے کہا،’ وہ صرف میرے شوہر کو ہلاک کرنےآیا تھا‘۔
اطلاعات کے مطابق حملہ آور نے نایم واسا کے پیٹ میں گولی ماری، اور پھر مزید فائر کرنے کی غرض سے کار کے قریب پہنچا لیکن اس کی پستول جام ہو گئی، جس کے نتیجے میں وہ مزید فائر نہ کرسکا۔ حملہ آور نایم واسا کو زخمی حالت میں چھوڑ کرفورا ہی فرار ہو گیا۔ نایم واسا کو فوری طور پرایک ہسپتال پہنچا دیا گیا، جہاں ان کی صورتحال کچھ بہتر ہوئی تاہم رات گئے وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو گئے۔
نایم واسا روانڈا حکومت کی طرف سے بھارت کے خصوصی مندوب کے طور پر کام کرتے تھے تاہم وہ فروری میں اپنی نوکری چھوڑ کر جنوبی افریقہ آ گئے تھے۔ حکومت نے ان پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ اگست میں منعقد کئے گئے صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں ایک بم دھماکے کی سازش میں ملوث تھے۔
بھارت جانے سے قبل نایم واسا کیگالی میں فوجی انٹیلی جنس کے ایک اہم رکن تھے اورملکی سیاسی منظرنامے میں ان کا کردار نمایاں تھا۔ جوہانسبرگ پولیس نےاس قتل کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
رپورٹ : عاطف بلوچ
ادارت : عاطف توقیر