روحانی دوسری مرتبہ بھی صدر منتخب
20 مئی 2017خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ایرانی وزارت داخلہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ حسن روحانی دوسری مرتبہ بھی صدر کے عہدے کے لیے منتخب کر لیے گئے ہیں۔ ابتدائی نتائج کے مطابق اعتدال پسند سیاستدان روحانی جمعے کے دن ہونے والے الیکشن میں اٹھاون فیصد ووٹروں کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔
قبل ازیں خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایرانی الیکشن حکام اور پول جائزوں کے حوالے سے بیس مئی بروز ہفتہ بتایا کہ ایرانی صدارتی الیکشن میں صدر حسن روحانی دوسری مدت صدارت کے لیے منتخب ہو جائیں گے۔ مقامی میڈیا کے مطابق انیس مئی بروز جمعہ منعقد ہوئے ان انتخابات میں ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی تقریباﹰ پوری ہونے کو ہے۔
ایران میں صدارتی الیکشن، ’روحانی آگے‘
مغرب کے ساتھ تعلقات کی پالیسی، نتیجہ کیا نکلے گا؟
ایران میں صدارتی انتخابات کی دوڑ میں کون کون شامل؟
بتایا گیا ہے کہ قریب سینتیس ملین ووٹوں کی گنتی مکمل ہو چکی ہے اور روحانی ان میں سے اکیس ملین سے زائد ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔ الیکشن کمیشن کے مطابق ان کے قریب ترین حریف رئیسی کو چودہ ملین ووٹ ملے ہیں جبکہ اب صرف مزید قریب چار ملین ووٹوں کی گنتی باقی ہے۔ ان حقائق کی بنیاد پر روحانی نے تقریباﹰ میدان مار لیا ہے۔
ایرانی الیکشن کمیشن سے وابستہ ایک اعلیٰ عہدیدار نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر روئٹرز کو بتایا، ’’روحانی جیت بھی گئے ہیں۔‘‘ تاہم اس اہکار نے کہا کہ جب تک ووٹوں کی گنتی مکمل نہیں ہو جاتی، تب تک اس حوالے سے کوئی حتمی اعلان نہیں کیا جا سکتا۔ تہران میں ملکی وزارت داخلہ کے ایک اہلکار علی اصغر نے بھی اس الیکشن میں روحانی کی کامیابی کا عندیہ دیا ہے۔
68 سالہ روحانی کے مرکزی حریف امیدوار ابراہیم رئیسی انتخابی عمل کے دوران بے ضابطگیوں کی شکایت درج کرا چکے ہیں۔ انہوں نے جمعے کے دن اسی وقت الیکشن قوانین کی خلاف ورزیوں کا الزام عائد کر دیا تھا، جب ووٹنگ کا عمل ابھی جاری تھا۔ الیکشن سے قبل اندازے لگائے جا رہے تھے کہ ملکی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے قریبی معتمد اور سخت گیر مذہبی رہنما 56 سالہ ابراہیم رئیسی اس انتخابی عمل میں روحانی کو کڑا وقت دیں گے۔
حسن روحانی کے دور اقتدار میں ہی سن 2015 میں ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین تہران کے متنازعہ جوہری پروگرام سے متعلق ایک تاریخی معاہدہ طے پایا تھا، جس کے بعد ایران پر عائد پابندیوں میں نرمی کر دی گئی تھی یا وہ اٹھا لی گئی تھیں۔ ایران کے قدامت پسند حلقے اس معاہدے کے خلاف ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ صدارتی انتخابات ایک طرح سے اس معاہدے پر عوامی ریفرنڈم کی حیثیت رکھتے ہیں۔
جمعے کے دن ایران میں ان انتخابات میں رائے دہی کے لیے ووٹروں کی ایک بڑی تعداد نے پولنگ اسٹیشنوں کا رخ کیا، جس کے باعث پولنگ کے اوقات میں چار گھنٹے کا اضافہ بھی کرنا پڑ گیا تھا۔ حکام نے بتایا ہے کہ اس الیکشن میں ووٹروں کی شرکت کی شرح 70 فیصد رہی۔ وزارت داخلہ بتایا گیا ہے کہ مجموعی طور پر چالیس ملین اہل ووٹرز نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔