روسی صدر پوٹن کے لاطینی امریکی دورے کی پہلی منزل کیوبا
12 جولائی 2014کیوبا پہنچ کر روس کے صدر ولادیمیر پُوٹن نے صدر راؤل کاسترو کے علاوہ لیجنڈری لاطینی امریکی شخصیت فیدل کاسترو سے بھی ملاقات کی۔ سرد جنگ کے دوران کیوبا سابقہ سوویت یونین کا قریبی اور بااعتماد حلیف تھا۔ یوکرائن کے تنازعے کے دوران کیوبا نے روسی کی پالیسی کی حمایت کی تھی۔ پوٹن کے دورے کے پہلے دن دونوں ملکوں نے ایک درجن مختلف معاہدوں پر دستخط کیے۔ ان معاہدوں کا تعلق انرجی، انڈسٹری، ہیلتھ اور آفتوں سے بچاؤ کے شعبوں سے ہے۔ روس کی تیل تلاش کرنے والی کمپنیاں کیوبا میں پٹرولیم پراجیکٹس میں شرکت کے پہلووں پر بھی غور کر رہی ہیں۔
روس اور کیوبا کے درمیان ایک خاصا بڑا معاہدہ ماریئل کی بندرگاہ کی تعمیر نو ہے۔ اس تعمیر نو کے عمل میں بندرگاہ کو سامان لادنے اور اتارنے کا ایک بین الاقوامی مرکز بنایا جائے گا۔ برازیل پہلے سے اس بندرگاہ کی تعمیر میں شریک ہے۔ دارالحکومت ہوانا کے مغرب میں چالیس کلومیٹر کی دوری پر واقع ماریئل قصبے کے حوالے سے ہونے والے سمجھوتے کی بابت روسی صدر کا کہنا تھا کہ ماریئل میں ایک بہت بڑا ٹرانسپورٹیشن مرکز بنانے پر غور کیا جا رہا ہے اور اسی شہر میں ایک جدید ہوائی اڈے کی تعمیر پر بھی فوکس کیا گیا ہے۔
روس کے صدر نے اپنے کیوبا کے دورے کے دوران سابقہ سوویت یونین کی جانب سے دیے گئے 35 بلین ڈالر سے زائد قرضے کا نوے فیصد معاف کرنے کا بھی اعلان کیا۔ بقیہ دس فیصد کو روس کی جانب سے کیوبا کے جزیرے بوکا ڈے ہاروکو میں تعلیم کے شعبے پر خرچ کیا جائے گا۔ قرضہ معاف کرنے کے سمجھوتے کے حوالے سے کیوبا کے صدر راؤل کاسترو کا کہنا تھا کہ یہ ماسکو حکومت کا کیوبا کے عوام کے لیے ایک بڑا فیاضانہ فعل ہے۔ راؤل کاسترو نے قرضہ ختم کرنے پر روسی صدر اور حکومت کا شکریہ بھی ادا کیا۔
کیوبا کے سرکاری میڈیا پر ولادیمیر پوٹِن اور لاطینی امریکا کی مشہور سیاسی و انقلابی شخصیت فیدل کاسترو کے ساتھ ہونے والی ملاقات کی تصاویر بھی دکھائی گئی۔ ہوانا میں روسی صدر نے اپنے میزبان ملک کے صدر کے ہمراہ سابقہ سویت یونین کے بین الاقوامی سپاہی کی یادگار پر ہونے والی تقریب میں شرکت بھی کی۔ روس کی بین الاقوامی پالیسوں کے حوالے سے کیوبا کے صدر راؤل کاسترو کا کہنا تھا کہ عالمی سیاسی منظر کے حوالے سے آج کا روس اپنی پالیسیوں میں سابقہ سویت یونین کے سیاسی تدبر کو جاری رکھے ہوئے ہے۔
کیوبا کے بعد روسی صدر کے دورے کی اگلی منزل ارجنٹائن ہے۔ بیونس آئرس پہنچ کر وہ خاتون صدرکرسٹینا فرنانڈس سے ملاقات کریں گے۔ ان کے چھ روزہ دورے کی آخری منزل برازیل ہے۔ برازیل پہنچ کر وہ اتوار کے دِن ریو ڈی جنیرو میں فٹ بال ورلڈ کپ کے فائنل میچ کو دیکھنے کے علاوہ اختتامی تقریبات میں شرکت کریں گے کیونکہ اگلے ورلڈ کپ کے میزبان ملک کے وہ صدر ہیں۔
یہ امر اہم ہے کہ ترقی پذیر اور ابھرتی اقتصادیات کے گروپ جی ٹوئنٹی سے روس کے اخراج کی مخالفت کرنے والوں میں برازیل بھی شامل ہے۔ برازیلی شہر فورٹیلیزا میں چار ابھرتی اقتصادیات کے حامل ملکوں کی تنظیم ’برِکس‘ کے سربراہ اجلاس میں بھی پوٹن شرکت کریں گے۔ برِکس تنظیم کے ملکوں میں بھارت، روس، برازیل اور جنوبی افریقہ شامل ہیں۔