’روس غریب ہو رہا ہے‘
22 مارچ 2016خبر رساں ادارے اے ایف پی نے روس میں کساد بازاری کے بارے میں رپورٹ شائع کی ہے، جس میں واضح کیا گیا ہے کہ حالیہ اقتصادی پابندیوں کے بعد روس میں غربت کی شرح میں نو فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ برس روس میں 19.2ملین افراد یا آبادی کا 13.4 فیصد کو چوتھی سہ ماہی میں نو ہزار چار سو روبل سے بھی کم میں گزارا کرنا پڑا۔ یہ وہ اوسط ماہانہ رقم ہے، جو روسی حکومت کی جانب سے مقرر کی گئی تھی۔ 2014ء میں16.1ملین روسی شہری حکومت کی جانب سے مقرر کی جانے والی اس اوسطاً رقم میں اپنا کاروبار زندگی چلا رہے تھے۔
مغربی ممالک کی جانب سے عائد کی جانے والی پابندیوں کے بعد روسی اقتصادیات کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے، جس کا براہ راست اثر عام شہریوں پر بھی پڑ رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ روسی شہریوں کی قوت خرید کمزور پڑتی جا رہی ہے۔
مشرقی یوکرائن کے تنازعے میں روس کے مبینہ کردار پر یورپی یونین اور امریکا کے جانب سے2014ء میں پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔ اس کے بعد گزشتہ برس ان پابندیوں کو مزید سخت کر دیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں نے بھی روس معیشت کو کمزور کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔
روس میں بڑھتی ہوئی ہوئی غربت صدر ولادی میر پوٹن کی ساکھ کے لیے بھی ایک بڑا دھچکا ہے۔ ایک جائزے کے مطابق عوامی سطح پر پوٹن کی مقبولیت میں گزشتہ برس کے مقابلے میں دس فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔ روس میں بڑھنے والی غربت پر عالمی بینک بھی خبردار کر چکا ہے۔
دوسری جانب وزیر اعظم دیمتری میدویدیف نے اس تناظر میں کہا ،’’ غربت میں اضافہ اقتصادی پابندیوں کی تکلیف دہ حقیقت ہے۔‘‘ ذرائع کے مطابق روس میں تنخواہیں بھی گزشتہ برس کے مقابلے میں تقریباً سات فیصد کم ہو گئی ہیں۔ اسی طرح جائیداد کی خرید و فروخت کے کاروبار میں بھی چھ فیصد کی کمی ہوئی ہے۔ اقتصادی معاملات کی نگرانی کرنے والی ایک روسی ایجنسی نے بتایا ہے کہ 2018ء سے پہلے روسی اقتصادیات میں بہتری کی امید کم ہی ہے۔