روس کو سزا دی جائے، ویٹو پاور چھین لی جائے، یوکرینی صدر
22 ستمبر 2022یوکرین میں جاری فوجی حملے کو ممکنہ طور پر مزید تیز کرنے کے لیے روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی جانب سے اپنے مزید تین لاکھ ریزرو فورسز کو متحرک کر دینے کے اعلان کے چند گھنٹے بعد ہی یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا، ’’یوکرین کے خلاف جرم کیا گیا ہے اور ہم اس کے لیے سزا دینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔‘‘
زیلنسکی نے عالمی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی اداروں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں روس کا ویٹو کا حق ختم کر دیں۔
روس نے لاکھوں یوکرینی شہری جبری جلاوطن کر دیے، امریکی الزام
زیلنسکی نے پہلے سے ریکارڈ تقریر میں کہا کہ کییف پائیدار امن کے قیام کے لیے پانچ نکاتی منصوبہ پیش کرتا ہے، جس میں نہ صرف ماسکو کو اس کی جارحیت کے لیے سزا دینا شامل ہے بلکہ یوکرین کی سلامتی اور علاقائی سالمیت کی بحالی اور سکیورٹی کی ضمانت بھی شامل ہے۔
روس سے الحاق کے لیے یوکرین کے کئی علاقوں میں ریفرنڈم پر مغرب کی تنبیہ
یوکرین: ایزیوم میں اجتماعی قبریں دریافت، سینکڑوں لاشیں برآمد
انہوں نے کہا، ’’جارحیت کے جرم کے لیے سزا، سرحدوں اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کے لیے سزا، سزا اس وقت تک، جب تک کہ بین الاقوامی تسلیم شدہ سرحد بحال نہ ہو جائے۔‘‘
فروری میں روس کی جانب سے یوکرین پر کیے جانے والے فوجی حملے کے بعد یہ پہلا موقع تھا، جب زیلنسکی نے ایک جگہ یکجا عالمی رہنماؤں سے خطاب کیا۔
روسی صدر پوٹن اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت نہیں کر رہے ہیں اور روس نے سالانہ اجلاس میں اب تک اپنا موقف پیش نہیں کیا ہے۔
امریکی صدر بائیڈن کی تقریر
صدر جو بائیڈن نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی سے بدھ کے روز خطاب کرتے ہوئے یوکرین پر روس کے حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے کہا، ’’روس نے شرمناک انداز میں اقوام متحدہ کے چارٹر کے بنیادی اصولوں کی خلاف ورزی کی ہے۔‘‘
بائیڈن نے کہا کہ سلامتی کونسل کے ایک اہم رکن ملک نے ایک آزاد خود مختار ملک کے علاقوں پر قبضہ کیا ہے اور یوکرین میں شہریوں کے خلاف سنگین جرائم کا مرتکب ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ روس کے صدر ولادیمیر پوٹن کی یورپ کے خلاف جوہری ہتھیاروں کی دھمکی ایک غیر محتاط رویہ ہے اور ایک ایسے ملک کی ذمہ داریوں کے منافی ہے، جو جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے بین الاقوامی معاہدے پر دستخط کنندہ ہے۔ صدر بائیڈن کا کہنا تھا، ’’ایٹمی جنگ جیتی نہیں جا سکتی، اس لیے لڑی بھی نہیں جانی چاہیے۔‘‘
جی سیون ممالک کا یوکرین کی مزید مدد کا اعلان
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے دوران ترقی یافتہ ممالک جی سیون کے وزرائے خارجہ نے ایک ہنگامی میٹنگ کی، جس میں یوکرین کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ان رہنماؤں نے یوکرین کو فوجی اور مالی امداد کے ذریعے مزید تعاون دینے کا اعلان کیا۔
جاپان کے وزیر خارجہ نے کہا کہ خوراک اور توانائی کے بحران کا حل تلاش کرنے کی کوششیں بھی تیز کی جائیں گی۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزیپ بوریل نے جی سیون ممالک کے وزرائے خارجہ کی میٹنگ کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا،’’پوٹن نے ہمیں جس ناقابل قبول صورت حال میں ڈال دیا ہے، اس سے بین الاقوامی برادری کو الرٹ کرنا ضروری ہے اور یہ بات واضح ہے کہ روس یوکرین کو تباہ کر دینا چاہتا ہے لیکن وہ ہمیں خوفزدہ نہیں کر سکتا۔‘‘
ج ا / ا ا (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)